کسی کو ووٹ دینے سے روکا نہیں جاسکتا،سپریم کورٹ

0
44

کسی کو ووٹ دینے سے روکا نہیں جاسکتا،سپریم کورٹ
سیاسی جماعتوں کو جلسوں سے روکنے کی سپریم کورٹ بار کی درخواست پرسماعت ہوئی چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت ابھی تک اسمبلی کارروائی میں مداخلت پرقائل نہیں ہوئی، عدالت صرف چاہتی ہے کسی کے ووٹ کاحق متاثرنہ ہو،

اپوزیشن لیڈرشہبازشریف، بلاول بھٹو اورمولانا فضل الرحمان عدالت میں موجود ہیں خواجہ سعد رفیق سردار اختر مینگل شیریں رحمان مریم اورنگزیب رانا ثناء اللہ یوسف رضا گیلانی فیصل کریم کنڈی حافظ حمد اللہ سپریم کورٹ پہنچ گئے ،

عدالت نے ماسک کے بغیر آنے والوں کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کر دی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے باہر گیلری میں کیس سننے کا انتظام کررہے ہیں،کچھ لوگوں کو اوپر گیلری میں بھجوا دیں،عدالت میں جو اس وقت صورتحال ہے،اس میں کام نہیں ہوسکتا،کمرہ عدالت سے رش ختم کیا جائے، عدالت میں موجود سب لوگ صحت کا خیال رکھیں اخبارات میں ہے کہ سیاسی جماعتوں نے 25 مارچ کو احتجاج کرنا ہے، ہم کسی قسم کی مداخلت نہیں کرینگے،

فاروق ایچ نائیک نے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کا نوٹس عدالت میں پیش کیا اور کہا کہ سپیکر نے آئین شکنی کی ہے،سپیکر قومی اسمبلی آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کے مرتکب ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ جن پرآرٹیکل 6 لگا ہے پہلے ان پرعمل کروا لیں چیف جسٹس آرٹیکل 6 سے متعلق فاروق نائیک کی بات پرمسکرا دیئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام نکات اسپیکرکے سامنے اٹھائے جا سکتے ہیں، یہ اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے بہتر ہوگا اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندرلڑی جائے عدالت نے دیکھنا ہے کسی کے حقوق متاثرنہ ہوں،وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ رول 37 کی خلاف ورزی صرف بے ضابطگی نہیں ہوگی، آرٹیکل 17 سیاسی جماعتیں بنانے کے حوالے سے ہے

وکیل سپریم کورٹ بار نے کہا کہ اسپیکرنے 25 مارچ کو اجلاس طلب کرنے کا کہا ہے،آرٹیکل 95 کے تحت 14دن میں اجلاس بلانا لازم ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی ایونٹ کی وجہ سے کوئی ووٹ ڈالنے سے محروم نہ ہو،ووٹ ڈالنا ارکان کا آئینی حق ہے، بار اگر زیادہ تفصیلات میں گئی تو جسٹس منیب اختر کی آبزرویشن رکاوٹ بنے گی سوال یہی ہے کہ ذاتی چوائس پارٹی موقف سے مختلف ہو سکتی ہے یا نہیں؟

وکیل سپریم کورٹ بار نے کہا کہ تمام ارکان اسمبلی کو آزادانہ طور پر ووٹ ڈالنے کا حق ہونا چاہیے،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی کس شق کے تحت رکن اسمبلی آزادی سے ووٹ ڈال سکتا ہے، وکیل نے کہا کہ آرٹیکل 91 کے تحت ارکان اسپیکر اور دیگر عہدیداروں کا انتحاب کرتے ہیں،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کا کیس آئین کی کس شق کے تحت ہے یہ تو بتا دیں،سپریم کورٹ میں وکیل بار کی جانب سے آرٹیکل 66 کا حوالہ دیا گیا،

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 66 کے تحت ووٹ کا حق کیسے مل گیا؟ آرٹیکل 66 تو پارلیمانی کارروائی کو تحفظ دیتا ہے، آرٹیکل 63 اے کے تحت تو رکن کے ووٹ کا کیس عدالت جاسکتا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بار کے وکیل کا اس عمل سے کیا تعلق ہے ؟ بار ایسوسی ایشن عوامی حقوق کی بات کرے جسٹس منیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہونی چاہیے؟ وکیل سپریم کورٹ بار نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد بھی عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ آئین کے تحت سب سے مرکزی ادارہ ہے،پارلیمنٹ کا کام آئین اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے، پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں،آرٹیکل 63 اے پارٹیوں کے حقوق کی بات کرتا ہے کسی کو ووٹ دینے سے روکا نہیں جاسکتا،عوامی مفاد میں کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے،عوام کا کاروبار زندگی بھی کسی وجہ سے متاثر نہیں ہونا چاہیے، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ کا حق سیاسی جماعت کا ہوتا ہے۔ کسی ایم این اے کے ذاتی ووٹ کی کوئی حیثیت نہیں

عوام کو اسمبلی اجلاس کے موقع پر ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی ۔اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کو وفاقی حکومت کے فیصلے سے آگاہ کر دیا ،اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کویقین دہانی کروائی اور کہا کہ حلف دے کر کہتا ہوں عدم اعتماد والے دن پارلیمنٹ کے باہر ہجوم نہیں ہوگا کسی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا۔ آئین کی کوئی شق کسی منحرف رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکتی ،سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی کو بھی ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا لیکن جب کوئی پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرے گا تو ان پر قانون کا اطلاق ہو گا

