عقلمند لیگی سمجھتے ہیں کہ نوازشریف کی ایک فیصد بھی سسٹم میں واپسی نہیں:اس لیےوہ یہ غلطی نہیں کریں گے

0
23

اسلام آباد :عقلمند ن لیگی سمجھتے ہیں کہ نوازشریف کی ایک فیصد بھی سسٹم میں واپسی نہیں:اس لیے وہ یہ غلطی نہیں کریں گے،اطلاعات کے مطابق پاکستان سے سینیئر تھنک ٹینک کے ماہرین نے پاکستانی سیاست کا نچوڑ نکال کرکہا کہ جوحرکتیں نوازشریف کرچکا اب ان زہرقاتل حرکات کی وجہ سے نوازشریف کی پاکستانی سیاست میں ایک فیصد بھی واپسی نہیں ہے اوراگرن لیگ بضد رہی توکئی اوربھی نوازشریف کی محبت میں مارے جائیں گے

اس حوالے سے پاکستان کے سینیئر ماہرین سیاست و قومی سلامتی تھنک ٹینکس نے پچھلے کئی سالوں کے حالات وواقعات کا نچوڑنکال کریہ بات واضح کردی ہے کہ نوازشریف اورنوازشریف کے وہ ساتھی جوغیروں کی گود میں کھیل رہے ہیں ان کی سیاست میں‌واپسی کا تصورکرنا احمق پن ہی ہوگا

انہیں حالات کے پیش نظران ماہرین نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے کچھ مصدقہ اطلاعات کی بنا پریہ اخذ کیا ہے کہ اکثروبیشترن لیگی ممبران اسمبلی یہ یقین کرچکے ہیں کہ نوازشریف کی اس سسٹم میں واپسی نہیں ہے اس لیے ان کو نوازشریف کو چھوڑکرملک کی تعمیر وترقی پرتوجہ دینا چاہیے

ویسے تو ان ماہرین نے مجموعی خاکہ کچھ اس طرح کا ہی بیان کیا ہے لیکن فی الحال انہوں نےسینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے انکشافات کیئے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے لیے ن لیگ کے ایک درجن سے زائد امیدوار آس لگائے بیٹھے ہیں مگر پارلیمانی امور کے اعداد و شمار کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ، کے پی کے ،بلوچستان اور وفاق سے کسی لیگی امیدوار کی کامیابی کا امکان نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کوئی معجزہ ہو جائے تو الگ بات ہے۔پنجاب سے ن لیگ کے پانچ سینیٹرز، راجہ ظفر الحق، پرویز رشید،مشاہد اللہ خان،چوہدری تنویر اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم ریٹائرڈ ہو جائیں گے جن میں سے راجہ ظفر الحق ،پرویز رشید ، مشاہد اللہ خان کی واپسی کے امکانات تو ہیں لیکن یہ ممبران اسمبلی کے پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلوں سے مشروط ہیں

جب کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر مریم نواز کی خواہش پر پنجاب میں اپنا ووٹ بنوا چکے ہیں۔ن لیگ سندھ کے صدر شاہ محمود شاہ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف انہیں لاہور سینیٹر منتخب کروانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔عطااللہ تارڑ اور سعود مجید بھی آس لگائے بیٹھے ہیں۔جمع تفریق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب سے ن لیگ کی چار پانچ نشستیں جیتنے کا امکان ہے۔جس کی وجہ سے کئی کی ناراضی بھی سہنی پڑے گی۔

ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ن لیگی ممبران اسمبلی یہ سمجھتے ہیں کہ وفاق میں توعمران خان کی حکومت ہی ہوگی ، پنجاب میں زیادہ امکان ق لیگ کی حکومت کے آنے کا ہے اوراگرق لیگ اکثریت نہ بھی لے سکے تو اقلیت کے باوجود اگلی حکومت پنجاب میں ق لیگ کی ہوگی اوریہ ن لیگی ممبران اسمبلی سمجھتے ہیں کہ اصل مسلم لیگ تو ق لیگ ہی ہے

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اکثرارکان اسمبلی یہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ چوہدری برادران تہہ دل سے اپنوں اوربیگانوں کی عزت کرتے ہین اور ان میں‌ سیاسی ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے

ان ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرپاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئے گی توپھربھی وہ ایسے ممبران اسمبلی کو پریشانی نہیں ہے ، کیونکہ ان میں‌ سے کئی ارکان اسمبلی کہتے ہیں کہ جوبھی آئے لیکن ملک وقوم کی ترقی کے لیے آئے وہ قبول کریں گے

جبکہ یہ تاثربھی اب یقین کی حد تک پایا جارہا ہےکہ ن لیگی ارکان اسمبلی یہ عزم کرچکے ہیں کہ وہ نوازشریف کی خاطر سیاست نہ کریں بلکہ اب ان کو ملک کی ت تعمیرو ترقی کی سیاست کرنی چاہیے اس لیے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ن لیگ کے سینیٹ میں توقع سے کم ممبران ہی منتخب ہوسکیں گے

Leave a reply