لاہور:والٹن ایئرپورٹ:اگرعمران خان یہ کام کرنے میں کامیاب ہوگئے تویہ پاکستان کی کامیابی ہوگی:اہم شخصیت نے بڑا دعویٰ کردیا ،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے ایک سنیئر تجزیہ نگار نے ایک بڑی پتے کی بات کی ہے وہ کہتے ہیں کہ اگرعمران خان والٹن ایئرپورٹ کی جگہ کاروباری مرکز بنانے میں کامیاب ہوگئے تو سمجھ لیں عمران خان اپنا مقصد حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے
سنیئر تجزیہ نگارعبدالستار خان نے اسحوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ تیار کی ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ تو سب کو معلوم ہے کہ والٹن ایئرپورٹ صرف ایک اکیڈمی کے طورپراستعمال ہورہا ہے ، یہاں کوئی کمرشل پروازیں نہیں اترتیں
وہ کہتے ہیںکہ سیکڑوں ایکڑ پرمحیط یہ فلائنگ اکیڈمی جس کی زمین اربوں روپے کی مالیت کی ہے اگراس اکیڈمی کو کسی اورجگہ منتقل کردیا جائے یا کسی ادارے میں ضم کردیاجائے تو پھر یہ جگہ کسی بڑے مقصد کےلیے استعمال کی جاسکتی ہے اوراس مقصد کے لیے وزیراعظم عمران خان نیک نیتی سے کوشاں ہیں
عبدالستار خان کہتے ہیں کہ اس سے پہلے بھی کوششیں ہوئیں پچھلے حکمرانوں کے دورمیں پروپوزل سامنے آئے تھے مگرلگتا ہے کہ ان خیالات کو ان منصوبوں کواگرکوئی عملی شکل دے سکتے ہیں تو وہ عمران خان ہی ہیں
وہ کہتے ہیں کہ جس جگہ یہ والٹن ایئر پورٹ موجود ہے یہ بہت ہی اہمیت کا حامل علاقہ ہے ایک طرف گلبرگ مین بلیوارڈ دوسری طرف پاک فوج کے دفاتر اورتیسری طرف پاکستان ایئر فورس موجود ہے
وہ کہتے ہیں کہ عمران خان خود بھی اس قسم کے کاروباری مراکز بنانے میں دلچسپی رکھتےہیں اورساتھ ہی ابو ظہبی اورقطرکے بڑے بڑے کاروباری گروپس نے یہ مشورہ دیا ہے کہ اگرپاکستان یہ کام کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو پاکستان معاشی طور پربڑا جمپ لگا سکتا ہے اسی مقصد کولے کرعمران خان کوشاں ہیں اورعثمان بزدار بھی دن رات اسی پرفوکس کئے ہوئے ہیں
وہ کہتے ہیں کہ کچھ قانونی مسائل ہیں کہ قانون سازی کے بغیریہ زمین کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکتی ، اس کےلیے قانون بنانا پڑےگا جس کے لیے عمران اورعثمان دونوں حکمت عملی طئے کررہےہیں
ساتھ ہی انہوں نے ایک خطرے کی نشاندہی کی کہ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ان کی جگہ بھی وہاں ہے تو پھر اس صورت میں مشکلات بھی کھڑی ہوسکتی ہیں لیکن اس کا فیصلہ عدالتیں ہی کریںگی
انہوںنے انکشاف کیاکہ سول ایوی ایشن کا دعوٰی ہے کہ ان کی زمین بھی وہاںہے جس کی مالیت 60 ارب روپے سے زیادہ ہے اب تو موجودہ حالات میں اس کی مالیت تو اوربھی بڑھ گئی ہوگی
اس کے علاوہ پاکستان آرمی ، پاکستان ایئرفورس کے ساتھ پاکستان آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ کی جگہ بھی ہے اوراگران کا تخمنہ لگایا جائے تو یہ جگہ کھربوں روپے کی بنتی ہے
وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ کاروباری مرکز بن جاتا ہے تو پھریقین کریںکہ دنیا کے بڑے بڑے کاروباری مراکز یہاں شفٹ ہوجائیں گے
انہوںنے انکشاف کیا کہ سول ایوی ایشن کے دعوے کے مطابق ان کی یہاں 200 ایکڑ رقبہ ہے ، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پنجاب حکومت نے 415 ایکڑ زمین سول ایوی ایشن کوفلائنگ مقاصد کے لیے دی ہوئی تھی
عبدالستان خان بتاتے ہیں کہ یہ زمین لیز پردی گئی تھی اوراس کی لیز کی مدت 1990 میں ختم ہوچکی ہے ، اب اس وقت سے لیکر اب تک بغیر توسیع کے سول ایوی ایش اس زمین کو استعمال کررہی ہے
انہوں نے ایک اوربھی انکشاف کیا کہ یہاں پاکستان آرمی کی 95 ایکڑزمین ہے جوانہوں نے 1971 میں حاصل کی تھی ، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ایئرفورس نے بھی 1971 میں حالات کے تناظر میں 108 ایکڑ زمین حاصل کی تھی
عبدالستان خان بتاتے ہیں کہ ایسے ہی پاکستان آرمی ہاوسنگ اتھارٹی ڈائریکٹوریٹ نے 1993 میں حاصل کی تھی
ایسے ہی پاکستان نیوی نے 25 ایکڑ زمین 1995 میں حاصل کی تھی
وہ آگے چل کربتاتےہیں کہ 1998 میں 102 ایکڑ زمین کچی آبادیوں کومنتقل کردی گئی تھی
عبدالستارخان انکشاف کرتے ہیںکہ 25 ایکڑ زمین پرنرسریوں والوں نے قبضہ کررکھا ہے
عدالستان خان بتاتے ہیںکہ 13 ایکڑزمین پرسینٹ میری پارک بنا ہوا ہے اوریہ زمین بھی بنیادی طورپروالٹن ایئر پورٹ ہی میںآتی ہے
وہ آگے چل کربتاتے ہیں کہ 7 ایکڑزمین ایل ڈی اے نے سول ایوی ایشن سے لی تھی مین بلیوارڈ روڈ کی تعمیر کےلیے اور یہ بھی ایک قابل واپسی کا دعوی ہوسکتا ہے
سنیئر تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ 27 ایکڑ زمین پاکستان ایئر فورس کہتی ہے کہ یہ ہماری زمین ہے جبکہ سول ایوی ایشن والے کہتے ہیں کہ یہ ہماری زمین ہے جبکہ اس کےساتھ ساتھ 85 ایکڑ زمین کا بھی ایشو ہے اوروہ یہ ہےکہ پرائیویٹ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ہماری زمین ہے اب یہ کا دعوی کتنا سچا ہے یہ تو پرانی دستاویزات اورعدالتی فیصلے ہی بتاسکتے ہیں
اس طرح وہاں 7 ایوی ایٹر ہیں ان کا کیا بنے گا تو وہ بتاتے ہیںکہ یہ فیصلہ پہلے ہی ہوگیا ہے کہ ان میںسے 6 ایوی ایٹرز کو علامہ اقبال ایئرپورٹ پرمنتقل کردیا جائے گا اورایک الٹراایوی ایٹرگروپ کو لاہور سے باہر منتقل کردیا جائے گا
عبدالستان خان کہتے ہیں کہ بظاہر تویہ بڑے مشکل کام ہیں لیکن حکومتوں کے لیے مشکل نہیں ہوتے اوراگرعمران خان کی حکومت یہ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو وہ دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان نواجوان طبقے خصوصا باشعور پاکستانیوں کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے کہ عمران خان واقعی ایک مخلص انسان ہے وہ دیگرحکمران خاندانوں کی طرف اپنا پیٹ نہیں بھرے گا بلکہ ا پنی قوم کے لیے سوچے گا