لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہےکہ پنجاب میں نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے عمران خان سے مشاورت کرکے نام دیں گے۔لاہورمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویزالہٰی نے کہا کہ ہم نےاچانک اعتماد کا ووٹ لے کر انہیں سرپرائز دیا ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے گورنرکےکہنے پراعتماد کا ووٹ لیا، اب مسلم لیگ (ن) کی باری ہے، جب صدر انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے تو ان کی جان کے لالے پڑ جائیں گے۔
تحریک انصاف میں انضمام کے حوالے سے پرویز الٰہی نے کہا کہ پیر کے روز مسلم لیگ (ق) کے رکن صوبائی و قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ۔ جس میں مشاورت کی جائے گی۔پرویز الٰہی نے کہا کہ آئین کے مطابق گورنر پنجاب کو نگراں وزیر اعلیٰ کے لئے حمزہ شہباز کو خط لکھنا ہے، ہم آج رات عمران خان سے ملاقات کریں گے، جس میں وزیر اعلیٰ کے لئے نام کے لیے مشاورت کریں گے۔
ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کے خلاف چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسحاق ڈار کہتے تھے کہ ملک میں ڈالر لاؤں گالیکن وہ بھی ناکام ہوگیا، (ن) لیگ بہت نیچے چلی گئی ہے، یہ انتخابات میں منہ چھپاتے پھریں گے۔ نواز شریف کو شکست نظر آرہی ہے، اس لے وہ واپس نہیں آرہے، شہباز شریف کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہورہا۔ اب انہیں کسی غیبی مدد کا انتظار ہے۔صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے پرویز الٰہی نے کہا کہ 4 مہینوں میں ہم نے 4 سال کا کام کیا ہے، کوئی شعبہ ہم نے نظر انداز نہیں کیا۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے مسلم لیگ (ن) نے تین ناموں پر غور شروع کردیا ہے-تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد اب نگراں وزیراعلٰی کے تقرر کے لیے ن لیگ نے مختلف ناموں پر غور شروع کردیا۔
مسلم لیگ ن کا پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھرپور الیکشن لڑنے کا فیصلہ
پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کی جانب سے جسٹس (ر) خلیل الرحمان رمدے، سابق بیورو کریٹ ناصر مسعود کھوسہ اور جسٹس جواد ایس خواجہ کے ناموں پر غور ہوگا جبکہ قیادت نے سینئر رہنماؤں سے نگراں وزیراعلی کے لیے مزید نام بھی طلب کئے ہیں-
واضح رہے کہ گورنر پنجاب نے قائم مقام وزیراعلی چوہدری پرویز الہی اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو نگراں وزیراعلی کی تقرری کے لیے خط لکھ رکھا ہے، حمزہ شہباز اس وقت بیرون ملک موجود ہیں۔
گورنرپنجاب کا اسمبلی تحلیل کرنےسےانکار:اسمبلی پھربھی تحلیل ہوگئی
واضح رہے کہ گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا ، سمری کے 48 گھنٹے پورے ہونے پر اسمبلی اور کابینہ خود بخود تحلیل ہوگئی تھی اب حکومت اور اپوزیشن مل کر 7 روز میں نگراں وزیراعلیٰ کا مقرر کریں گے۔