ویتنام کے بچے شاپر میں بند ہو کر سکول جانے پر مجبور

0
52

ویتنام کے بچے شاپر میں بند ہو کر سکول جانے پر مجبور ہیں ایک ویت نامی گاؤں کے بچے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اسکول جانے پر مجبور ہیں

تفصیلات کے مطابق ویت نامی صوبے ڈائن بائن میں واقع ایک دورافتادہ گاؤں ہوائی ہا کے بچے کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے پہلے دریا کے کنارے پہنچتے ہیں۔ اس کے بعد وہاں موجود بڑے ان بچوں کو پلاسٹک کے ایک بڑے تھیلے میں بٹھاتے ہیں اور اسے بپھرے ہوئے دریا میں ڈال کر خود اسے گھسیٹتے ہوئے بچوں کو دوسرے کنارے تک پہنچادیتے ہیں۔


عام دنوں میں بچے بانس کے ٹکڑوں سے چوکھٹا بناکر سفر کرتے ہیں لیکن بپھرے ہوئے دریا کو ان کے ذریعے عبور کرنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا، اس کے لیے دریا کنارے موجود رضا کار کم ازکم 50 بچوں کو تھیلوں میں بٹھا کر اسکول تک پہنچاتے ہیں لیکن یہ عمل بھی خطرے سے خالی نہیں کیونکہ معمولی غفلت بچے کو لہروں کے دوش پر موت سے ہم کنار کرسکتی ہے۔


لیکن ان سب باتوں کے باوجود بعض بچے 15 کلومیٹر دور سے چل کر آتے ہیں اور پھر دریا کے کنارے پہنچتے ہیں۔ عام دنوں میں یہ دریا ایک چھوٹی ندی بن جاتا ہے لیکن بارشوں کے بعد ایک بھرپور دریا میں تبدیل ہوجاتا

واضح رہے کہ ویتنام جنگ سے بری طری طرح متاثر رہا اور ملک کا انفراسٹکچر بری طرح تباہ ہوا.ویتنام کے 30 لاکھ افراد اور امریکہ کے 58 ہزار فوجی اس جنگ میں مارے گئے تھے مگر آج امریکہ اور ویتنام کے درمیان سفارتی تعلقات ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ تجارت بھی کرتے ہیں۔وزیر اعظم نْوِ ین ٹن زْونگ کا کہنا تھا: ’میں ملک کے اندر اور باہر موجود ویتنامیوں سے کہوں گا کہ وہ جذبہ حب الوطنی، انسانیت اور برداشت کی روایت کو برقرار رکھیں۔ ماضی اور اختلافات سے بالاتر ہوں اور قومی مفاہمت کے عمل میں خلوص نیت سے شامل رہیں۔ویتنام کی جنگ کے دوران امریکی فضائیہ نے اْن گھنے جنگلوں میں ڈائی اوکسین ایجنٹ اورنج نامی گیس کا سپرے کیا تھا جہاں شمالی ویتنام کے جنگجو پناہ لیتے تھے۔ اس گیس سے متاثر ہونے والے کئی لوگ آج بھی ذہنی اور جسمانی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ویتنام کے خلاف جنگ کی وجہ سے امریکہ کے اندر لوگ تقسیم ہوگئے تھے.

Leave a reply