زندگی کیا ھے  تحریر :سریر عباس 

0
22

زندگی ایک کتاب ھے جسکے پہلے صفحے پر پیدائش اور آخری صفحے پر موت لکھا ھوتا ھے. بیچ کے سارے صفحات خالی ھوتے ھیں آپ جو چاہیں لکھیں. لیکن لکھتے وقت یہ ضرور سوچیں کہ احکام الحاکمین جب دیکھیں تو دیکھتے وقت شرمندگی نہ ھو. 

مولانا روم علیہ السلام نے ایک بڑا خوبصرت واقعہ لکھا آپ لکتھے ھیں کہ ایک شخص کو قیمتی ھیرا ملا انمول ھیرا وہ اسے لے کر جوھری کے پاس گیا. اور اسکی قیمت وچھی تو جوہری نے ہیرا دیکھا اور کہا کہ میں اپنی پوری دکان بیچ دوں تو اسکی قیمت ادا نہیں ھو گی اس پورے بازار میں اسکی قیمت کوئی ادا نہیں کر سکتا. تم ایسا کرو یہ ھیرا بادشاہ وقت کے پاس لے جاؤ کیا پتا انکے پاس اسکی قیمت ھو وہ شخص ھیرا لے کر بادشاہ کے پاس پہنچ گیا. بادشاہ نے جب وہ ھیرا دیکھا تو وزیر سے کہا اسکی قیمت کیا ھو گی. تو بادشاہ کو بتایا گیا کہ اگر ھم اپنا تخت و تاج بھی بیچ دیں تو اسکی قیمت ادا نہیں ھو گیبادشاہ نے مجھےکسی صورت میں یہ ھیرا چاہیے تو وزیر نے کہا. آپ یہ کام مجھ پر چھوڑ دیں اس نے اسے کہا آپ یہ ہیرا مجھے دے دیں. اور صبح سورج طلوع سے غروب آفتاب تک آپ محل سے جو چاھو لے کر جا سکتے ھو وہ شخص چلا گیا. ساری رات اسکو نیند نہیں آئی صبح صبح طلوع آفتاب سے پہلے وہ محل داخل ھو گیا. اسکو کسی نے بھی نہیں روکا وہ جب پہلے کمرے میں داخل ھوا تو ادھر شاھی لباس ٹانگے ھوئے تھے اس نے پہلے کبھی شاھی لباس نہیں پہنا تھا. اس نے سوچا ابھی صبح کا وقت ھے اس نے ایک لباس پہنا شیشے میں دیکھا پھر دوسرا پہنا بڑی دیر کے بعد اسکو ایک لباس پسند آیا اس نے کہا واہ بھائی میں تو شہزادہ لگ رھا ھوں پھر وہ دوسرے کمرے میں داخل ھوا وہاں طرح طرح کے کھانے بنے ھوئے تھے وہ بیچارہ رات کا بھوکا تھا اس نے کھانہ شروع کر دیا کبھی یہ کھا رھا ھے. کبھی وہ کہا رہا ھے پھر اس نے اسیر بھر کر کھانا کھایا پھر وہ تیسرے کمرے میں داخل ھوا ادھر شاھی بستر لگا ھوا تھا. کنیزیں پنکھے ہاتھ میں لیےکھڑی تھیں اس نے ابھی بہت وقت ھے تھوڑا آرام کر لوں وہ رات کا سویا ھوا نہیں تھا جیسے ھی لیٹا سو گیا. پھر وقت ختم ھو گیا دربان نے آکر اسے اٹھایا جیسے ھی اسکی آنکھ کھلی انہوں نے کہا اٹھو بھائی ٹائم ختم ھو گیا. وہ اٹھتے ھے چیزیں اٹھانے لگا دربان نے بولا ابھی تم ایک سوئی بھی نہیں لے کر جا سکتے اس نے کہا میں نے تو کچھ بھی نہیں اٹھایا انہوں نے اسے محل کے باھر پھینک دیا. 

مولانا روم علیہ السلام فرماتے اس نے قیمتی ھیرے کو ضائع کر دیا وہ اگر معقول لباس پہنتا مختصر کھانا کھاتا بجائے اچھا کھانا کھانے کے اور وہ نہ سوتا دن بھر سمان نکال کے محل سے باھر رکھتا شام تک اسکا اپنا محل تیار ھو چکا ھوتا. 

ھم اپنی زندگی بھی یونہی اچھے اچھے لباس پہننے اور اچھے اچھےکھانہ کھانے میں اور سونے میں گزار دیتے جب موت کا فرشتہ آتا ھے تو ھم کہتے ھیں کہ تھوڑی سی مولت دے دو میں دو رکعت نفل ادا کر لوں موت کا فرشتہ کہتا ھے اب نہیں وہ بولتا ھے ایک بار الحمد للہ سبحان اللہ کہ لینے دے لیکن موت کا فرشتہ کہتا ھے اب تمہارا ٹائم ختم ھو گیا علمند  انسان وہ ھے.  وہ دنیاکی اتنی تیاری کرے جتنا اس نے دنیا میں رہنا ھے اور آخرت کی اتنی تیاری کرے جتنا اس نے آخرت میں رہناھے

@1sareer

Leave a reply