18 اپریل کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1558ء خاصکی خرم سلطان یا حورم سلطان ، جس کا شادی سے قبل نام روکسیلانہ (Roxelana) تھا، سلیمان اعظم کی (1531ء تا 18 اپریل 1558ء) بیوی اور ملکہ ، شہزادہ محمد، مہر ماہ سلطان، شہزادہ عبداللہ، سلیم دوم، شہزادہ بایزید اور شہزادہ جہانگیر کی والدہ تھی۔ وہ سلطنت عثمانیہ کی تاریخ میں سب سے طاقتور خواتین میں سے ایک تھی اور سلطنت خواتین کے طور پر جانے جانے والے دور کی ایک ممتاز شخصیت تھی۔ اسے عام طور پر خاصکی خرم سلطان (Haseki Hürrem Sultan) یا خرم خاصکی سلطان کے نام سے جانا جاتا تھا۔ (پیدائش: 1501ء)
1619ء راجکماری شری مانوتی بائی بعد میں جگت گوسائیں المعروف تاج بی بی بلقیس مکانی بیگم ، شہنشاہ جہانگیر کی بیوی اور (3 نومبر 1605ء تا 18 اپریل 1619ء) ملکہ ، شاہجہاں کی والدہ اور جودھپور کے راجا اُدے سنگھ کی بیٹی تھیں۔ (پیدائش: 23 مئی 1573ء)
1829ء محمود شاہ درانی ، احمد شاہ درانی کا پوتا اور افغانستان کا چوتھا درانی سلطان تھا جس نے درانی سلطنت پر دو مختلف ادوار (25 جولائی 1801ء تا 13 جولائی 1803ء اور 3 مئی 1809ء تا 1818ء) میں حکومت کی۔ (پیدائش: 1769ء)
1938ء سید نجم الحسن نقوی المعروف نجم الحسن امروہوی ، برطانوی ہند کے شیعہ عالم اور مجتہد (پیدائش: 25 مئی 1863ء)
1955ء البرٹ آئنسٹائن ، نوبل انعام برائے طبیعیات (1921ء) یافتہ جرمن نژاد امریکی ماہر طبیعیات، راضی دان، فلسفی، غیر فکشن مصنف و استاد جامعہ ، بیسویں صدی کا سب سے بڑا طبیعیات دان سمجھا جاتا ہے۔ (پیدائش: 14 مارچ 1879ء)
2000ء سید علی محمد رضوی المعروف "سچے بھائی، پاکستانی شاعر اور نعت خواں (پیدائش: 1940ء)
2019ء محمد جمیل خان بمعروف ڈاکٹر جمیل جالبی ، پاکستان کے نامور اردو نقاد، ماہرِ لسانیات، ادبی مؤرخ، سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی، چیئرمین مقتدرہ قومی زبان (موجودہ نام ادارہ فروغ قومی زبان) اور صدر اردو لُغت بورڈ تھے۔ آپ کا سب سے اہم کام قومی انگریزی اردو لغت کی تدوین اور تاریخ ادب اردو، ارسطو سے ایلیٹ تک، پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ جیسی اہم کتاب کی تصنیف و تالیف ہے۔ (پیدائش: 12 جون 1929ء)