
لاہور:وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے ارکان پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔
کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ، عطا تارڑ جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے حسن مرتضیٰ شامل ہیں، کمیٹی پنجاب میں اعتماد کے ووٹ سے متعلق متحرک ہو گی اور اس کا مقصد وزیراعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ لینے کے دن تمام قانونی اور آئینی پہلوؤں کا جائزہ لینا ہے۔
ذرائع کے مطابق لیگی رہنماؤں نے کہا کہ اس بار پرویزالہٰی اور پی ٹی آئی کو کسی صورت ایوان کا ماحول خراب نہیں کرنے دیں گے، ہائی کورٹ میں 11 جنوری کو قانونی ٹیم مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہو گی۔
ادھر اس سے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کا اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں خواجہ سعد رفیق، اعظم نذیر تارڑ، عطا تارڑ سمیت سیئنر رہنماؤں نے شرکت کی۔
پنجاب میں آٹامزیدمہنگا،نان بائیوں کاروٹی کی قیمت 40روپےکرنےکااعلان
اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کی قیادت نے پنجاب اسمبلی کے 9 جنوری کے اجلاس کی پیش بندی کرنے کے حوالے سے حکمت عملی مکمل کر لی، اجلاس میں مختلف رہنماؤں کو اتحادی اور ن لیگ کے پنجاب اسمبلی کے اراکین سے مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔ذرائع کے مطابق حکومتی اراکین اسمبلی کے ساتھ رابطہ کیلئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مشترکہ کمیٹی بنانے پر بھی مشاورت ہوئی، ممکنہ عدم اعتماد کامیاب ہونے پر مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وزیر اعلیٰ کا امیدوار کون ہو گا یہ بھی مشترکہ کمیٹی طے کرے گی۔
کےالیکٹرک کی اجارہ داری جولائی تک ختم ہوجائیگی:چیئرمین نیپرا
چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی صورتحال پر اہم ترین اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کیلئے اعتماد کا ووٹ 11 جنوری کے بعد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔زمان پارک میں ہونے والے اجلاس میں تحریک انصاف کی سینئر پارٹی قیادت کے علاوہ سپیکر سبطین خان، صوبائی وزراء میاں اسلم اقبال، ہاشم ڈوگر ، راجہ بشارت، ڈاکٹر یاسمین راشد، سردار حسنین بہادر دریشک اور خیال کاسترو سمیت ارکان صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔
صوفیہ مرزا اورمریم مرزا کی گرفتاری کے لیے اقدامات حتمی مراحل میں داخل
اجلاس کے دوران پنجاب کی سیاسی صورتحال خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے اعتماد کے ووٹ پر تفصیلی مشاورت کی گئی، اس موقع پر شرکاء نے تجویز دی کہ ہمارے اراکین پورے ہیں، اعتماد کا ووٹ 11 جنوری کو عدالتی فیصلے کے بعد لیا جائے، اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے صوبائی وزراء کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئیں۔