وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنے صوبے کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی، سید ناصر حسین شاہ

0
81

سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنے صوبے کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی، وفاق نے ابھی تک ہمارے 87اراب روپے نہیں دیئے جس سے ہمارے منصوبے متاثر ہو رہے ہیں،ہم سندھ کارڈ نہیں پاکستان کارڈ کی بات کر رہے ہیں، پانی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے کچھ اضلاع میں پانی کا بحران پیدا ہو چکا ہے ،لوگوں کو پینے کا پانی دستیاب نہیں، بدین کے الیکشن میںحکومت کو امیدوار ہی نہیں ملا،سندھ رورل سپورٹ پروگرام کے تحت خواتین کو اپنے پاوں پر کھڑا کیا ہے،بی بی شہید کے نام پر غریب لوگوں کو گھر بنا کر دیئے،بحریہ ٹاون میں املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی،کچے کے آپریشن کو انجام تک پہنچائینگے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی دارالحکومت میں اجلاس میں شرکت کی اور وہاں انہوں نے اپنے صوبے کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی کہ سندھ کا حصہ نہیں دیا جا رہا جبکہ سندھ کے حصے میں سے کٹوتی نہ کی جائے۔وفاق نے ابھی تک ہمارے 87اراب روپے نہیں دیئے جس سے ہمارے منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔
سندھ 70فیصد ریونیو دیتا ہے مگر پی ایس ڈی پی ہمارے لیئے بہت کم فنڈز رکھے گئے ہیں۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم سندھ کارڈ کھیل رہے ہیں ،ہم سندھ کارڈ نہیں پاکستان کارڈ کی بات کر رہے ہیںکیونکہ ہم پورے پاکستان کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے کچھ اضلاع میں پانی کا بحران پیدا ہو چکا ہے ،لوگوں کو پینے کا پانی دستیاب نہیں،1991کے واٹر ایکارڈ معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
وزرا اپنی وزارتیں بچانے کیلئے حقائق پیش کرنے کی بجائے جھوٹ بول رہے ہیںاور 18ویں ترمیم کی مخالفت کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بدین کے الیکشن میں انہیں امیدوار ہی نہیں ملا تب انہوں نے جے یو آئی(ف) کے امیدوار کی حمایت کی جو کہ صرف ساڑھے چھ ہزار ووٹ لے سکا۔حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام نے حکومتی امیدواروں کو مسترد کر دیا ہے۔
ان کی غلط پالیسیوں کو عام آدمی بھگت رہے ہیں،لوڈ شیڈنگ سے عوام کا برا حال ہے۔کسی کام کا نتیجہ عوامی عدالت ہے ،ہم نے اپنے وسائل کے مطابق ترقیاتی کام کیئے جس کی وجہ سے عوام نے ہمارا ساتھ دیا،ہم نے سندھ سے پہلے سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں،فیصل واڈا کی سیٹ چھوڑنے پر پی ٹی آئی ایکسپوز ہوئی۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کے شعبہ میں دل کے امراض،لیور ٹرانسپلانٹ اور کینسر کا مفت علاج ہو رہا ہے۔
سندھ رورل سپورٹ پروگرام کے تحت خواتین کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا ہے،بی بی شہید کے نام پر غریب لوگوں کو گھر بنا کر دیئے کسی اور صوبے میں ایسا نہیں ہوا۔ہم کسی بھی منصوبے کو روک نہیں رہے۔سندھ کے منصوبے ایک کمپنی کو دے رہے ہیں ،کیا یہ کمپنی دوسرے صوبوں میں بھی کام کر رہی ہی اس پر ہم نے اعتراض اٹھایا ہے۔این ڈی ایم اے کراچی کے صرف تین نالے صاف کر رہی ہیدیگر 38نالوں کی صفائی کا کام سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کر رہی ہے اور اس کی نگرانی نیسپاک کریگا،وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا تھا کہ اس نے ایک لاکھ 28ہزار ٹن کچرہ اٹھایا ہے جبکہ جہاں کچرہ پہنچا وہ صرف 18ہزار ٹن تھا۔
بلدیاتی اداروں کو کام کرنے نہیں دیا جارہا،بلدیاتی اداروں کے جلد انتخابات کروائے جائیں،ہم نے کورڈ میں لاک ڈاون کی مخالفت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ معاشی قتل کی بات کر رہے ہیں ،انہوں نے ہی جلاو ،گھیراو ،لوٹ مار اور قتل وغارت کا بازار گرم رکھا یہ الگ صوبے کی بات کر رہے ہیں۔پیپلز پارٹی پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم بحریہ ٹاون کی حمایت کرتے ہیں اور اب بحریہ ٹاون پر حملے کا الزام بھی ہم پر لگایا جا رہا ہے،اس واقعہ کا چیئر مین بلاول بھٹو نے نوٹس لیا اور ہم ہسپتال اور گاون بھی گئے ،ہم کسی کیساتھ زیادتی نہیں ہونے دینگے۔
مظاہرین نے پرامن احتجاج کا وعدہ کیا تھالیکن ان لوگوں نے روڈ بلاک کیا،پاکستان کے خلاف نعرے لگائے،املاک کو نقصان پہنچایا،بعض مظاہرین نے الطاف حسین کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں،ان لوگوں نے اپنے قائد کو چھوڑا ہے لیکن اس کے نظریات اور لسانیت کو نہیں چھوڑا،یہ کراچی کیلئے مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں ،انہوں نے اداروں کو تباہ کیا،ہم ذمہ داران کو نہیں چھوڑینگے۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کچے میں ڈاکووں کے خلاف آپریشن میں ہمارے کئی جوان شہید ہوئے،کئی مغوی بازیاب کروائے،کئی ڈاکو مارے گئے ،کئی گرفتار ہوئے ، آپریشن جاری ہے اور اس کو مکمل کرینگے۔

Leave a reply