امریکی صدر کی دہلی میں کشمیر پر ثالثی کی پیشکش، مودی کے منہ پر طمانچہ

0
37

امریکی صدر کی دہلی میں کشمیر پر ثالثی کی پیشکش، مودی کے منہ پر طمانچہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہلی میں بھی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے بہت کچھ کررہا ہے،مودی سے پاکستان سےمتعلق بات چیت ہوئی، پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بہت اچھے تعلقات ہیں،پاکستان اوربھارت کےدرمیان ثالثی کیلئے تیارہوں،

امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کر رہا ہے،افغانستان میں مزید قتل وغارت نہیں چاہیے،

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچانک پاکستان کے ہمسایہ ملک میں ، دیکھ کر سب حیران

امریکی صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کوایران سے بات چیت کا مینڈیٹ دیدیا

کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا

واضح رہے کہ  پاکستانی وزیراعظم عمران خان جب امریکہ کے دورے پر تھے وہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی جس کا وزیراعظم نے خیر مقدم کیا تھا تا ہم بعد میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر دیا.

واضح رہے کہ مودی سرکار نے کشمیر میں مزید فوج کی تعیناتی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے، کشمیریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں، بیماروں کو ہسپتال جانے کی اجازت نہیں، انتر نیٹ و موبائل سروس بھی بند کی ہوئی ہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں.

وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی محاذ پر یہ کامیابی عمران خان کی مخلصانہ قیادت اور کامیاب سفارت کاری کے باعث ممکن ہوئی ہے

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ ثالثی سے راہ فرار اختیار کی، کشمیر متنازعہ اور حل طلب مسئلہ ہے

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری قیادت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کا خیرمقدم کیا ہے۔حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر بات چیت کی ضرورت ہے اور جموں و کشمیر کے عوام ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔

Leave a reply