وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور امریکی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ الزبتھ ہارسٹ کے درمیان وزیراعلی ہاس میں ملاقات کے دوران موسمیاتی تبدیلی، سماجی ترقی اور معیشت سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
باغی ٹی وی کے مطابق سیکریٹری وزیراعلی رحیم شیخ، امریکی قونصل جنرل اسکاٹ اربام، سیاسی افسر جیراڈ ہانسن اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ نے 2022 میں بھاری نقصان اٹھایا جب موسلا دھار بارشوں اور سیلاب نے 21 لاکھ گھر تباہ کردیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امدادی اداروں اور 57 ارب روپے صوبائی حکومت نے ڈال کر اور وفاقی حکومت سے ملنے والی امداد کے ساتھ تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو کا آغاز کیا گیا۔اب تک موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے والے 8 لاکھ سے زیادہ گھروں کی تعمیرنو مکمل کرلی گئی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ امدادی ادارے ان گھروں کیلیے پانی، نکاسی اورصفائی ستھرائی کی سہولیات فراہم کریں۔ ہم تمام گھروں کو سولرسسٹم بھی فراہم کرنا چاہتے ہیں جس کیلیے مالی امداد کی ضرورت ہے۔مہمان سفیر نے ساحلی شہر کراچی میں سرمایہ کاری اور ترقی کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ کلک پروگرام کی مدد سے کراچی میں رہائشی سہولیات کی بہتری اور مسابقی ماحول پیدا کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے۔اداروں کی کارکردگی بڑھائی جا رہی ہے اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کیلیے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد سندھ کی کاروباری فضا کو بہتر بنانا ہے۔تعلیم پر بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت نے بجٹ کا بڑا حصہ شعبہ تعلیم کی ترقی پر خرچ کرنا شروع کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت نے صحت کے شعبے میں بھی قابل قدر بہتری کی ہے تاہم شعبہ تعلیم میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کیلیے مزید محنت کی ضرورت ہے۔محترمہ ہارسٹ نے زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ دیہی طرز زندگی کو بہتر بنایا جاسکے۔ مراد علی شاہ نے اس مقصد کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کم خرچ اور زیادہ پیداوار دینے والی فصلیں کاشت کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ملاقات کے اختتام پر وزیراعلی نے الزبتھ ہارسٹ کو خصوصی بچوں کی طرف سے تیار کردہ سندھی اجرک پیش کیا جس پر انہوں نے وزریراعلی کا شکریہ ادا کیا۔