وردی والے عوام کو حقوق دیں گے تو ہم انکے ساتھ کھڑے ہونگے، مصطفیٰ کمال کے دبنگ اعلان پر سیاسی جماعتیں پریشان
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کراچی میں بزنس کمیونٹی کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو بنیادی انسانی حقوق ہر حال میں دینے ہونگے، چاہے وہ انہیں کوئی شیروانی پہن کر دے یا پھر وردی میں، عوام اسی کے ساتھ کھڑی ہوگی جو انکے مسائل حل کرے گا، سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے کیس پر سیاست ہرگز نہیں ہونی چاہیئے، ایم کیو ایم کا یہ کہنا کہ جنرل مشرف کے خلاف کارروائی اس لئے کی گئی کہ وہ اردو بولنے والے ہیں، یہ جنرل مشرف کیساتھ انتہائی زیادتی ہے کیونکہ اس بات سے ان کا قد چھوٹا کریں گے جو انکے ساتھ ظلم ہے،
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج جنرل پرویز مشرف کے حق میں پوری قوم کیساتھ افواج پاکستان اٹھ کھڑی ہوگئی ہے، اگر کسی شخص نے تعصب کی بنیاد پر کوئی بات کی بھی ہے تو غلط کہی ہے، ہمیں عوام اور اداروں کا ردعمل دیکھنا چاہیئے جو کہ اطمینان بخش ہے نہ کہ صرف ایک فرد کے تعصب بھرے جملے کو، ہم جنرل مشرف کے خلاف فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، اگر آرٹیکل 6 پر عملدرآمد کرنا ہی ہے تو اس کی پوری روح کیساتھ عمل کیا جائے، اس حساب سے کم ازکم 500 افراد کو پھانسی کی سزا ہونی چاہیئے، ایک فرد واحد کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا، پیرا گراف نمبر 66 نے جج کی ذہنیت اور اس بات کو واضح کردیا ہے کہ فیصلے میں ذاتی عناد، غصے اور دشمنی کا عنصر موجود ہے جس سے پورے کیس کی روح متاثر ہو چکی ہے۔
خصوصی عدالت کا فیصلہ، پرویز مشرف نے چپ کا روزہ توڑ دیا، بڑا اعلان کرتے ہوئے کیا کہا؟
پرویزمشرف بارے عدالتی فیصلہ جلد بازی کا مظاہرہ، ایسا کس نے کہا؟
وقت کا تقاضا ہے ملک پر رحم کریں، فواد چودھری نے ایسا کیوں کہا؟
پرویزمشرف فیصلہ، پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے ردعمل دے دیا
پرویزمشرف فیصلہ، سراج الحق بھی میدان میں آ گئے، بڑا مطالبہ کر دیا
مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ اس بات پر تشویش ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جو جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دیتی ہے، اس نے کبھی جنرل ضیاءالحق کے متعلق وہ زہر نہیں اگلا جو وہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف اگلتی ہے جبکہ جنرل ضیاءالحق نے تو پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھا دیا تھا۔ ہمیں کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے جنرل پرویز مشرف کی ملک کیلئے خدمات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، کوئی بھی عدالتی فیصلہ آمریت کی راہ میں رکاوٹ ثابت نہیں ہو سکتا، آمریت کا راستہ صرف اسی صورت میں رک سکتا ہے جب حکمران اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں گے، عوام کو بنیادی انسانی حقوق ہر حال میں دینے ہونگے، چاہے وہ انہیں کوئی شیروانی پہن کر دے یا پھر وردی میں، عوام اسی کے ساتھ کھڑی ہوگی جو انکے مسائل حل کرے گا،







