مودی کی جعلی ڈگری ’’کیلبری فونٹ‘‘پرتکیہ:پاکستان میں بھی”کیلبری فونٹ”کی شہزادی ہے:مبشرلقمان

0
34

لاہور:مودی کی ڈگری اورپاناما لیکس مائیکروسافٹ کا ’’کیلبری فونٹ‘‘:پاکستان میں بھی”کیلبری فونٹ”کی شہزادی ہے :مبشرلقمان نے بہت خوبصورت اندازمیں کیلبری فونٹ کی رشتہ داری پردہ اٹھایا ہے، اطلاعات کے مطابق معروف صحافی سنیئر تجزیہ نگارمبشرلقمان جوکہ جنوبی ایشیا خصوصا بھارت کے امورمیں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ،بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی پیدائش اورڈگری کے معاملے میں جعل سازی سے بردہ اٹھایا ہے

مبشرلقمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے اس پیغام میں مودی کوکہا ہے کہ آپ کسی دھوکے میں نہ رہیں کہ صرف آپ ہی کیلبری فونٹ کے ذریعے جعل سازی کرنے کے ماہرہیں بلکہ یہ بات یاد رکھیں کہ پاکستان میں بھی ایک شہزادی کے ہرطرف چرچے ہیں جوکیلبری فونٹ کی ملکہ جانی جاتی ہیں

 

 

مبشرلقمان نے یہ ردعمل اس وقت ظاہرکیا جب بھارت میں وزیراعظم نریندرا مودی کی سالگرہ کے موقع پران کی تاریخ پیدائش اوران کی جعلی ڈگری کے حوالے سے بڑے اعتراضات سامنے آرہے ہیں

 

 

کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کی تعلیمی ڈگری کے بعد ان کی تاریخ پیدائش پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی خاموشی توڑ کر دونوں معاملات میں سچائی ملک کے سامنے رکھنی چاہیے۔ کانگریس کے ترجمان نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم کی ڈگری اور تاریخ پیدائش کے سلسلے میں جو سوالات اٹھ رہے ہیں ان کی حقیقت کیا ہے؟ یہ ملک کے سامنے آنی چاہیے۔ مسٹر مودی کی ڈگری اور تاریخ پیدائش دونوں کے سلسلے میں شبہ کا ماحول بنا ہوا ہے اور اسے دور کرنے کی ضرورت ہے اور وزیراعظم کو اس معاملے میں خاموشی توڑنی چاہیے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کی تاریخ پیدائش بھی متنازع ہے۔ اس سلسلے میں جو دستاویزات ملے ہیں ان میں ان کی پیدائش کے سلسلے میں تین الگ الگ تاریخیں دی گئی ہیں۔ وزیراعظم دفتر (پی ایم او) کی ویب سائٹ پر مسٹر مودی کی تاریخ پیدائش 17 ستمبر 1950 بتائی گئی ہے لیکن گجرات کے پاٹن ضلع کے وی این ہائی اسکول وید نگر نے انہیں جو سند دی ہے اس میں ان کی تاریخ پیدائش 28 اگست 1949 بتائی گئی ہے۔

کانگریس ترجمان نے کہا کہ ڈگری کے لئے جب یہ طالب علم (مودی) دہلی یونیورسٹی میں داخلہ لیتا ہے تو سات جولائی 1975 کو داخلہ کے لئے پر کئے گئے فارم میں تاریخ پیدائش یکم اکتوبر 1958 لکھی جاتی ہے اور اس کا نام بدل کر اب نریندر مودی ہوجاتا ہے۔ مسٹر تیواری نے کہا کہ وزیر اعظم کو یہ بات واضح کرنی چاہیے کہ ان کی پیدائش 1949 میں ہوئی تھی ،1950 میں ہوئی تھی یا 1958 میں ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2001 سے 2016 کے درمیان مسٹر مودی کی تاریخ پیدائش کے سلسلے میں کم از کم 70 آر ٹی آئی سوالات پوچھے گئے لیکن ہمیشہ یہ کہہ کر جواب دینے سے انکار کردیاگیا کہ یہ اطلاعات ذاتی ہیں اور انہیں عام نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ڈگری اور تاریخ پیدائش کے بارے میں ملک کے عوام کو جاننے کا حق ہے کہ ان کی صحیح تاریخ پیدائش کیا ہے اگر وہ گریجویٹ ہیں توا نہیں یہ بھی بتانا چاہیے کہ انہیں کب اور کہاں سے یہ ڈگری ملی ہے۔

مبشرلقمان نے ایک بھارتی معروف ڈاکٹرنمرتادتا کے حوالے سے لکھا ہےکہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ کے ایک حصے میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے جمع کرائے گئے بعض دستاویز میں مائیکروسافٹ کا ’’کیلبری ‘‘ فونٹ استعمال کیا گیاتھا لیکن ان دستاویز پر 2006 کی تاریخ درج ہے جبکہ کیلبیری فونٹ 2007 میں باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔

جے آئی ٹی کے اس انکشاف پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر تہلکہ مچ گیا اور ٹوئیٹر صارفین نے حکمراں جماعت اور نواز شریف کے خاندان پر تنقید کا سلسلہ شروع کردیا جس کے بعد fontgate# پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔ اس موقع پرکسی صارف نے لکھا تھا کہ آج سے قبل ایریل ان کا پسندیدہ فونٹ تھا تاہم اب انہیں کیلبری پسند ہے کیوں کہ اس نے حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کیا ہے۔

 

یاد رہے کہ مریم نواز نے دستاویز میں جو فونٹ استعمال کیا وہ 2007 سے قبل دستیاب ہی نہیں تھا۔ پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اس معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اندازہ لگائیں جعلی دستاویز بنانے والوں کو یہ بات معلوم ہی نہیں تھی کہ کیلبری فونٹ 31 جنوری 2007 سے قبل موجود ہی نہیں تھا، یہ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔

 

Leave a reply