وقت کے بارے میں اسلاف کی احتیاط ! تحریر تعریف اللہ عفی عنه

0
48

❤بسم اللہ الرحمن الرحیم❤

"علمائے سلف اپنے وقت کے بارے میںبڑے محتاط تھے ،وقت کے ضائع ہونے کا انہیں ہر وقت کھٹکا لگا رہتا کسی بزرگ سے چند لوگ ملاقات کیلئے گئے ،ملاقات کے آخر میں انہوں نے ان بزرگ سے معذرت کے طور پر کہا”شاہد ہم نے آپ کو اصل کام سے ہٹا کر مشغول کردیا”وہ بزرگ فرمانے لگے "تم ٹھیک کہتے ہو،میں پڑھنے میمصروف تھا،آپ لوگوں کیوجہ سے میں نے پڑھنا چھوڑدیا۰”

چند لوگ حضرت معروف کرخی رح کے پاس بیٹھے ،جب مجلس انہوں نے طویل کی اور کافی دیر تک نہیں اٹھے تو حضرت معروف کرخی رح ان سے فرمانے لگے:

"نظام شمسی چلانے والا فرشتہ تھکا نہیں (اس کی گردش جاری اور وقت گزر رہا ہے)آپ لوگوں کے اٹھنے کا کب ارادہ ہے؟

داؤد طائی روٹی کے بجائے چورہ استعمال کرتے تھے،فرماتے تھے،دونوں کے استعمال میں کاکافی تفاوت ہے روٹی کھاتے چباتے کافی وقت لگ جاتا ہے جب کہ چورے کے استعمال سے نسبتا اتنا وقت بچ نکل آتا ہے کہ اس میں پچاس آیات تلاوت کی جاسکتی ہیں۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰عثمان باقلانی ہمیشہ ذکر میں مصروف رہتے تھے،فرماتے تھے :”چونکہ کھاتے وقت ذکر نہیں ہوسکتا اس لئے جب میں کھانے میں مشغول ہوجاتا ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے میری روح نکل رہی ہو "حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:”جو شخص ایک مرتبہ "سبحان اللہ وبحمدہ”کہے گا،اس کے عوض اس شخص کیلئے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جائے گا”

ذرہ اندازہ کیجئے ! زندگی کی کتنی قیمتی گھڑیاں ایسی ہیں جو انسان ضائع کردیتا ہے اورءاتنے عظیم اجر وثواب سے محروم رہتا ہے ۰ دنیا کے یہ ایام اخرت کیلئے کھیتی کا درجہ رکھتے ہیں ،کون ہے ایسا جس میں  عقل ہو کہ اپنی کشت میں بیج نہ بوئے یا کاہلی وسستی سے کام لے۰اس لئے ضرورت ہی کے تحت لوگوں سے ملا جائے ،عام حالات میں صرف علیک سلیک  پر اکتفا کیا جائے،زیادہ میل جولترک کرکے خلوت اور کنج تنہائی وقت کو ضیاع سے بچانے میں بہت ممد ہے ،اس طرح کھانے کی مقدار میں کمی بھی وقت بچانے میں معاون بن سکتی ہے کیونکہ بسیار خوری بسیار خوابی کا سبب ہے،ہمارے اسلاف کی زندگیوں میں یہ چیز بڑی نمایاں نظر آتی ہے۰”

"علمائے سلف بہتعالی ہمت تھے ،ان کی عالی ہمت کا اندازہ آپ ان کی ان تصانیف سے کرسکتے ہیں جو ان کی زندگیوں کا نچوڑ ہیں،علم میں کمال چاہنے والے طالب علم چاہیے کہ اسلاف کی کتابوں سے واقفیت حاصل کرے تاکہ ان کی عالی ہمتی دیکھ کر اس کا دل زندہ اور اس کے محنت کرنے کا عزم متحرک ہو ،نیز کتاب کسی بھی فن کی ہو فائدہ سے تو بہر حال خالی نہیں ہوتی (اس لئے اسلاف کی ہر قسم کی کتابوں کا مطالعہ کرنا چایے)”

صاحب وعیون الانباء نے امام رازی رح کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ وہ فرماتے تھے:

"خدا کی قسم!کھانا کھاتے وقت علمی مشغلہ ترک کرنے کیوجہ سےمجھے بہت افسوس ہوتا ہے کہ وقت اور زمانہ بڑا ہی عزیز سرمایہ ہے۰”

"منتقی الاحبار”کے مصنف مجدالدین ابن تیمیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے علامہ ابن رجب نے "ذیل طبقات حنابلہ”(جلد ۲،صفحہ ۲۴۹)میں ان کے متعلق لکھا ہے:

"وہ عمر عزیز کا کوئی لمحہ ضائع ہونے نہیں دیتے تھے،زندگی کی ایک گھڑی کو کسی مفید مصرف میں لگانے کا اس قدر اہتمام تھا کہ کھبی تقاضہ اور ضرورت سے جاتے تو اپنے کسی شاگرد سے کہتے تم کتاب بلند آواز سے پٹھو تاکہ میں بھی سن سکوں اور وقت ضائع نہ ہو۰”

بات بڑی عجیب ہے لیکن عجب چیز ہے احساس زندگانی کا !

اٹھویں صدی کے مشہور شافعی عالم اور فقیہ شمس الدین اصبہانی کا تذکرہ کرتے ہوئے حافظ ابن حجر نے "درر کا منہ”(جلد ۶ صفحہ ۸۵)میں،اور علامہ شوکانی نے "البدر الطالع”(جلد ۲ صفحہ ۲۸۹) میں ان کے متعلق لکھا ہے  کہ "وہ کھانا اس ڈر کی وجہ سے کم کھاتے تھے کہ زیادہ کھانے تقاضہ کی ضرورت بڑھے گی اور خلا جاکر وقت ضائع ہوگا”

حافظ ابن عساکر نے "تبیین کذب المفتری”(صفحہ ۲۶۳) میں پانچویں صدی کے مشہور عالم سلیم رازی کے بارے میں لکھا ہے کہ "لکھتے لکھتے جب ان کا قلم گھس جاتا تو قلم کا قط لگاتے ہوئے ذکر شروع کردیتے تاکہ یہ وقت صرف قط ہی لگانے میں ضائع نہ ہو”

علم عروض کے موجد اور علم نحو کے مشہور امام خلیل بن احمد فرماتے تھے "یعنی وہ ساعتیں اجھ پر بڑی گراں گزرتی ہیں جن میں،میں کھانا کھاتا ہوں۰”

(متاع وقت اور کاروان علم ،مصنفہ ابن الحسن عباسی رح)

@Tareef1234

Leave a reply