ڈیموکریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس اور ان کے ریپبلکن حریف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی مہم کے آخری لمحات میں بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی انتخابات کے لئے دونوں صدارتی امیدوار اپنے حامیوں سے حمایت مانگ رہے ہیں اور انہیں جذباتی انداز میں وائٹ ہاؤس بھیجنے کی اپیل کر رہے ہیں،امریکا میں صدارتی انتخابات 5 نومبر کو ہونے والے ہیں، جس کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے،صدارتی امیدوار اور امریکی نائب صدر ہیرس نے ہفتے کے روز وسکونسن میں اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ہم جیتیں گے، امریکی سیاست میں نئی نسل کو آگے لانے کا وقت آگیا ہے۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی مہم کے لیے ورجینیا کا انتخاب کیا اور اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک میں امن اور خوشحالی کے نئے دور کا وعدہ کیا اور کملا ہیرس کو ایک لبرل بائیں بازو اور بنیاد پرست قرار دیا۔ ٹرمپ کے اگلے دو دنوں میں مشی گن، پنسلوانیا، جارجیا اور شمالی کیرولائنا میں مہم چلانے کی منصوبہ بندی ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ایک امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں، ہیرس کو 226 اور ٹرمپ کو 219 الیکٹورل ووٹ ملنے کی توقع ہے، ہیرس کو 270 کے ہدف تک پہنچنے کے لیے 44 اضافی ووٹ اور ٹرمپ کو 51 ووٹ درکار ہیں، دونوں امیدواروں کی نظریں ایریزونا، نیواڈا، وسکونسن، مشی گن، پنسلوانیا اور شمالی کیرولائنا جیسی سات سوئنگ ریاستوں پر ہیں،ان ریاستوں میں ووٹروں کی ترجیحات ہر الیکشن میں بدلتی رہتی ہیں، اس لیے انہیں سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ پنسلوانیا اور مشی گن اس بار انتخابی نتائج میں اہم کردار ادا کریں گی۔ تازہ ترین سروے کے مطابق، ان دونوں ریاستوں میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ ہے، جہاں ٹرمپ کو ہیرس پر معمولی برتری حاصل ہے، دونوں امیدوار اپنی تمام تر کوششیں ان سات ریاستوں میں لگا رہے ہیں اور بڑی ریلیوں سے خطاب کر رہے ہیں
کیا ٹرمپ 2016 کی فتح کو دوبارہ حاصل کر سکیں گے؟
مارے جانے والے گلہری نے جعلی ٹرمپ پوسٹ کے بعد انتخابات میں حیران کن بحث پیدا کر دی
امریکی صدارتی انتخابات: ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان کانٹے دار مقابلہ، کروڑوں ووٹ کاسٹ