سپریم کورٹ میں کل کون سے اہم کیسزکی سماعت ہونے جارہی ہے:تفصیلات آگئیں

0
34

اسلام آباد :سپریم کورٹ میں کل کون سے اہم کیسزکی سماعت ہونے جارہی ہے:تفصیلات آگئیں،اطلاعات کے مطابق کل بروز سوموار مورخہ 13 دسمبر سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والے اہم مقدمات کی تفصیلات منظرعام پرآگئی ہیں‌

کل اہم کیسز کی سماعت کی ترتیب کچھ اس طرح ہے

1- کپاس کے پیداواری علاقوں میں شوگر ملوں کو لگانے کی اجازت کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت
(کورٹ نمبر دو جسٹس عمر عطاء بندیال تین رکنی بینچ سیریل نمبر 6)

2- طاہر نقاش بنام سٹیٹ کیس کی سماعت جو توہین رسالت سے متعلق ہے
(کورٹ نمبر پانچ جسٹس سردار طارق مسعود تین رکنی بینچ سیریل نمبر 9)
خصوصی نوٹ سری لنکن شہری پرانتھا کمار کے واقعہ کو مدنظر رکھ کر اس کیس کی کوریج اور اس کیس کی سماعت میں شرکت کیلئے کافی تعداد میں لوگ سپریم کورٹ آ سکتے ہیں لہزا مناسب حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے

3- غلام قادر چانڈیو بنام سید زین العابدین کیس کی سماعت جو صوبائی اسمبلی کی انتخابی عذرداری سے متعلق ہے
(کورٹ نمبر چھ جسٹس اعجاز الاحسن تین رکنی بینچ سیریل نمبر 3)

4- برطرف سرکاری ملازمین بحالی کیس کی سماعت
سماعت دن ساڑھے گیارہ بجے کورٹ نمبر ایک میں جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کرے گا

دوسری طرف ماہرین کا خیال ہے کہ کافی زیادہ امکان ہے کہ متزکرہ بالا کیس کی اس سماعت میں اٹارنی جنرل پاکستان اور کیس کے دیگر وکلاء کے دلائل مکمل مونے پر عدالت اپنا فیصلہ سنا دے اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اس سماعت کے موقعہ پر عدالت عظمیٰ اور حکومت ہر دباؤ بڑھانے کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ برطرف سرکاری ملازم سپریم کورٹ کے سامنے جمع ہوں۔

برطرف ملازمین کسی صورت نہیں چاہتے کہ اس کیس میں فیصلہ ان کے خلاف آئے اگر خدانخواستہ فیصلہ ان ملازمین کے خلاف آتا ہے تو سپریم کورٹ بلڈنگ کے اندر باہر لاء اینڈ آرڈر کا بہت بڑا مسلہ بن سکتا ہے،سپریم کورٹ کے سامنے شاہراہِ دستور پر موجود متاثرہ ملازمین کا یہ جم غفیر مجمع خلاف قانون میں تبدیل ہو سکتا ہے،

یہ بھی خیال کیا جارہا ہے کہ دھرنا کی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے لہزا کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے کمرہ عدالت،احاطہ سپریم کورٹ،سپریم کورٹ کے سامنے شاہراہِ دستور،ججز بلاک ،ججز کالونی اور دیگر ضروری مقامات پر حفاظت کے سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے اور نہ ہی لاء اینڈ آرڈر کا کوئی مسلہ بنے۔

Leave a reply