عوام کو مشکلات کہ طرف دھکیلنے والا کون؟ تجزیہ: شہزاد قریشی

0
26

زیادہ پرانا قصہ نہیں نواز شریف سے سیاسی اختلاف رکھنے والے بھی اس کو جانتے ہیں کہ ملکی معیشت مستحکم تھی نواز شریف کا ہی دور حکومت تھا ڈالر105سے 113 کے درمیان ہی رہتا تھا اس دور میں وزارت خزانہ کا قلمدان اسحاق ڈار کے پاس تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے خفیہ ہاتھ تھے جنہوں نے ترقی کرتے پاکستان کو اور عوام کو دوبارہ مشکلات کی طرف دھکیل دیا؟ آج کہیں سے ڈیفالٹ کی خبریں سن کر خوف آتاہے کہ ایک ایٹمی طاقت کے حامل ملک کو یہاں تک پہنچانے والے وہ کون لوگ ہیں اور کون تھے جنہوں نے ملک و قوم کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے؟ آج کی ملکی معیشت کو سامنے رکھ کر مل کر سوچیں کہاں شگاف ہے کہاں غلطیاں ہیں کون سی کل انفرادی بھی اور اجتماعی بھی ٹیڑھی ہے اور اس قوم کا ایسا کون سا گناہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر مسائل میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔ ملکی معاشی ماہرین سر جوڑنے کی بجائے پاکستان کی بطور ریاست عالمی دنیا اور قوم کو ڈرانے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں ملک کے وقار اور عزت کی خاطر دھواں دھار بیانات دینا بند کردیں یہ ملک اور عوام کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔ ذاتی مفادات کے حصول کے لئے ہم نے عالمی دنیا میں پاکستان کا تماشا بنا دیا ہے۔ 75سال گزر گئے اس ملک و قوم کے ساتھ یہ بھیانک کھیل کب تک جاری رہے گا؟ وطن عزیز کے وسائل پر توجہ دی جاتی تو آج ہم عالمی مالیاتی اداروں کے مقروض نہ ہوتے۔

بقول شاعر
بدلنا ہےتو رندوں سےکہواپنا چلن بدلیں
ساقی بدلا دینے سے میخانہ نہ بدلے گا

وزیر خارجہ کی انڈونیشیا میں ملاقاتیں؛ علاقائی، بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال

مغربی ممالک اور امریکہ نے اپنے رہنمائوں کے اصولوں پر نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ عمل پیرا ہونے کے نتیجے میں غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کیں۔ ہم نے بابائے قوم کی شخصیت فکر و عمل کے اوصاف کو پس پشت ڈال دیا امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر بات کرنا ہمارے لئے خوب بن چکا ہے۔ کسی بھی قوم کی ترقی یا تنزلی اس کے قائدین کا فیصلہ کن کردار ہوتا ہے قومی رہنما کی مثال ایک مشعل راہ کی سی ہوتی ہے۔ اگر رہبر غلط سمت میں محو سفر ہو تو قوم ملکی ترقی کی معراج کو نہیں پہنچ سکتی۔ ہمیں ملکر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے اس وقت ہمارا رہبر کون ہے؟

Leave a reply