سانحہ کربلا صبرو تحمل، دلیری و شجاعت، پرہیزگاری، عقیدہ، اخلاق اور طرز زندگی کا درس دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے ۔واقعہ کربلا کو زندہ و جاوید بنانے میں زینبؓ، کلثومؓ، سکینہ ؓ اور دیگر شہداء کی خواتین کا اہم کردار رہا ہے۔ واقعہ کربلا کے پیغام کو رعایا تک خواتین نے پہنچایا ہے۔
اس واقعہ کو بے نظیر ولاثانی بنانے میں خواتین کربلا کے بے مثل ایثار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ واقعہ کربلا میں اگر خواتین نہ ہوتیں تو مقصد قربانی حسین ؓ اور دیگر شہدا ادھورا ہی رہ جاتا۔
زینبؓ ، کلثومؓ،سکینہؓ اوردیگر شہدا ٕ کی خواتين کی بے مثال کردار اور قربانیوں سے تاریخ کربلا روشن نظر آتی ہے۔ سانحہ کربلا میں صرف عاشورہ میں ہی نہیں بلکہ انہوں نے شہادت حسینؓ بن علیؓ کے بعد مختلف مقامات پر اپنا اہم کردارادا کر کے یہ بات ثابت کی ہے کہ حضرت حسینؓ کا خواتین و بچوں کو اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کتنا درست تھا۔
واقعہ کربلا کی ان عظیم خواتین نے یریذی قوتوں کے مقابل اپنے جگر گوشوں کو بھوک وپیاس کی شدت سے بلکتا ہوا دیکھنا گوارا کیا اور اپنے سہاگوں کو بھی راہ اللہ میں قربان ہوتے دیکھا، لیکن خاتم النبیینﷺ کے دین اسلام پر آنچ نہ آنے دی ۔
اس بات میں کوئی شک و شہبہ نہیں کہ اگر خواتین حضرت حسین ؓ کا ساتھ نہ دیتیں، تو اُمت مسلمہ کی بیداری کی یہ تحریک کبھی کامیاب نہ ہوتی بلکہ یہ کربلا کے میدان میں ہی ختم ہو جاتی۔ ان خواتین نے ہی اس واقعہ کی یاد کو زندہ جاوید بنا دیا۔
آج کی مسلمان خواتین کے لئے واضح درس ہے کہ زمانہ کتنا بھی خوشحال اور ترقی یافتہ کیوں نہ ہو جائیں اور موجودہ حالات کتنے بھی سخت کیوں نہ ہو جائیں ، معاشرہ کتنا بھی برا کیوں نہ ہو جائے، مگر یہ سختیاں اور دشواریاں و مصائب واقعہ کربلا کی سختیوں اور آزمائشوں کے مقابلہ میں کچھ نہیں ہے ۔ اس لئے ہمیشہ اپنے حوصلوں کو بلند رکھیں، سچ کا ساتھ دیں، اور یریذیت کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوں تو راستے خود بخود سہل ہو جائیں گے۔
@JahantabSiddiqi