نیو یارک میں پچھہتر سالہ شہری کو دھکہ دے کر گرانے اور تشدد کرنے والے دو پولیس افسروں کی معطلی پر ستاون افسروں نے استعفیٰ دے دیا

0
39

امریکی پولیس کے دھکے سے سفید فام 75 سالہ شخص زخمی،2 اہلکاروں کی معطل پر57 نے استعفیٰ دیدیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست نیویارک کے شہر بفلو میں پولیس تشدد کے خلاف احتجاج جاری ہے

احتجاج کے دوران پولیس اہل کار نے 75 سالہ معمر شخص کو دھکا دے کر زخمی کردیا ،بزرگ شخص کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا،

واقعہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 2 پولیس اہلکار برطرف کئے گئے،اہل کاروں کی برطرفی کے خلاف بفلو پولیس کے 57 اہل کار مستعفی ہو گئے اورانہوں نے معطل اہلکاروں کے ساتھ یکجہتی کی،

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وائرل ہونے والی حالیہ ویڈیو امریکی ریاست نیویارک کے شہر بفلیو کی ہے جہاں پولیس نے ایک 75 سالہ سیفد فام بزرگ کو زور دار دھکا دیا جس کے باعث وہ زمین پر گرے اور ان کے کان سے خون بہنے لگا۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بفلو میں جاری کرفیو کے حوالہ سے قانون پر عملدرآمد کے لئے پولیس اہلکار جا رہے تھے کہ نیاگرا اسکوائر میں پولیس والوں نے ایک شخص کو دھکا دیا، ویڈیو میں آواز آتی ہے کہ اسے پیچھے دھکیل دو، اور پولیس نے اس شخص کو دھکا دیا جس سے وہ گر گیا، ایک اور پولیس اہلکار آگے بڑھا تو دوسرے نے اسے روک لیا

متاثرہ شخص زمین پر گرتا ہے اور اس کا سر زمین پر لگتا ہے، گرنے کے بعد 75 سالہ شخص بے حرکت ہو جاتا ہے، پولیس اہلکار موقع سے گزر جاتے ہیں.

واقعہ کے بعد دو پولیس اہلکاروں‌ کو معطل کیا گیا جس کے بعد محکمہ پولیس کی پوری ہنگامی رسپانس ٹیم نے استعفیٰ نے دیا، یہ ٹیم 2016 میں تشکیل دی گئی تھی،بفلو پولیس بینیفولیٹ ایسوسی ایشن کے صدر جان ایونز کا کہنا تھا کہ اپنے دواراکین کو معطل کرنے کی وجہ سے پوری ٹیم نے استعفیٰ دیا ہے

پولیس کے دھکے سے گرنے والے 75 سالہ شخص کی شناخت مارٹن گوگینو کے نام سے ہوئی ہے۔ ویڈیو کو دیکھنے کے بعد بفلو پولیس کمشنر بائرن لاک ووڈ نے افسران کے اندرونی معاملات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

میئر بائرن براؤن نے ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ شخص کی شناخت نہیں ہوسکی لیکن اس کی حالت تشویشناک ہے۔ ایری کاؤنٹی کے ایگزیکٹو مارک پولن کارز نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’امید ہے کہ وہ مکمل صحت یاب ہوجائیں گے

گزشتہ 8 دنوں کے دوران ہونے والے مظاہروں کی اکثریت پر امن رہی لیکن کچھ مظاہرین مشتعل نظر آئے جس کے بعد متعدد شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔

واشنگٹن ڈی سی میں ایک احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز نے وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کالی مرچ کی گولیاں اور اسموگ بم فائر کیے جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تصویر کے لیے قریبی چرچ میں جانے کا راستہ ملا۔

امریکا میں پولیس تشدد سے سیاہ فام شخص کی ہلاکت کیخلاف احتجاج جاری ہے، واشنگٹن، نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس سمیت ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں

دوسری جانب جارج فلائیڈکےقتل میں ملوث تینوں ملزموں کوضمانت پررہاکردیاگیا،تینوں ملزموں کی ساڑھے7لاکھ ڈالرفی کس کے لحاظ سے ضمانت منظورکر لی گئی ہے،ضمانت کے بعد مقدمے کے فیصلے تک تینوں ملزمان ریاست مینیسوٹا سے باہر نہیں جاسکتے، قتل کے چوتھے مرکزی ملزم ڈیرک چووین کو40سال قید کی سزا ہوسکتی ہے

قبل ازیں امریکی ریاست میناپلیس میں جارج فلوئیڈ کی آخری رسومات میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی ہے۔ واشنگٹن میں بھی جارج فلوئیڈ کی یاد میں تقریب کا انعقاد ہوا۔ ڈیموکریٹ سینیٹرز نے گھٹنے ٹیک کر مقتول کو خراج عقیدت پیش کیا۔

سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں‌ قتل کے بعد جاری مظاہروں میں‌ ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو گئی

امریکی مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ، ٹرمپ اہلخانہ سمیت فرار

سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں موت ، احتجاج مظاہرے ، واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو لگا دیا گیا

امریکہ اپنے شہریوں پر تشدد بند کرے، ایران کا مطالبہ

مظاہروں‌ کو روکنے کے لئے امریکی صدر کا فوج تعینات کرنیکا اعلان

امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام کو روکا تو وہ کون نکلا؟ ویڈیو وائرل

امریکی شہریوں پر حکومتی بربریت پر یورپ خاموش کیوں؟ اسے ہمیشہ کیلئے منہ بند کرنا ہو گا،ایران

امریکی پولیس کے تشدد سے ہلاک سیاہ فام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خطرناک بیماری کا انکشاف

جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں پر امریکی ڈیفنس چیف نے ٹرمپ کی ہدایت کے باوجود فوج کی تعیناتی کی مخالفت کر دی

پولیس تشدد میں سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز میں منظم طور پر اضافہ ہوا،اوبامہ

امریکی پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گرنیڈ پھینکنا شروع کر دئیے

کچھ روز قبل امریکی ریاست مینیسوٹا میں سابق پولیس افسر ڈارک چوون کے تشدد کے باعث سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسر متاثرہ شخص کی گردن پر کافی دیر تک گھٹنا رکھے بٹھا رہا جو اس کی موت کا باعث بنا۔

امریکہ میں اس سے قبل بھی 2014 میں نیو یارک میں ایک سیاہ فام شخص پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہو گیا تھا۔ایرک گارنر نامی سیاہ فام شخص کو کھلے سگریٹوں کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا

پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی فیملی نے واشنگٹن مارچ کا اعلان کر دیا

Leave a reply