پتہ چل گیا:عمران خان کی حکومت کون نہیں چلنے دے رہے:عوام مشتعل اورکپتان سے ناراض

0
24

اسلام آباد:پتہ چل گیا:عمران خان کی حکومت کون نہیں چلنے دے رہے:عوام مشتعل اورکپتان سے ناراض ،اطلاعات کے مطابق کچھ ایسے حقائق منظرعام پرآرہے ہیں کہ جن کے بعد عوام کے صبرکا پیمانہ لبریزہوتا ہوا نظرآتا ہے ،

یہ حقائق وزیراعظم عمران خان کی شخصیت کے ایسے افسران کے بارے میں جوکھاتے اس ملک کا ہیں لیکن وفادار کرپشن پربرطرف سابق وزیراعظم نوازشریف کے ہیں ، یہ لوگ عمران خان کی حکومت کو چلنے نہیں دے رہے

اس حوالے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ ٹیم شریف برادران مافیا کے لیے کام کرتی ہے اوریہی وجہ ہے کہ عمران‌ خان کے ایسے ایسے اقدامات کہ جن کا سن کرعوام خوشی سے نہال ہوجاتے ہیں ایسے افسران کی وجہ سے وہ انجام کو نہیں پہنچتے

یہ شخصیات کون ہیں‌ کہ جن پرعمران خان نے تواعتبار کرلیا لیکن وہ عمران خان اورریاست کےساتھ وفادار نہیں‌ ہیں‌،

ان میں‌ ایک ایسی شخصیت بھی ہے کہ جس کے بہت سے رشتے داراہم پوسٹوں پرتعینات ہیں‌

یہ شخصیت سعید مہدی جوکہ سابق چیف سیکرٹری پنجاب ، سکریٹری ٹو نوازشریف وہ چکے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ

وہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے سسر ہیں۔وہ موجودہ چیف کمشنر اسلام آباد کے والد ہیں۔پھر یہ ہی نہیں بلکہ ان کو شریف فیملی کا سب سے زیادہ وفاداربیوروکریسی خاندان کہا جاتا ہے

دوسری اہم شخصیت سکندر سلطان راجہ۔ (ر) ہیں جو کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر ہیں۔انہوں نے شہباز شریف کے زیرسایہ اے سی ایس پنجاب کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ سعید مہدی کا داماد ہے۔

عمران خان کی حکومت کو نہ چلنے دینے والے تیسرے بیوروکریٹ شہریار سلطان (سیکرٹری فوڈ پنجاب)

وہ شہبازشریف کی کچن کیبنٹ کے حصہ تھے شہباز شریف کے تحت اہم اسائنمنٹس پر خدمات انجام دیں۔

عمران خان کی گڈگورننس کا راستہ روکنے والے چوتھے بیوروکریٹ زاہد مختار زمان ہیں جوکہ جنوبی پنجاب کے لیے اسسٹنٹ چیف سیکرٹری کے طورپرخدمات انجام دے رہے ہیں‌

شہباز شریف کے زیرسایہ ڈی سی او ملتان اور شیخوپورہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ ڈی جی ایل ڈی اے لاہور کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
شہبازشریف کے انہتائی معتمد افسران میں ان کا شمارہوتا تھا

وزیراعظم کی حکومت کے پانچویں مہرے علی عامر (چیف کمشنر اسلام آباد)وہ سعید مہدی کا بیٹے ہیں‌ ، نواز شریف اور شباز شریف سے انتہائی پیاراوروفا کرنے والے بیوروکریٹ ہیں

سب سے بڑی بات یہ کہ وہ وہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے بہنوئی ہیں۔

6. نور الامین مینگل (سکریٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب)

وہ شہباز شریف کے پرسنل سٹاف آفیسر رہ چکے ہیں اورابھی بھی پچھلے احسانات کا بدلہ چکانےکے لیے شہبازشریف کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں ،شہباز شریف کے تحت ڈی سی او لاہور اور ڈی سی او فیصل آباد کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

7. علی مرتضیٰ (سیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب)

انہوں نے شہباز شریف کے زیرسایہ سیکریٹری داخلہ کی خدمات انجام دیں۔ اور وہ بھی شہباز شریف کے کچن کابینہ کا حصہ تھا۔

8. کیپٹن عثمان (سیکرٹری صحت پنجاب)

انہوں نے شہباز شریف کے تحت ڈی سی او لاہور کی خدمات انجام دیں۔وہ شہباز شریف کا پسندیدہ افسر اور اعتماد کرنے والا تھا۔اس کا نام ماڈل ٹاؤن واقعے میں ہے۔

9. نبیل جاوید (سیکرٹری خصوصی صحت پنجاب)

انہوں نے نوازشریف اورشہبازشریف کی اطاعت میں بہت وقت گزارا ہے اور وہ شریف برادران کا قریبی ساتھی ہے۔

10. احمد جاوید قاضی (سیکرٹری ایم پی ڈی ڈی پنجاب)

ایڈیشنل سیکرٹری ٹو شہباز شریف اور ڈی سی او کے بطور خدمات انجام دیں۔

11. نادر چٹھہ (کمشنر ساہیوال)

شہباز شریف اور احد چیمہ کا بہت قریبی ساتھی ہیں ڈی سی او جھنگ اور ملتان کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

12.صالحہ سعید (D.G ایکسائز پنجاب) یہ نواز شریف اورشہبازشریف کی انتہائی وفادار رہی ہیں‌، اور اہم اسائنمنٹس سرانجام دے رہی ہیں‌

13. اعجاز منیر (سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ)وہ فواد حسن فواد کے قریبی دوست ہیں‌ اور اہم اسائنمنٹس سرانجام دے رہیں‌

۔

14. ڈاکٹر عمر جہانگیر
جو کہ ابھی تک سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے پی ایس او رہے ہیں

.
15. گلزار شاہ۔ (کمشنر گوجرانوالہ)ڈی سی او ملتان اور خوشاب کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں‌

16. کیپٹن ظفر (کمیسونیر بہاولپور)

یہ بھی ن لیگ کے جیالے کے طور پرجانے جاتے ہیں اورپی ٹی آئی کی حکومت میں رہتے ہوئے ہمدریاں ن لیگ کے لیے ہیں‌

17. راجہ جہانگیر انور
سیکرٹری انفارمیشن

ان کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ یہ شہازشریف کے بہت ہی وفادارافسر کے طورپرجانے جاتے ہیں

اس صورت حال کا جائزہ لیں تو یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ جن پرعمران خان نے تکیہ کیا ہوا وہ بیوروکریٹ ریاست کے لیے نہیں‌بلکہ سابق حکمران خاندان کے لیے اپنی توانائیا‌ں صرف کرتے ہیں

ان حالات میں کیسے ہوسکتا ہے کہ عمران خان بہتر انداز میں ڈلیور کرسکیں

Leave a reply