امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے 2021 میں افغانستان سے ہونے والے امریکی فوجی انخلا اور کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے خودکش دھماکے کی نئی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جس میں امریکی فوجیوں اور افغان شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیگسیتھ نے بارہا بائیڈن انتظامیہ پر اس انخلا کی شدید تنقید کی ہےجسے ہیگسیتھ نے منگل کو ’’تباہ کن اور شرمناک ‘‘ قرار دیا انہوں نے کہا کہ نئی تحقیق میں گواہوں کے انٹرویوز کیے جائیں گے، فیصلہ سازی کا جائزہ لیا جائے گا اور ’’سچائی سامنے لائی جائے گی‘‘۔

پینٹاگون، یو ایس سینٹرل کمانڈ، محکمہ خارجہ اور کانگریس کی جانب سے اس انخلا کے متعدد جائزے پہلے ہی کیے جاچکے ہیں، جن میں سینکڑوں انٹرویوز اور ویڈیوز، تصاویر اور دیگر ڈیٹا کا تجزیہ شامل تھا یہ واضح نہیں کہ نئی تحقیق کون سی نئی مخصوص معلومات حاصل کرنا چاہتی ہےپینٹاگون کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر 13امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور اربوں ڈالر کے ہتھیاروں سے محرومی کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔

پاک بنگلادیش سیریز: نظرثانی شدہ شیڈول کا اعلان ہوگیا

افغانستان سے انخلا کے آخری دنوں میں ایبی گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں اور 170 افغان شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی، جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے اس واقعے نے وسیع پیمانے پر بحث و تنقید کو جنم دیا تھا، جس میں کابل سے نکلنے کے لیے ایئرپور ٹ پر امڈتے ہوئےمایوس افغان شہریوں کی دل دہلا دینے والی تصاویر نے مزید شدت پیدا کی تھی۔ کچھ افغان تو امریکی فوجی طیاروں سے چمٹ گئے تھے جبکہ وہ اڑان بھر رہے تھے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کو بیجز لگانے کی تقریب ملتوی

2023 میں ایک تفصیلی امریکی فوجی جائزہ کا حکم دیا گیا تھا تاکہ انٹرویوز کیے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے، بعد ازاں دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک میرین نے بتایا تھا کہ اسنائپرز نے ممکنہ بمبار کو دیکھا تھا لیکن اسے نشانہ بنانے کی اجازت نہیں مل سکی تھی-

Shares: