وہ بہادری کی زندہ مثال ، چمکتے آسماں کا رُوشن ستارا تھا، شہید حریت، ریاض نائیکو کے نام از قلم: عاقب شاہین میر

0
18

شہید حریت، ریاض نائیکو کے نام
عاقب شاہین میر

اے وادئ خوں رنگ جِسے تُو نے قربانی کےلیے پکارا تھا
تُجھے معلوم ہے کیا؟وہ شخص مجھے جان سے بھی پیارا تھا

ہر آنکھ اشکبار ہے ، کیسے بولوں تسلی کے دو بول تو مجھے بتا
وہ بہنوں کی آنکھوں کا تارا ، اپنی ماں کا اکلوتا راج دُلارا تھا

یہ نظامِ قُدرت ہے کسی کے جانے سے بھلا کب رُکتا ہے
مگر ایک رب کے بعد وہ ہماری اُمیدوں کا پُرزور سہارا تھا

اپنے مُحسن کی جاں کا سودا کرنے والو! ہائے ستم یہ تم نے کیا کِیا
اُس جواں نے تمہاری ہی خاطر خود کو ہر تکلیف سے گزارا تھا

کیسے بُھولے گا شاہیں اُس کی باتوں ، ساتھ گزرے لمحاتوں کو
وہ بہادری کی زندہ مثال ، چمکتے آسماں کا رُوشن ستارا تھا

Leave a reply