بند گاڑی میں 2 بچوں کی زندگی کے لیے جنگ کی ویڈیو وائرل

0
22

ریاض: بند گاڑی میں 2 بچوں کی زندگی کے لیے جنگ کی ویڈیو وائرل،اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں ایک بند کار کے اندر پھنسے 2 بچوں کی زندگی کے لیے جنگ کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق سعودی حکام نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے سلسلے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جس میں 2 بچوں کو تپتی دھوپ کے نیچے کھڑی لاک گاڑی میں زندگی کے لیے جنگ لڑتے دکھایا گیا ہے، مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو نے ملک بھر کے لوگوں میں غم و غصے کو جنم دیا۔

چونکا دینے والی اس ویڈیو میں ایک 3 سالہ لڑکے اور اس کی 5 سالہ بہن کو زندگی کے لیے جدوجہد کو دیکھا جا سکتا ہے، وہ کافی دیر تک کار میں بند رہے، یہ فوٹیج ایک نامعلوم راہ گیر نے بنائی جو گاڑی کے پاس سے گزر رہا تھا اور اس نے بچوں کو کار کے اندر پھنسے دیکھا۔

 

 

بچے کار کا دروازہ کھولنے کی کوشش کر رہے تھے اور نامعلوم راہ گیر ان کی جدوجہد کی ویڈیو بناتا رہا، آخر کار وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوئے اور گاڑی سے نکل آئے، وہ انتہائی تھکے ہوئے معلوم ہو رہے تھے، انھیں سانس لینے میں بھی دشواری ہو رہی تھی، گاڑی سے نکلتے ہی وہ زمین پر گر پڑے۔

بچے شدید گرمی سے نڈھال ہو گئے تھے، وہ رونے بھی لگے اور بچی نے الٹی کر دی، گاڑی میں انھوں نے کافی دیر تک درجہ حرارت کو برداشت کیا تھا، بچوں کی شناخت وایل اور اس کی بہن جواہر کے نام سے ہوئی ہے۔

بچے کار سے نکلنے کے بعد قریب واقع اپنے گھر کی طرف چل پڑے، فیملی پروٹیکشن یونٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر بچوں کے والدین کو جواب دہ ٹھہرایا جا رہا ہے۔

فیملی پروٹیکشن یونٹ اس گنجائش کو دیکھ رہا ہے کہ اس واقعے میں آیا والدین کے خلاف بچوں کے تحفظ کے قوانین کا اطلاق ہو سکتا ہے یا نہیں، وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ فیملی پروٹیکشن یونٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

وزارت نے متعلقہ حکام کے ساتھ بچوں کی شناخت اور ان کے والدین تک پہنچنے کے لیے رابطہ بھی استوار کیا تاکہ لاپروا والدین کے خلاف بچوں کے تحفظ کے قوانین کا اطلاق کیا جا سکے۔

واقعے کی تحقیقات کرنے والے فیملی پروٹیکشن یونٹ نے کمیونٹی کے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ 1919 پر گھریلو تشدد کے مرکز کو کال کر کے بچوں سے زیادتی کے کسی بھی واقعے کی اطلاع ضرور دیں۔

Leave a reply