امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی ممکنہ جنگ میں مداخلت نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایسی جنگ میں شامل نہیں ہوگا جس سے اس کا کوئی براہ راست تعلق نہ ہو۔ نائب صدر نے واضح طور پر کہا کہ بھارت نے حملہ کیا ہے اور پاکستان نے جواب دیا ہے، مگر اس صورتحال کو دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے حل کرنا چاہیے تاکہ یہ کشیدگی ایٹمی جنگ میں نہ بدل جائے، جو کہ عالمی سطح پر سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
امریکی نائب صدر نے مزید کہا کہ اگر یہ تنازعہ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہوا تو اس سے بہت بڑا نقصان ہوگا اور اس سے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کے مطابق، امریکا کو پاک بھارت تنازعے پر تشویش ہے، لیکن اس وقت ایسا کوئی اشارہ نہیں مل رہا کہ یہ جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو جائے۔
امریکی نائب صدر نے واضح کیا کہ امریکا دونوں ممالک کی جنگ میں مداخلت نہیں کر سکتا، تاہم امریکا اس بات پر زور دے سکتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے اس کشیدگی کو کم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سفارتکاری کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان امن کے قیام میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس سے قبل، جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے رابطہ کیا تھا۔ وزیر اعظم ہاؤس کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا جنوبی ایشیا کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت دونوں کو کشیدگی کم کرنے اور مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ کی بات چیت کے دوران یہ پیغام بھی دیا گیا کہ امریکا اس بحران کو بڑھتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے ذریعے امن کا قیام چاہتا ہے۔