وفاقی کابینہ کی اصلاحات کے بغیرالیکشن کی مخالفت
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا .وفاقی کابینہ نے اصلاحات کے بغیر فوری طور پر الیکشن میں جانے کی مخالفت کر دی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس کے دوران وفاقی وزراء نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ریٹائرمنٹ ڈائریکٹری رپورٹ کابینہ نے مسترد کر دی جبکہ کابینہ نے کراچی میں دہشتگردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو سندھ حکومت سے مل کر امن و امان کے لیے تمام اقدامات اٹھانےکی ہدایت کی۔
کابینہ اجلاس کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کی برآمدات دو سال میں بڑھانے کی ہدایت کی گئی۔ برآمدات بڑھانے سے متعلق وزارت آئی ٹی کی سفارشات کو منظور کر لیاگیا.
ذرائع کے مطابق پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر یادگاری نوٹ چھاپنے کی سٹیٹ بنک کی سمری مسترد کر دی گئی، ان یادگاری نوٹوں کے چھاپنے پر 6.64 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ یادگاری کرنسی نوٹ غیر ملکی کمپنی نے پرنٹ کرنے ہیں۔
اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے ایسے میں اتنے بھاری اخراجات نہیں کیے جاسکتے، بدترین معاشی بحران میں ملک فضول خرچ کا متحمل نہیں ہو سکتا، ۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ 75 ویں سالگرہ پر موجودہ کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن تبدیل کر کے کام چلایا جائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ نے اصلاحات کے بغیر فوری طور پرالیکشن میں جانے کی مخالفت کر دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں زور دیا گیا کہ ملک کی بہتری کےلیے سخت فیصلے ناگزیر ہوچکے ہیں۔ غریب عوام کو ریلیف دیا جائے، امیر طبقہ پسے ہوئے طبقے کی مدد کے لیے آگے آئے۔ معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے سخت فیصلے کیے جائیں۔ ہمیں وقت ضائع کیے بغیر غریب آدمی کا سوچنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ ملک میں شدید گرمی کی لہر کا سامنا ہے جس کیلئے خصوصی ٹاسک فورس وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے زیر انتظام تشکیل دی گئی ہے ۔ یہ ٹاسک فورس ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے اقدامات لے گی تاکہ پاکستان کو درپیش خطرات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔
٭کابینہ اجلاس میں نیب ترامیم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ کابینہ اراکین نے اظہار کیا کہ نیب کا کالا قانون صرف سیاسی انتقام ، سرکاری اہل کاروں اور کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے کے لئے استعمال ہوتا رہا۔انہی قوانین کی وجہ سے بیوروکریسی فیصلے لینے سے ڈرتی ہے جس کی وجہ سے اہم ترین امور میں ملک کا نقصان ہو جاتا ہے۔
کابینہ نے نیب ترامیم کیلئے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ اس کمیٹی میں وکالت ، بنکاری ، بیوروکریسی اور دیگر شعبوں سے منسلک نامور شخصیات بھی شامل کئے جائیں گے۔ اجلاس کے ایجنڈے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کابینہ کو CIVIL SERVANTS (Directory Retirement from Service) Rules 2020 پر نظر ثانی کے حوالے سے قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان رولز میں وہ تمام قوائد موجود ہیں جو Government Servants (Efficiency & Discipline) Rules, 2020 میں پہلے سے شامل ہیں۔ کابینہ اراکین نے اظہار کیا کہ ان رولز کو سرکاری افسران پر دبائو ڈالنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا ۔پہلے سے موجود قوانین کے اوپر دوبارہ رولز نہیں بنائے جا سکتے۔احتساب کا عمل شفاف اور بلا تفریق ہونا چاہئے۔
کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات منظور کرتے ہوئے CIVIL SERVANTS (Directory Retirement from Service) Rules 2020 کو منسوخ کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ان رولز کے تحت سرکاری افسران کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں کو ختم کرنے کی بھی منظوری دی۔
