وفا و فلاح کے پیکر ، قسط:1 ؛جویریہ چوہدری
وفا و فلاح کے پیکر…[قسط:1] وہ سرخ و سفید اور سنہرے بالوں والا بچہ دیکھنے میں دلکش اور جاذب نظر تھا،جس کی ذہانت اور شرافت آنکھوں سے جھلکتی تھی… خالص عربی النسل،والد قبیلہ بنو نمیر اور والدہ قبیلہ بنو تمیم سے تھیں۔ ایک دفعہ والدہ نے اپنے خدام و حفاظتی دستے کے ہمراہ سیاحت کی غرض سے عراق خوب صورت مقام کا رُخ کیا… مگر وہاں پہنچی ہی تھیں کہ روم کا لشکر اس بستی پر حملہ آور ہو گیا،حفاظتی دستے قتل کر دیئے گئے،مال و متاع چھین لیئے گئے اور بچوں کو قیدی بنا لیا گیا انہی قیدیوں میں یہ خوب صورت عرب بچہ بھی شامل تھا… جسے روم لے جا کر غلاموں کی منڈی میں بیچ دیا گیا،وہ بکتے بکتے ایک آقا سے دوسرے کے ہاتھ منتقل ہوتا رہا… یہ وہ وقت تھا جب رومی معاشرے کو اس نے بہت قریب سے دیکھا،منکرات و فواحشات کا مشاہدہ کیا… غلامی کی زندگی میں پرورش پاتا یہ بچہ منزلیں طے کرتے کرتے جوان ہو گیا،عربی زبان کو بھول جانے والے اس نوجوان کے ذہن میں یہ خیال ضرور کروٹ لیتا تھا کہ میں عربی النسل ہوں اور صحرائی باشندوں کی اولاد ہوں،اپنی قوم سے جا ملنے کی اُمنگ اندر ہی … وفا و فلاح کے پیکر ، قسط:1 ؛جویریہ چوہدری پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں