آزاد کشمیر میں احتجاج کرنےوالے علیحدگی پسند کون لوگ ہیں ؟

0
21

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے کچھ علاقوں میں نام نہاد قوم پرست جماعتوں کا احتجاج بدھ کے روز بھی جاری ہے اس احتجاج میں آزاد جموں و کشمیر کی چھوٹی بڑی 20 سے زائد جماعتوں کے اتحاد نے شرکت کر رکھی ہے، اس کا اتحاد کے احتجاج کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کشمیر کو کلی طور پر تمام اکائیوں کے سمیت مکمل آزاد کیا جائے اور اسے ایک خود محتار ریاست بننا چاہیے ،

آزاد کشمیر کی بیشترعلیحدگی پسند تنظیمیں جو کہ حالیہ احتجاج کا حصہ ہیں کشمیر متعلق پوری پاکستانی قوم سے محتلف نظریات رکھتی ہیں، ان علیحدگی پسند تنظیموں کےمطابق 21 اکتوبر 1947 کو قبائلی مجاہدین کشمیری عوام کی مدد کیلئے کشمیر آئے تھے اور ان کے آنے کے بعد بھارت نے کشمیر میں اپنی افواج اتاری تھیں، اور انہی قبائلیوں کی وجہ سے کشمیر تقسیم ہوا اور انہی کی وجہ سے آج کشمیری ظلم و جبر کی چکی میں پس رہے ہیں اور یہ بڑے مجرم ہیں، اور یہ تمام علیحدگی پسند لوگ 21 اکتوبر کو یوم سیاہ منانے کیلئے راولا کوٹ سے مظفرآباد کیلئے نکلے ہوئے تھے

مظفر آبد میں اپر اڈا کے مقام پر ان لوگوں نے جلسے کا اعلان کر رکھا تھا جہاں انہوں نے اپنی تقریب کرنی تھی وہاں پر جب یہ لوگ اکٹھا ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ہم نے مظفر آباد قانون ساز اسمبلی کی طرف مارچ کرنا ہے، ابھی انتظامیہ کیساتھ مذاکرات ہو رہے تھے تو انہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا ، حالات کو قابو کرنے اور نارمل حالت میں لانے کیلئے پولیس نے ان مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کیا ، اس ہنگامی صورت حال کے نتیجے میں ایک بزرگ شہری جا بحق ہوئے جن کا ان مظاہرین کیساتھ کوئی تعلق نہیں تھا ، اس کے بعد مظفر آباد پریس کلب کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا تھا جہاں پولیس کی بھاری نفری نے حالات کو قابو میں کیا گیا تھا

اس سارے معاملے میں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے ان لوگوں کے مطالبے پہ دفتر خارجہ کو خط لکھا تھا کہ یوا ین کی ہیومن رائٹس کونسل کا وفد مظفرآباد آئے اور ان لوگوں سے ملاقات کرے، اس بعد راجہ فاروق حیدر ان علیحدگی پسند جماعتوں کو لیکر مظفرآباد میں یو این کے دفتر گئے جہاں انہوں نے اپنی یادادشت جمع کروائی جسے یہ کہتے ہیں کہ ان کے یو این کیساتھ مذاکرات ہوئے ،

اور ان علیحدگی پسند جماعتوں کے احتجاج کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ 21 اکتوبر جس دن یہ احتجاج شروع ہوا اس دن ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پاکستان میں موجود تمام ممالک کے سفیروں کو کنٹرول لائن کا دورہ کروایا ہے اور بھارت کا جھوٹ کا پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے اور کشمیر ایشو پر پاکستان فرنٹ فٹ پر کھیل رہا ہے ، ایسے میں بھارت سے یہ ٹویٹس آنا شروع ہو گئی ہیں کہ مظفر آباد میں پاکستانی فوج کیخلاف احتجاج کرنے پولیس نے کشمیریوں پر لاٹھی چارج کیا ہے،

کچھ انڈین ٹی وی چینلز نے تو اس ہنگامی صورتحال کو براہ راست بھی بھارت میں دکھایا جو کہ پاکستان کے امیج اور سالمیت کیلئے بالکل اچھا نہیں ہے ، اور یہ احتجاج مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ سے بھی جا ملتا ہے جو کہ وقت اور جگہ کے لحاظ سے کشمیر کاز کو شدید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ،

مولانا فضل الرحمن بیرونی ایجنڈے پرپاکستان کوبدنام کرنے پرتلے ہوئے ہیں،سنی اتحاد کونسل

Leave a reply