واٹر کولر اور قربانی .تحریر ماریہ بلوچ

0
45

ہر سال عید قربان پہ ایک خاص طبقہ اس طرح کے ایشوز لے کر آتا ہے اور دلائل ایسے ہوتے ہیں کہ اکثر لوگ قائل ہو جاتے ہیں واٹر کولر نصب کرنا کسی غریب کی بچی کی شادی کرنا وغیرہ ۔ ایسے کام بلاشبہ نیکی کے کام ہیں جن سے انکار نہیں اور عام فہم عوام قربانی اور ان نیک کاموں میں موازنہ کر کے ہاں میں ہاں ملانے لگتی ہے ۔
قربانی ایک فریضہ ہے جو کہ سال بھر میں صرف ایک بار مخصوص ایام کے لیے ہے جبکہ واٹر کولر شادی کرنا غریبوں کو کھانا کھلانا وغیرہ فلاحی کام ہیں جن کو اسلام نے صدقات کے زمرے میں رکھا ہے اور صدقات بھی اللہ کو بہت محبوب ہیں اسکے قرب کا ذریعہ ہیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے اللہ نے قربانی کو اتنی اہمیت کیوں دی ؟ سنت ابراہیمی کو دین محمدیﷺ کی شریعت میں کیوں لاگو کیا؟؟ کوئ اور چیز یا کام بھی اسکی جگہ مختص کیا جا سکتا تھا مگر اللہ نے کیوں نہیں کیا؟؟؟؟

جب انسان اس نہج پر سوچتا ہے تو وہ باقی چیزوں میں کنفیوز نہیں ہو پاتا۔۔
عید قربان دراصل غربا کی عید ہے ۔ وہ غریب جو سال بھر مویشی پالتے ہیں اچھی قیمت وصول کر پاتے ہیں۔
چارا بیچنے والے ،قصاب، جانور لاد کر لے جانے والے گاڑیوں کے مالکان، منڈیوں میں جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے مزدور یہ سب لوگ صدقات نہیں بلکہ محنت کر کے اسکا اچھا صلہ وصول کر پاتے ہیں ۔ انکی عزت نفس بحال رہتی ہے۔

قربانی کا گوشت صرف اقربا ہی نہیں بلکہ ان لوگوں کو بھی کھانا نصیب ہوتا ہے جو سال بھر شاید دور سے حسرت بھری نگاہوں میں ہی دیکھ پاتے ہیں ۔ انکو یہ گوشت صدقہ نہیں ہدیہ کیا جاتا ہے. جیسے اپنے عزواقربا کو دیا جاتا ہے اور بالکل جیسے قربانی کرنے والا خود باعزت طریقے سے کھاتا ہے۔
اس اتنی بڑی نیکی کو ایک واٹر کولر سے موازنہ کرنا بالکل ناانصافی ہے ۔۔ فلاحی کاموں کے لیے اللہ نے آپکو پورا سال اور توفیق دے رکھی ہے دل کھول کر خرچ کیجئے مگر جہاں حکم الہی قربانی مانگے وہاں اسکی تعمیل صرف قربانی ہی ہو گی کوئ دوسرا عمل اسکی جگہ نہیں لے سکتا۔۔

تحریر ماریہ بلوچ
@Shezm__

Leave a reply