امریکا:مجوزہ اسقاطِ حمل قانون کیخلاف مظاہرے:ہزاروں خواتین سڑکوں پر

0
21

امریکا میں مجوزہ اسقاطِ حمل قانون کا مسودہ منظرعام پر آنے کے بعد مختلف شہروں میں مظاہرین سڑکوں پر آ گئے۔ خیال رہے کہ امریکا میں چند ماہ بعد کانگریس کے وسط مدتی انتخابات ہونے والے ہیں۔

صدر جو بائیڈن نے 1973ء کے قانون کی جگہ مجوزہ نئے قانون کو قدامت پسندی قرار دیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے مسودہ قانون افشاء ہونے پر انکوائری کا حکم دے دیا۔

گزشتہ روز نیو یارک میں ہوئے مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اٹلانٹا، فلاڈیلفیا، ڈینوور اور لاس اینجلس سمیت دیگر شہروں میں بھی بڑے مظاہرے ہوئے جن کا اہتمام خواتین تنظیموں نے کیا تھا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسقاطِ حمل ان کا حق ہے۔ نیو یارک کے مظاہرے میں شریک ایک خاتون کا کہنا تھا کہ اُنہیں امید ہے کہ ان مظاہروں کا اثر وسط مدتی انتخابات پر پڑے گا۔

یہ مجوزہ قانون اسقاط حمل کے 1973ء کے قانون کی جگہ لے گا جس کے تحت ملک بھر میں اسقاط ِ حمل کو جائز اور خواتین کا حق قرار دیا گیا تھا۔

پیر کے روز ایک میڈیا ادارے پولیٹیکو نے اس قانون پر سپریم کورٹ کی رائے کو افشا کردیا تھا۔ اخبار کے مطابق سپریم کورٹ کی دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ 1973ء کے رو بنام ویڈ کیس میں دیے گئے تاریخی فیصلے کو ختم کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مسودہ ججوں کے اس حتمی فیصلے کی نمائندگی نہیں کرتا جس کا اعلان جون میں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے کہا کہ اس مسودے کی اشاعت سنگین اعتماد شکنی کے مترادف ہے جس کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر یہ مسودہ درست ہے تو یہ ایک قدامت پسندانہ فیصلہ ہے اور اس سے دیگر حقوق کے بارے میں بھی سوال اٹھے گا جس میں ہم جنس پرست شادیاں شامل ہیں جنہیں عدالت نے 2015ء میں تسلیم کیا تھا۔

Leave a reply