کابینہ کے اجلاس کے دوران دوسرے ایجنڈے میں کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر75 ویں یوم آزادی اور اسٹیٹ بنک کے قیام کی مناسبت سے یادگاری بنک نوٹ کے ڈیزائن کی منظوری دی۔وزارت خزانہ نے سفارش کی تھی کہ یہ بنک نوٹ بین الاقوامی پرنٹنگ کمپنیوں کے ذریعے چھاپے جائیں، جس پر 6.64 ملین ڈالر خرچہ آئے گا۔تاہم کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بنک نوٹ پاکستان کے اندر ہی چھاپے جائیں گے تاکہ قوم کا قیمتی پیسہ بچایا جا سکے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے تیسرے ایجنڈے میں وزارت کامرس نے کابینہ کو برآمدات ، درآمدات اور تجارت کے توازن کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ پیش کیا ۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2021-22 ء کے پہلے دس ماہ میں برآمدات کا حجم 31.2 ارب ڈالررہا جبکہ درآمدات کا حجم 76.7 ارب ڈالر رہا۔اسی دورانئے میں برآمدات میں 4.95 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور درآمدات میں 11.16 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مالی سال 2020-21 ء کے جولائی تا اپریل اور مالی سال 2021-22 ء کے اسی دورانئے میں برآمدات کے حجم میں 25.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ جبکہ درآمدات میں 46.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔اسی دورانئے میں ٹریڈ بیلنس میں 64.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے خطے میں دیگر ممالک سے مسابقتی نرخوں پر بجلی اور گیس مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ کرونا وباء سے متاثر کاروبار ی سرگرمیوں کو جلد بحال کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ سرمایہ کاروں اور کاروبار شروع کرنے کے لئے مراعات دینے کی ضرورت ہے جس سے برآمدات کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے۔
درآمدات میں اضافہ کی وجوہات بتاتے ہوئے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں توانائی کی قیمتیںبڑھنے سے امپورٹ اخراجات میں اضافہ ہوا۔کرونا ویکسین کی درآمد ، گندم ، چینی ،کاٹن ،اسٹیل اور کھاد کی اضافی درآمد سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا۔ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی اخراجات بڑھنے کی وجوہات میں شامل ہیں۔
کابینہ نے وزارت کامرس کو ہدایت کی کہ درآمدات کم کرنے ، برآمدات بڑھانے اور Import Substitutionکے حوالے سے مفصل لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ Agro-based صنعت کے فروغ ، فصلوں سے پیداوار بڑھانے اور ان کو برآمد کرنے کیلئے کابینہ نے خصوصی پالیسی ساز کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ کمیٹی میںوزیر تجارت ، وزیر صنعت و پیداوار، وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اور انہی ڈویژنز کے سیکرٹریز شامل ہوں گے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس کمیٹی کا اجلاس آج ہی بلایا جائے۔
اجلاس کے چوتھےایجنڈے میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام نے کابینہ کو سافٹ ویئر برآمدات بڑھانے کے حوالے سے سفارشات پیش کیں۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ یہ سفارشات اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے لائی جائیں اور اگلے کابینہ اجلاس میں دوبارہ پیش کی جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبہ میں سرمایہ کاری اور برآمدات کے وسیع مواقعےموجود ہیں جن سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے آئی ٹی برآمدات کا ہدف 15 ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔
ایجنڈا نمبر5 پرکابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ16مئی 2022ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ16مئی 2022ء کو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
ای سی سی کے فیصلے کے مطابق 52 ارب روپے پٹرولیم ڈویژن کے لئے مختص کئے گئے ہیں جو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کی جانب سے قیمتوں میں فرق کے کلیمز کی ادائیگیوں کے لئے ہوں گے اور یہ 16 مئی 2022ء سے پندرہ روز کے لئے موثر ہوگا۔
خریف سیزن کے لئے جی ٹو جی بنیادوں پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی درآمد