کیا عوام کو جلد از جلد ریلیف دیا جا سکے گا؟ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس

0
23

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے سفارش کی ہے کہ پیسکو کی جانب سے مختلف آسامیاں پر ہونے والی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے ان بھرتیوں کو منسوخ کیا جائے۔ ٹیسٹنگ ایجنسی کو بلیک لسٹ کر کے محکمے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کر کے رپورٹ کمیٹی میں جمع کروائی جائے۔ وزارت توانائی حکام نے کمیٹی کو بریف کیا کہ گوادر میں 17ارب روپے سے زائد بجلی کی فراہمی کا بروجیکٹ چل رہا ہے جو 18ماہ میں مکمل ہوگا۔ کمیٹی نے کوئٹہ، پشاور سمیت دیگر علاقوں میں تعینات اعلیٰ آفسران کی تفصیلات طلب کر لی۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز نعمان وزیر خٹک، احمد خان، ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی، مولا بخش چانڈیو، مرزا محمد آفریدی، مولوی فیض محمد، مشتاق احمد،بہرہ مند خان تنگی اور ہدایت اللہ اور وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی امجد خان نے کمیٹی میں خصوصی طور پر شرکت کی اور کوہاٹ کے دیہی علاقوں میں بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد میں تاخیر کا مسئلہ اٹھایا۔انہوں نے بتایا کہ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد اور کمیٹی نے اس مسئلے پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے منصوبوں کی جلد تکمیل پر ہدایات دیں تھیں تاہم اْن پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2021میں بھی لوگوں کے پاس بجلی کی سہولت نہیں ہے اور عوام بجلی کی سہولت کیلئے ترس رہے ہیں۔ حکام نے ممبر صوبائی اسمبلی امجد خان کے نقطہ نظر سے اتفاق کیا انہوں نے کمیٹی کو پوری صورتحال سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے مسائل درپیش رہے تاہم اْس کے حل کیلئے کوشاں ہیں۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کیلئے مناسب فنڈز کی فراہمی کیلئے جلد ہی اقدامات اتھائیں جائے گے اور ان منصوبوں جلد از جلد مکمل کرنے کیلئے لائحہ عمل واضح کیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل اور منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے تا کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مختلف ترقیاتی منصوبے شروع ہیں تاہم بعض علاقے ابھی بھی ان منصوبوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں عوام کو لوڈ شیڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔سینیٹر مرزا آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ گوادر کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اور مسائل کو حل کرنے کی بجائے اْن میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوادر کو اور گوادر پورٹ کو خوشحال اور ترقیافتہ دیکھنا چاہئے ہیں تو اس کیلئے بلا تعطل بجلی کا نظام بنانا ہو گا۔

سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے ایل او آئی دیا تھا اور نیپرا نے ٹیرف بھی دے دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک لائحہ عمل اختیار کیا گیا ہے کہ اور ہر وہ منصوبہ جو ایک خاص درجہ بندی میں آتا ہے اْس کیلئے لائحہ عمل بنا دیا گیا ہے۔ تاہم سیکرٹری نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ضرورت سے زیادہ ہے اور نئے منصوبوں سے مزید بہتری آئے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 50میگا واٹ سولر اور تین سو میگا واٹ کوئلے کے منصوبے اگر چہ زیر غور ہیں تاہم مکران اور گوادر کے لوگوں کا مسئلہ تب ہی حل ہو گا جب تین سو میگا واٹ کا منصوبہ جس سے کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے گی سے حل ہو گا اور طویل مدتی طور پر نیشنل گرڈ کے ساتھ رابطہ کاری سے صحیح طور پر مشکلات میں کمی آئے گی۔ سینیٹر احمد خان نے کہا کہ منصوبے مسلسل تاخیر کا شکار ہیں جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے ہدایات دیں کہ تمام ادارے مل کر عملی اقدامات اٹھائیں اور گوادر کو بجلی فراہمی کی ترسیل کے حوالے سے موثر لائحہ عمل اختیار کریں۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن نے اس مسئلے کو متعلق فورمز پر اٹھانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اس کے حل میں تیز ی لانے کا وعدہ کیا۔ کمیٹی نے کہا کہ گوادر کی اہمیت اور عوام کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے اب ضروری ہو گیا ہے کہ وزارت اس مسئلے کو خصوصی کیس کے طور پر حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے کمیٹی کو ایس ڈی جیز کے تحت سابقہ فاٹا کے اضلاع میں بجلی کی ترسیل کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ منصوبوں پر پیش رفت شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں کمیٹی اور حکام کا شکریہ ادا کیا۔ ٹیسکو حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ مارچ 2021میں یہ منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔کمیٹی نے پیسکو میں لائن سپریٹنڈٹ، میٹر ریڈرز اور بل ڈسٹری بیوٹرز اور دیگر عہدوں پر تعیناتوں میں بے قائدگی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ہدایات دیں کہ ٹیسٹنگ ایجنسی اور ذمہ داران حکام کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لاتے ہوئے شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور اْن کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ چھوٹی آسامیوں کیلئے امتحان کا جو طریقہ کار واضع کیا گیا جس پر شفافیت کے حوالے سے سوالات اٹھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایس ڈی اوز اور آر اوز کی تعیناتی بھی اس ایجنسی نے کی ہے تو اْس کی شفافیت پر بھی اعتراضات اٹھیں گے۔ انہوں نے ہدایات دیں کہ جہاں چھوٹے ملازمین کی تقرری کے عمل کو روک دیا ہے وہاں ایس ڈی اوز اور آر اوز کی تعیناتیوں پر مزید پیش رفت نہ کی جائے اور پورے عمل کی شفاف انداز میں تحقیقات کر کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ چار سدہ اور گرد و نواں کے علاقوں میں میٹر لگانے، بجلی کے کنکشن منقطہ ہونے اور دیگر مسائل درپیش ہیں جس پر پیسکو کے حکام خاموش ہیں اور اْن کے حل کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فدا محمد خان نے سینیٹر تنگی کے ساتھ مل کر ان مسائل کے حل اور مشکلات دور کرنے کے حوالے سے ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندے عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں رہتے ہیں اور اس سلسلے میں تمام ادارے تعاون کریں اور رعوام کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں۔ سینیٹر مولوی فیض محمد کی جانب سے خضدار کے فیڈر کے مسئلے پر چیئرمین کمیٹی نے فیڈرز کے منصوبوں کی جلد تکمیل پر زور دیا-

Leave a reply