تحریر : ولید عاشق قربانی اور اس کی فضیلت

0
36

حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے قربانی کی ہوگی جب وہ قبر سے نکلے گا تو اپنی قربانی کو قبر کے سرہانے کھڑا پائے گا۔
اوراس کے بال سونے کے تاروں کے ہوں گے،آنکھ یاقوت کی اور دونوں سینگیں سونے کی ہوں گی۔
وہ اس سے پوچھے گا میں نے تجھ سے بہتر تو کوئی شے نہیں دیکھی۔
قربانی کہے گی میں تیری قربانی ہوں جو دنیا میں تونے کی تھی۔میری پشت پر سوار ہوجا۔وہ سوار ہوجائے گا
اور اس کی قربانی زمین وآسمان کے درمیان عرش کے سایہ تک اسے لے کر چلی جائے گی۔

ہمہارے پیارے نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے بھی امت مسلمہ کے لیے قربانی ایک بہت بری فضیلت قرار دی ،
حضرت ابن عباس ہمہارے پیارے نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے چچا زاد تھے،وہ کہتے ہے ہمہارے پیارے نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا فاطمہ اپنی قربانی کے قریب آجاؤ اور گواہ بن جاؤ ،اور فرمایا کے اس کے خون کا قطرہ بعد میں زمین پے گرتا ہے اور اللہ‎ پاک قربانی کرنے والے کے گناہ پہلے معاف کر دیتا ہے، حضرت فاطؓمہ پوچھتی ہے کے یا رسول اللہ‎ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم یہ صرف اہل بیت کے لیے ہے یا سارے مسلمانوں کے لیے ہے،نبی پاک صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا نہیں فاطمہ یہ ساری امت مسلمہ کے لیے فضیلت ہے،اور فرمایا سن لو قربانی اپنے صاحب کو نجات دلانے والی ہے،یعنی قربانی کرنے والے کو دنیا اور آخرت کے شر سے نجات ہوگی۔مزید فرمایا کہ اپنی قربانیوں کی تعظیم کیا کرو کہ وہ پل صراط پر تمہاری سواریاں ہوں گی۔قربانی خالص اللہ‎ پاک کی رضا کے لیے ہونی چاہیے اس میں تکلوفات نہ پیدا کرے ،کوشیش کرے قربانی کا سارے کا سارا گوشت غریبوں اور مستحق لوگوں میں تقسیم ہوجاۓ،
اللہ رب العزت اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں ہمیں سنت ابراہیمی پر خلوص نیت سے اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ریا کاری و نمائش سے پاک بہترین انداز میں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!

Walees Ashiq

Waleed Ashiq is a Freelance Journalist and blogger find more about his visit twitter Account


Leave a reply