وہ دن جب پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہوا… تحریر:جویریہ بتول

0
41

وہ دن جب پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہوا…
[تحریر:جویریہ بتول]۔
28 مئی 1998ء کے یادگار دن کا سورج ایک نئے عزم اور ولولے کا پیغام لے کر طلوع ہوا تھا۔
جس نے وطنِ عزیز کو یہود و ہنود پر عسکری برتری دلا دی۔
پاکستان کی دفاعی و سیاسی تاریخ میں یہ وہ تاریخ ساز دن ہے جس پر لکھتے ہوئے مؤرخ اسے سراہے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔
دشمنانِ وطن کے لیئے وہ دن عتاب تھا۔۔۔
جو دن تاریخِ وطن میں اک نیا باب تھا۔
جب بین الاقوامی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا گیا تھا وہ دفاعِ پاکستان اور اسلامی دنیا کے مورال کو بلند رکھنے کے لیئے ازحد ضروری تھا۔
یہ دن اللّٰہ تعالٰی کی خاص نصرت اور ہمارے مایہ ناز سائنس دانوں کی شبانہ روز جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان کی سلامتی کا ضامن بن گیا اور اُن تمام سازشی عناصر کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے تھے جو کوّے کی طرح شور مچا رہے تھے اور وطنِ عزیز کے وجود کو مٹانے کے درپے تھے۔
بھارت کے دھماکوں کے ٹھیک سترہ دن بعد پاکستان کی فضائیں اللّٰہ اکبر کے نعرہ سے گونج رہی تھیں۔
چاغی کا پہاڑی سلسلہ تاریخ دفاعِ پاکستان کی انمٹ یاد ہے۔
جب پاکستان عالمِ اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن گیا تھا۔
یہ دن جذبۂ ایمانی کو گرمانے کا دن تھا۔
یہ دن دفاع کا ناقابل تسخیر دن تھا۔
یہ دن ترقی کی منازل طے کرتے جانے کا نقطۂ آغاز تھا۔
یہ غوری،غزنوی،بابر،ٹیپو،نصر،
حتف،شاہین اور الخالد کی ایجادات کا سفر تھا۔
یہ رعد اور ڈرون براق اور لیزر گائیڈڈ میزائل برق کی کامیابی کا سنگ بنیاد تھا۔
یہ دن زمین سے فضا،زمین سے زمین اور زمین سے سطح سمندر تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کی طرف اُمید کا قدم تھا۔
اور الحمدللہ پاکستان نے وقت کے ساتھ ساتھ ہر میدان میں کامیابی حاصل کی ہے اور آج بھی پاکستان کا دفاع مضبوط اور محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
دشمن کی چالیں گو کہ ہر محاذ پر جاری ہیں۔
وہ سرحدیں جغرافیائی ہوں یا نظریاتی…
وہ میڈیا کا میدان ہو یا پروپیگنڈہ کا،لیکن ہر سو،ہر رُخ پاکستان نے تمام سازشوں کا توڑ کیا ہے۔
پاکستان کے دشمنوں بھی اگرچہ چین نہیں ہے،مگر اس کے محافظ بھی ہر دم تیار و بیدار ہیں۔
اپنے دفاع کی صلاحیتوں میں روز افزوں ترقی کے مدارج طے کرتا پاکستان ہم سب کا عظیم فخر ہے۔
اس کی سپاہ ہر محاذ پر ڈٹی اور جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہیں اور قوم کے دفاع میں بے مثال کردار ادا کر رہی ہیں۔
یہ وطن لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا اور پھر اسے ایٹمی طاقت بنا کر پورے عالمِ اسلام کا سر فخر سے بلند کیا گیا۔
پاکستان کی دفاعی صلاحیت واعدو لھم ماستطعتم من قوۃ کا عملی نمونہ ہے اور ان شآ ءَ اللّٰہ اس کا کوئی دشمن اسے تسخیر نہیں کر سکتا۔
ہمیں چاہیئے کہ اس وطن کے دفاع کے لیئے ہر محاذ پر چوکس اور ذمہ دار سپاہی کا کردار ادا کرنے والے بن جائیں۔
اس کی تمام سرحدوں،اور تمام محاذوں کے محافظ بن کر ابھریں،تاکہ کسی بھی دور اور وقت میں کہیں بھی اس کے دشمن کی کوئی سازش کامیاب نہ ہو۔
میرے وطن !!
تری حفاظت کا عزم لے کر ہر ایک اپنے محاذ پر ہے…!!!
بشرط اتحاد ،یقیں محکم،عمل پیہم بقول بانئ پاکستان:
"There is no power on earth that can undo Pakistan…”
ترا دفاع رہے ناقابلِ تسخیر…
تو ہے وطن جرأتوں کی تصویر…
ترا بلند رہے سدا پرچم…
تیرا وقار نہ ہو کبھی خم…
تیرے شاہینوں کی رہے اونچی اُڑان…
پائندہ و تابندہ رہے اپنا پاکستان…
تُجھ پر رحمت الٰہی کا رہے سایہ…
اتحاد و دعا رہیں تیرا سرمایہ…
ترے دُشمن کے عزائم رہیں تہہِ خاک…
تو شہیدوں کی امانت ہے سرزمینِ پاک…!!!
اس وقت بھی یہ خطہ جنگ کی چنگاریوں سے گھِرا دکھائی دیتا ہے۔
ایک طرف افغان طالبان اور امریکہ کی مفاہمت کے آثار نظر آ رہے ہیں تو دوسری طرف ہندوستان کی طرف سے طالبان کے ساتھ کسی بھی بات چیت کو ہی فضول قرار دینا اور امریکی یقین دہانیوں پر بھی توجہ نہ دینا اس کے سازشی ذہن کی عکاسی ہے۔
اور اب چین انڈیا چپقلش ایک نیا رُخ دکھا رہی ہے۔
دنیا کو اس بات کی طرف اب سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ صرف اپنے اپنے مفادات کی خاطر اس خطے کو آگ کی طرف نہ دھکیلا جائے بلکہ تمام مسائل جن میں افغانستان،کشمیر اور دیگر سرحدی تنازعات کا قابلِ قبول حل تلاش کیا جائے۔
ترقی کے منصوبوں کو بروقت اور حالتِ امن میں تکمیل تک پہنچنے کے لیئے راہ ہموار کی جائے۔کیونکہ اس وسیع اور فلیش پوائنٹ خطے اور مستقبل کے معاشی ہب میں امن کی ضرورت دنیا کے امن سے براہِ راست جڑی ہوئی ہے…!!!
اور سوچنا ہوگا کہ دنیا کو جنگ اور پھر اپنے دفاع اور ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟؟؟
=============================

Leave a reply