اردو کے عظیم کہانی نویس، الیاس سیتا پوری کا تعارف

آغا نیاز مگسی
0
19
Ilyas

الیاس سیتا پوری ، اردو کے عظیم کہانی نویس کی کہانی

اردو کے عظیم کہانی نویس محمد الیاس خان المعروف الیاس سیتاپوری 30 اکتوبر 1934 کو لکھنؤ (اترپردیش) ہندوستان کے ضلع سیتاپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے آبا و اجداد کا تعلق فارسی، پشتو اور داری بولنے والے پٹھان یوسف زئی قبیلے سے تھا جو کابل (افغانستان) سے ہجرت کر کے شاہجہاں پور (اترپردیش) میں آباد ہوئے تھے۔ الیاس سیتاپوری نے اپنی ابتدائی تعلیم سیتاپور میں حاصل کی اور لڑکپن ہی سے کہانیاں لکھنا شروع کر دیں۔ ان کی پہلی تاریخی کہانی جس نے شہرت و قبولیت عامہ حاصل کی وہ ”خانِ اعظم کا تحفہ“ تھی جو ماہنامہ "سب رنگ” ڈائجسٹ کے 1971 کے ایک شمارے میں شائع ہوئی تھی۔

حرم سرا، راگ کا بدن، اندر کا آدمی، چاند کا خدا، بالاخانے کی دلہن، پارسائی کا خمار، آوارہ گرد بادشاہ ۔۔۔ ان کی مقبول ترین کہانیاں باور کی جاتی ہیں جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں شمع بکڈپو (نئی دہلی) نے شائع کیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ایم کیو ایم پاکستان نے بھی سپریم کورٹ میں دائر نظر ثانی درخواست واپس لینےکا فیصلہ کرلیا
ایم کیو ایم پورے شہر سے الیکشن لڑے گی. مصطفی کمال
گرفتار ملزم نے اب تک 328 گردوں کے آپریشن کئے ہیں. نگران وزیراعلی پنجاب
نواز شریف کا استقبال؛ زیادہ بندے لانے پر ہونڈا 125 بائیک مگر پٹرول اپنا
پرینکسٹر یوٹیوبر کو گولی مارنے والے کو عدالت نے رہا کردیا
انقرہ میں دھماکہ کی تحقیقات شروع
ن لیگ کا انتقامی سیاست اور اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کی پالیسی سے گریز کا فیصلہ
کہا جاتا ہے کہ الیاس سیتاپوری نے اپنی اہلیہ ضیا تسنیم بلگرامی کے نام سے مذہبی شخصیات اور پیشواؤں کے واقعات بھی تحریر کیے چاہے وہ انبیائے کرام کے حالات زندگی ہوں یا صحابہ کرام کی تبلیغ، مجدّدین کی جدوجہد یا اولیائے کرام اور مجاہدین کے کارنامے۔
یکم اکتوبر 2003 کو الیاس سیتاپوری کراچی (پاکستان) میں انتقال کر گئے۔ ان کی اولاد میں بیٹا کاشف اور بیٹیوں زنوبیا اور آسنا کے نام سے میں واقف ہوں۔

Leave a reply