نیب ترامیم کے فیصلے کے خلاف نگران وفاقی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کرنے کا معاملہ،اپیل کی درخواست دائر کرنے کے بعد واپس لے لی گئی
وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی عدالت عظمی نے اپیل دائر کرنے کیلئے مہلت مانگ لی،سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو اپیل دائر کرنے کے لیے 15 روز کا وقت دے دیا ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب ترامیم کے فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے کچھ مزید گراؤنڈز شامل کی جارہی ہیں،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے فیصلے سے اپیل کا حق مل گیا،
وفاقی حکومت نیب ترامیم کے فیصلے کے خلاف وکیل مخدوم علی خان کے ذریعے اپیل تیار کررہی ہے،سابق چیف جسٹس بندیال نے دو ایک کے تناسب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا ،نیب ترامیم کے خلاف 15 ستمبر کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا
قبل ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے دائر اپیل میں کہا گیا ھے کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ھے۔ سپریم کورٹ نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کو بحال کرے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کے اختیارات پر تجاوز کے مترادف ہے۔ اپیل میں فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا گیاہے،وفاق نے اپنی اپیل میں نیب ترامیم کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار اور ترامیم کو بحال کرنے کی استدعا کی ہے
قبل ازیں نیب ترامیم فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیل دائر کی گئی تھی،ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے عبد الجبار کیطرف سے نظر ثانی دائر کی، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں سنے بغیر نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ دیا،نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت نے میرے خلاف ریفرنس انٹی کرپشن عدالت کو بھجوادیا، نیب ترامیم کیخلاف درخواست میں کسی بنیادی حقوق خلاف ورزی کی نشاندہی نہیں کی گئی، نیب ترامیم کیخلاف درخواست آرٹیکل کے تقاضے پوری نہیں کرتی تھی،سپریم کورٹ نیب ترامیم کیخلاف 15 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے،
نیب آرڈیننس ترمیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے نیب ترامیم سے فائدہ اٹھایا ،سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وفاقی وزراء بھی نیب ترامیم سے مستفید ہوئے ،سیاسی جماعتوں کے دیگر قائدین میں نواز شریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان، مریم نواز، فریال تالپور، اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، جاوید لطیف، مخدوم خسرو بختیار،عامر محمود کیانی، اکرم درانی،سلیم مانڈی والا، نور عالم خان، نواب اسلم رئیسانی،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نواب ثناء اللہ زہری، برجیس طاہر، نواب علی وسان، شرجیل انعام میمن، لیاقت جتوئی، امیر مقام، گورم بگٹی، جعفر خان منڈووک، گورام بگٹی بھی نیب ترامیم سے مستفید ہوئے
میاں نواز شریف کی لیگل ٹیم نے ساری تیاری کر لی ہے،
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سماعت کیلئے مقرر
آئین ہماری اور پاکستان کی پہچان ، آئین کے محافظ ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف کیورواٹیو ریویو،اٹارنی جنرل چیف جسٹس کے چمبر میں پیش
حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی
9 رکنی بینچ کے3 رکنی رہ جانا اندرونی اختلاف اورکیس پرعدم اتفاق کا نتیجہ ہے،رانا تنویر
چیف جسٹس کے بغیر کوئی جج از خود نوٹس نہیں لے سکتا،
سپریم کورٹ نے نیب قوانین کو کالعدم قراردے دیا ,
واضح رہے کہ فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی متعدد شقوں کو آئین کے برعکس قرار دے دیا.سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کالعدم قرار دی شقوں کے تحت نیب قانون کے تحت کاروائی کرے ،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیئے جاتے ہیں،آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی،پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دے دی گئی ہیں،عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کر دیئے گئے ہیں ، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں ،نیب کو سات دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے،تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت مل گئی،سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کرپشن کیسز جہاں رکے تھے وہیں سے 7 روز میں شروع کیے جائیں،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی کچھ شقیں کالعدم قراردی ہیں عدالت نے فیصلے میں کہا کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں
نیب ترامیم کیس ،آخری سماعت میں کیا ہوا تھا،پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں