لاہور:مریم نوازاورحمزہ شہبازکومولانا کے پاس اکھٹا بٹھا کرپھرتصویرمیڈیا کوکیوں بھیجی؟اہم خبرآگئی،اطلاعات کے مطابق مریم نوازاورحمزہ شہبازکے درمیان ہونے والے تنازعے نے جس طرح ن لیگ اورخاص کرشریف فیملی کا سارا بھرم برباد کرکے رکھ دیا ہے ، اس کا منفی اثر،غلط تاثراوراس زخم کوچھپانے کے لیے آج یہ ملاقات کا کھیل کھیلا گیا ہے
ذمہ دارذرائع کےمطابق اس بہت بڑے نقصان پرپردہ ڈالنے اورن لیگ کے اندرٹوٹ پھوٹ کے تاثرکوچھپانے کے لیے نوازشریف اورپارٹی کے کچھ اہم رہنماوں کے درمیان یہ مشاورت ہوئی کہ اب کیا کیا جائے
ذمہ دار ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ نوازشریف نے مولانا فضل الرحمن سے درخواست کی کہ وہ معاملات کو سنبھالیں اورحمزہ اورمریم کے درمیان صلح کروائیں اس وقت ان کے درمیان جھگڑے کی اطلاعات سے نہ صرف پی ڈی ایم بلکہ ن لیگ کے ساتھ ساتھ شریف فیملی کو بھی نقصان ہورہا ہے
نوازشریف کی اس درخواست کے جواب میں مولانا نے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ دونوں کے بڑے ہیں َ خاندان کے سربراہ ہیں آپ خود سمجھائیں
اس پرمیاں نوازشریف نے مولانا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مولانا مریم آپ کی بات مان جائیں گی کیوں کہ مریم نوازہمیشہ آپ کے قریب رہی ہیں ، اس کو سمجھائیں گے تو وہ ٹھنڈی ہوجائے گی
اس حوالے سے یہ تجویزدی گئی کہ مولانا کوجاتی امرا بلایا جائے اورپھروہاں حمزہ شہبازاور مریم نواز کو دائیں بائیں بٹھا کرمیڈیا کے ذریعے سب کودکھایا جائے اس سے یہ تاثرزائل ہوجائے گا کہ ان میں اس سے پہلے اختلافات تھے
اس مقصد کے لیے مولانا کو خصوصی طورفون کرکے مشاورت کے لیے جاتی امرا دعوت دی گئی
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حمزہ شہبازاس خود ساختہ منصوبے سے مطمئن دکھائی نہیں دے رہے تھے ،جبکہ دوسری طرف مریم نوازبھی اپنی ضدپرقائم تھیں تاہم نوازشریف کی طرف سے تنبہا دونوں کو جاتی امرا مولانا کا استقبال کرنے کی ہدایت کی گئی
اس کے بعد یہ تصویرمیڈیا کو جاری کی گئی
دوسری طرف ذرائع کے اس دعوے کی جاتی امرا میں موجود اہم افسران سے بھی تصدیق ہوگئی
میڈیا کو جاری ہونے والی تصویر میں بھی حمزہ شہبازمریم نوازکی طرف دیکھنے اورصلح کے تاثرکوقائم کرنے سے کتراتے نظرآتے ہیں
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پرمولانا نے حمزہ شہازاورمریم نوازکی منتیں کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات ہیں ،حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھنے اورمقصد کے حصول کےلیے آپس میں اتفاق اورمحبت ہونا ضروری ہے ، آپ کے درمیان ہونے لڑائی نے میاں نوازشریف کوبہت تکلیف دی ہے اس لیے آئندہ ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی جائے
اس سے بڑی حیران کن اوردلچسپ بات یہ ہےکہ جاتی امرا میں حمزہ شہبازمولانا سے مجلس ختم کرتے ہی واپس ماڈل ٹاون روانہ ہوگئے ،حکم کے مطابق کھانے کا بھی انتظام تھا لیکن حمزہ شہباز نے جان چھڑانے کی غرض سے یہ معذرت کرتےہوئے ماڈل ٹاون کی راہ لی کہ وہاں اہم اجلاس میںشامل ہونا ہے
دوسری طرف قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نوازاورحمزہ شہباز جب تک جاتی امرا اکٹھے رہے ان دونوںکے چہروں پرکسی قسم کی خوشی کے تاثرات نہیں تھے ،
یہ بھی دعویٰکیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے جس طرح کہا مریم نے حامی بھرلی لیکن اس موقع پرحمزہ شہازمطمئن دکھائی نہیں دیئے اوریہ مخصوص وقت زیادہ ترخاموشی میں گزاردیا
اس کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ حمزہ شہبازیہ سمجھتے ہیں کہ مریم نوازکی جارحانہ سیاست کے پیچھے مولانا کی سوچ ہے اس لیے اس مجلس کے دوران حمزہ شہازنے مریم نوازاورمولانا کو ایک ہی نظرسے دیکھا اوراسے ایک چال سمجھتے ہوئے ٹال دیا
یاد رہے کہ پچھلے دودن سے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور حمزہ شہباز شریف کے مابین اختلافات کی خبریں جیسے جیسے منظرعام پرآرہی ہیں شریف فیملی کے اندرکی حقیقت بھی کھل کرسامنے آرہی ہے ۔
حمزہ شہباز اورمریم نواز کے درمیان ہونے والی نوک جھونک کے بارے میں مختلف دعوے آرہے ہیں کہ شریف فیملی کی ویڈیو میٹنگ میں مریم نواز نے حمزہ شہباز شریف پر سخت تنقید کی۔
مریم نواز نے اپنے بڑوں کی موجودگی کا لحاظ رکھے بغیرجارحانہ اندازمیں کہا کہ حمزہ کی طرزِ سیاست سے نقصان ہی ہوا۔جیل سے کیسے باہر آئے، کون کون ملا سب پتہ ہے۔
مریم نواز کی بحث سے تنک آکرحمزہ شہباز نے کہا کہ سیاست میں آئیڈیل نواز شریف ہیں۔ آپ کون ہوتی ہیں مجھے ڈکٹیٹ کرنے والی ، حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ آپ کا سیاسی جارحانہ پن یہاں نہیں چل سکتا۔
یہ دلچسپ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب ویڈیو لنک میں مریم نواز نے بطورِ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت کی اور بزدار کی مخالفت،اور حمزہ کو مریم نے کہا کہ مجھے پتہ ہے جب آپ جیل میں تھے اور آپ کس کے ساتھ رہے اور باہر آئے تو کس حمایت سے آئے۔
جس پرحمزہ شہباز نے کہا کہ مجھے بھی پتہ ہے کہ آپ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مل کرکس طرح جارحانہ اندازاختیارکرچکی ہیں اوراسی جارحانہ انداز نے آج پارٹی کواس سطح تک پہنچا دیا ہے