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے وکیل تیاری کیساتھ نہیں آئے،بار کو سندھ ہاؤس پر بات کرتے ہوئے خوف کیوں آرہا ہے؟ بار کو عدم اعتماد کے حوالے سے کیا تحفظات ہیں،بار کے وکیل کو سن چکے ہیں اب آئی جی اسلام آباد کو سنیں گے، چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا دفعہ 144 لگ گئی ہے؟ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اسلام آباد میں پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ ہے،ریڈ زون کے اطراف تک دفعہ 144 کا دائرہ بڑھا دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق 5بجکر 45 منٹ پر 35 سے 40 مظاہرین سندھ ہاوس پہنچے ،آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ مظاہرین جھتے کی صورت میں نہیں آئے تھے دو اراکین اسمبلی سمیت 15 افراد کو گرفتار کیا گیا،

اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ کوئی رکن اجلاس میں نہ آنا چاہیے تو زبردستی نہیں لایا جائے گا پارٹی سربراہ آرٹیکل 63 اے کے تحت اپنا اختیار استعمال کر سکتا ہے ،عدالت نے کہا کہ کوئی جماعت اجلاس میں مداخلت سے روکے اور اسکا ممبر اسمبلی چلا جائے تو کیا ہو گا ؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالنے والوں کو روکا نہیں جاسکتا،اس نقطے پر حکومت سے ہدایات کی بھی ضرورت نہیں، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالنے پر آرٹیکل 63 اے کی کارروائی ہو گی،حکمران جماعت پر ہارس ٹریڈنگ کا کوئی الزام نہیں،بطور اٹارنی جنرل کسی اپوزیشن جماعت پر بھی الزام نہیں لگاؤں گا،بینظیر بھٹو نے عدم اعتماد پر اراکین کو زبردستی لانے کا حکم دیا لیکن اس پر عمل نہیں ہوسکتا تھا، کوئی بھی سرکاری افسر غیر قانونی حکم ماننے کا پابند نہیں، یقین دہانی کروتا ہوں کہ پارلیمانی کارروائی آئین کے مطابق ہوگی،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‏سندھ ہاؤس میں واقعہ پر اٹارنی جنرل کا موقف خوش آئند ہے،تمام سیاسی جماعتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی ہیں، توقع ہے حکومت بھی سندھ ہاؤس واقعے کی مذمت کرے گی ،سیاسی جماعتوں کے وکلا ریفرنس پڑھ کر تیاری کریں، صدارتی ریفرنس کی سماعت لارجر بینچ کرے گا،بعض غیر ذمہ دارسیاست میں آکر ایسی کوئی حرکت کرسکتے ہیں،یہ سیاسی مسئلہ بھی ہے اس میں انا نہیں ہونی چاہیے،اس عمل کو خوش اسلوبی سے مکمل کرنا ہے،یہ محض قانونی مسئلہ نہیں،اگر لوگوں کو خدشات ہیں کہ تصادم ہو سکتا ہے،جہاں الیکشن ہوتا ہے وہاں ہم رک جاتے ہیں، مواد دیکھا دیں تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوئی تو ضابطہ اخلاق بنا لیں گے،

سپریم کورٹ کے باہرپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی بات نہیں کریں گے امید ہے فیصلے آئین کے مطابق ہوں گے پارلیمنٹ کو عدالتی دہلیز پر نہیں لائے، ہم سیاسی اور قانونی جدوجہد کررہے ہیں۔

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پہلی بار سپریم کورٹ آیا ہوں، سپریم کورٹ بھی ہمارا ادارہ ہے، میری نظر میں یہ حکومت ناجائز ہے ،قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس پر عدالت عظمی فیصلہ کرے گی،ہمارے وکلا نے بڑی محنت سے درخواست تیار کی ہے۔

سپریم کورٹ جانے سے پہلے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے منسٹرز انکلیو میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سےملاقات کی تھی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر امیر حیدر خان ہوتی اور اختر مینگل سمیت دیگر اپوزیشن قیادت بھی موجود تھی، جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچے

سندھ میں گورنر راج کا وزیراعظم کو دیا گیا مشورہ

کس نے کہا گیم ختم ہوا ،ابھی تو شروع ہوا ہے ،وفاقی وزیر

حملہ ہوا تو اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے ،تین سابق وزراء اعظم کا خط

وزیراعظم کی زیر صدارت سینئر وزراء کا اجلاس، ڈی چوک جلسے بارے بھی اہم مشاورت

ن لیگ کا بھی لانگ مارچ کا اعلان، مریم نواز کریں گی قیادت،ہدایات جاری

گورنر راج کا مشورہ دینے والے شیخ رشید دوردورتک نظر نہیں آئیں گے،اہم شخصیت کا دعویٰ

اپوزیشن اراکین سیکریٹری قومی اسمبلی کے دفتر پہنچ گئے

مریم اورنگزیب کو اسمبلی جانے سے روکا گیا،پولیس کی بھاری نفری تھی موجود

پی ٹی آئی اراکین واپس آ جائیں، شیخ رشید کی اپیل

پرویز الہیٰ سے پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی،بزدار سے ن لیگی رکن اسمبلی کی ملاقات

لوٹے لے کر پی ٹی آئی کارکنان سندھ ہاؤس پہنچ گئے

کرپشن مکاؤ کا نعرہ لگایا مگر…ایک اور ایم این اے نے وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا

ہمارا ساتھ دو، خاتون رکن اسمبلی کو کیا آفر ہوئی؟ ویڈیو آ گئی

بریکنگ، وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس طلب

آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس، اٹارنی جنرل سپریم کورٹ پہنچ گئے

پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت ملتوی

Leave a reply