امریکہ کے شام میں بی 52،ایف 15 طیاروں سے داعش کے ٹھکانوں پر حملے

b52

اتوار کو امریکی افواج نے شام کے مرکزی علاقے میں داعش کے کیمپوں اور رہنماؤں پر فضائی حملے کیے، جس میں B-52 بمبار، F-15 جنگی طیارے اور A-10 طیاروں جیسے متعدد فضائی وسائل استعمال کیے گئے۔

امریکی حکام کے مطابق، یہ حملے "داعش کے آپریشنل صلاحیتوں کو نقصان پہنچانے اور اسے مکمل طور پر شکست دینے کے جاری مشن کا حصہ تھے”، تاکہ یہ دہشت گرد گروہ بیرونی آپریشنز نہ کر سکے اور شام کے مرکزی علاقے میں داعش کی دوبارہ تنظیم نو کی کوششوں کو روکا جا سکے۔امریکی حکام نے مزید کہا کہ حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے، تاہم کوئی شہری ہلاکتوں کی اطلاعات نہیں ہیں۔امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ "امریکہ کے سینٹرل کمانڈ اور اس کے اتحادیوں و شراکت داروں کے ساتھ مل کر داعش کی آپریشنل صلاحیتوں کو کمزور کرنے کی کارروائیاں جاری رکھے گا، خاص طور پر اس متحرک صورتحال کے دوران شام کے مرکزی علاقے میں۔”امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اتوار کے روز کہا کہ امریکہ شام میں داعش کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

امریکہ کا خیال ہے کہ شام کے باغی گروپ "ہیات تحریر الشام” کے بڑے حصے داعش سے مضبوط تعلق رکھتے ہیںایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ شام کے باغی گروپ "ہیات تحریر الشام” کے ایک بڑے حصے کے داعش سے مضبوط تعلقات ہیں۔”ہیات تحریر الشام” کو امریکہ، ترکی، اقوام متحدہ اور دیگر مغربی ممالک نے "غیر ملکی دہشت گرد تنظیم” قرار دیا ہے۔ 2018 میں، امریکہ نے اس گروپ کے عسکری رہنما ابو محمد الجولانی کے سر پر 10 ملین ڈالر کا انعام بھی رکھا تھا۔سی این این کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، ابو محمد الجولانی نے اپنے گروپ کی دہشت گرد تنظیم کے طور پر درجہ بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے "سیاسی طور پر متعصب” اور "غلط” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ شدت پسند اسلامی طریقوں نے ہیات تحریر الشام اور دیگر جہادی گروپوں کے درمیان تقسیم پیدا کی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ دیگر جہادی گروپوں کی زیادہ ظالمانہ حکمت عملیوں کے مخالف تھے، جس کی وجہ سے ان کے روابط ٹوٹ گئے۔ الجولانی نے یہ بھی کہا کہ وہ کبھی بھی شہریوں پر حملوں میں ذاتی طور پر ملوث نہیں رہے۔

Comments are closed.