امریکی انتخابات،غزہ جنگ نے عرب،مسلم ووٹرز کو جل سٹائن کی طرف کیا مائل
ٹرمپ یا ہیرس؟ غزہ کی جنگ نے بہت سے عرب اور مسلم ووٹرز کو جل سٹائن کی طرف مائل کر دیا
امریکا میں صدارتی انتخابات آج ہو رہے ہیں ٹرمپ اور کملا ہیرس کے مابین مقابلہ ہے تا ہم امریکہ میں غزہ جنگ کو لے کر مسلم ووٹرز نے ٹرمپ اور ہیرس کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے
ایک روشن لیکن سرد دوپہر میں، ڈیٹرائٹ کے مضافاتی علاقے ڈیئر بورن میں درجنوں مظاہرین ایک سڑک کے کونے پر کھڑے ہو کر ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس اور ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔”ٹرمپ اور ہیرس، تم چھپ نہیں سکتے، نسل کشی کے لیے کوئی ووٹ نہیں!” ایک حجاب پہنے نوجوان خاتون نے بُل ہارن پر نعرہ لگایا۔ پرجوش نعرے مظاہرین لگا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ہم ٹرمپ اور کملاہیرس کو ووٹ نہیں دیں گے
اگر اگلے امریکی صدر کے لیے نہ ٹرمپ ہو نہ ہیرس، تو پھر کون؟
مظاہرہ کرنے والی "ابنڈن ہیرس” مہم نے گرین پارٹی کی امیدوار جل سٹائن کی حمایت کی ہے، ایسا لگتا ہے کہ سٹائن غزہ اور لبنان پر اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کے دوران عرب اور مسلم کمیونٹیز میں مقبول ہو رہی ہیں، جیسا کہ عوامی رائے کے سروے بتاتے ہیں۔اگرچہ گرین پارٹی کی امیدوار کا صدر بننا بہت کم امکان ہے، لیکن ان کے حامی انہیں ایک اصولی انتخاب سمجھتے ہیں، جو مستقبل میں تیسری پارٹی کے امیدواروں کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔
حسن عبدالسلام، جو "ابنڈن ہیرس” مہم کے شریک بانی ہیں، نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ووٹرز ان کی مہم کے موقف کو اپنا رہے ہیں، یعنی دونوں بڑی جماعتوں کو چھوڑ کر سٹائن کی حمایت کرنا۔عبدالسلام کا کہنا تھا کہ”وہ نسل کشی کے خلاف ہمارے موقف کی بہترین نمائندگی کرتی ہیں، "ابنڈن ہیرس” مہم ووٹرز کو ہیرس کی حمایت نہ کرنے پر زور دے رہی ہے، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس اتحادی کو غزہ اور لبنان میں جارحیت کے دوران ہتھیار فراہم کرنے کے وعدے کی وجہ سے ہیرس کو ووٹ دینا بے ضمیر ہے، جس میں 46,000 سے زیادہ افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔
عبدالسلام نے سٹائن کی تعریف کی کہ وہ بڑی جرات کے ساتھ دونوں بڑی پارٹیوں کا مقابلہ کر رہی ہیں، خاص طور پر ڈیموکریٹس کے حالیہ حملوں کے باوجود،الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے عبدالسلام کا کہنا تھا کہ "ہیرس کی شکست کی ذمہ داری لے کر ہم سیاسی منظرنامے کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ تمہیں ہمیں کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے تھا،”
علاوہ ازیں 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے لئے ملک کی سب سے بڑی مسلم سول رائٹس اور وکالت کی تنظیم، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے خری انتخابی سروے کے نتائج جاری کیے تھے، یہ سروے 30 اور 31 اکتوبر کے دوران 1,449 رجسٹرڈ مسلم ووٹرز کے ساتھ کیا گیا اور اس میں 95 فیصد ووٹرز نے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے عزم کا اظہار کیا، گرین پارٹی کی امیدوار جل سٹائن اور نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان مسلم ووٹرز کی حمایت تقریباً برابر ہے، جہاں جل اسٹائن کی حمایت 42.3 فیصد جبکہ کملا ہیرس کو 41 فیصد حمایت حاصل ہے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم کمیونٹی میں محض 10 فیصد حمایت کے ساتھ پیچھے رہ گئے ہیں۔
مذکورہ سروے کے مطابق جل اسٹائن (گرین پارٹی) کو 42.3 فیصد جبکہ کملا ہیرس (نائب صدر) کو 41.0 فیصدی مسلمانوں کی حمایت حاصل ہے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی (ریپبلکن) پارٹی کو مسلمانوں کی 9.8 فیصد اور چیز اولیور (لبرٹیرین) کو 0.6 فیصد حاصل ہے، غیر یقینی صورتحال میں 0.9 فیصدی مسلمان ہیں جبکہ ووٹ نہ دینے والوں کی تعداد 5.4 فیصدی ہے۔
امریکی انتخابات،ٹک ٹاک نے نوجوانوں کےسیاسی خیالات بدل ڈالے
کملا ہیرس کی کامیابی کے لئے بھارت کے مندروں میں دعائیں
کون بنے گا وائیٹ ہاؤس کا مکین،پہلا حیران کن نتیجہ موصول
امریکی صدارتی انتخابات،فیصلہ کن دن،ٹرمپ اور کملا کی نظریں کن ریاستوں پر
کملا کی آخری ریلی،میوزک سپراسٹار لیدی گاگاکی شرکت،مداحوں کو پرجوش کر دیا
انتخابی مہم،ٹرمپ کے 900 جلسے،گالیاں،کملاہیرس کو "سیکس ورکر”کہہ دیا
غزہ جنگ کا خاتمہ کروں گی،کملاہیرس کی عرب امریکیوں کی حمایت کی کوشش
ٹرمپ کی معیشت کے حوالے سے ہیرس پر تنقید
ٹرمپ الیکشن سے پہلے کا آخری دن کہاں گزاریں گے؟
انتخابی مہم میں ٹرمپ کے جھوٹ،ہارتے ہیں تونتائج چیلنج کرنیکی تیاری
امریکی انتخابات میں خلائی اسٹیشن پر موجود خلا باز بھی ووٹ کاسٹ کریں گے؟