وہ کون تھا..؟ راز کھل گئے، بھانڈا پھوٹ گیا

0
25

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ایک طرف عمران خان اپنی ماری ہوئی بونگی کے دفاع میں تخت پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی حکومتوں کو ہلا رہا ہے تو دوسری طرف آصف زرداری گیم چینجر بن کر میدان میں کود پڑے ہیں۔ پرویز الہی زبانی تسلیاں تو دے رہے ہیں لیکن دل میں ارادہ کر چکے ہیں کہ انہوں نے اس معاملے میں کرنا کیا ہے۔

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات چیت کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس بیچنے کو کچھ نہیں اسی لیے کبھی ڈبو کوعدلیہ پر چھوڑ رہا ہے تو سواتی کے اندر جانے کے بعد کنول شوزب سے اس کا کام لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ہر طرف الیکشن کی گھنٹیاں بج رہی ہیں لیکن اسے آخری آپشن کے طور پر رکھا گیا ہے۔تخت پنجاب کی بات کی جائے تو فیصلہ ہو چکا ہے کہ اسمبلیاں کسی صورت تحلیل نہیں ہونگی اور یہ فیصلہ کہیں اور نہیں ہوا بلکہ تحریک انصاف کے اپنے ہی گروہوں کے درمیان طے پایا ہے ۔ مفاہمت کے بادشاہ آصف علی زرداری کو نیا سیاسی مشن دے دیا گیا ہے اور اب تحریک انصاف کے لیے خیبر پختونخواہ میں بھی خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے ۔ کیونکہ آصف علی زرداری کے مطابق کے پی میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو اپنے گھونسلوں کی طرف واپس آنا چاہتے ہیں یعنی اب اقتدار کا جو کھیل اس سال کے ابتدا میں شروع ہوا تھا وہ اسی طرح اگلے کچھ عرصے تک چلتار ہے گا۔ عمران خان کے پرانے بیانیے پٹتے رہیں گے اوروہ نئے بیانیے تراشتے رہیں گے۔ ممکنہ طور پر حکومت بجٹ پیش کرے گی اور اس کے بعد جنرل الیکشن کا اعلان کیا جائے گا۔اس سب میں ایک تبدیلی ضرور ہوگی ۔۔ اور وہ یہ ہوگی کہ عمران خان اب کی بار اکیلے ہونگے ۔کوئی بیرونی ہاتھ ۔۔ کسی کا آشرباد ان کے سر پر نہیں ہوگا
اور وہ بے فیض ہی رہیں گے ۔۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ اب عمران خان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔؟ اور کتنے بیانیے وہ بنانے جا رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں نہ نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی ۔ اور اب عمران خان فوج کو سیاست سے دور رہنے کا درس دے رہے ہیں۔سیاست سے دور رہنے کا مطلب میں آپ کو اچھے طریقے سے سمجھا دیتا ہوں ۔۔اب عمران خان ایک بار پھر سے نئے آرمی چیف سے چاہتے ہیں کہ وہ سیاست سے دور رہ کر اقتدار کی کنجی عمران خان کے ہاتھ میں تھما دیں ۔اور یہ بیان دیتے ہوئے ساتھ میں عارف علوی کو بھی کہہ دیتے ہیں کہ آرمی چیف تم سے ملنے آئے تو میری بات کروا دو کسی طرح۔
وہ ایک بار پھر سے چاہتے ہیں کہ آرمی چیف سیاست سے دور رہ کر ان پر ہونے والے سارے کیسز ختم کروا دیں ۔۔
وہ چاہتے ہیں کہ ایک بار پھر سے آرمی چیف سیاست سے دور رہ کر ان کے راستے سے وہ سارے کانٹے چن لیں جو عمران خان کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔۔وہ چاہتے ہیں کہ آرمی چیف ایک بار پھر سے بشری بی بی کی کرپشن کی کہانیاں دیکھ کر آنکھیں بند کر لیں ۔۔ وہ چاہتے ہیں کہ آرمی چیف ایک بار پھر سے انھیں کھلی چھوٹ دیں تا کہ یہ چئیر مین نیب کو بلیک میل کر کے جعلی کیس بنا سکیں ۔ ان کی مرضی سے الیکشن کی ڈیٹ رکھی جائے، ان کی مرضی سے سازگار ماحول چنا جائے۔ ان کے دشمنوں کو چور ڈاکو قرار دے کر سیاست سے عاق کر دیا جائے۔ اورایک بار پھر میدان سے سارے کھلاڑی بھگا کر کہا جائے چل میرے کپتان کھیل، گراونڈ بھی تیرا، ایمپائر بھی تیرا،وکٹ بھی تیری اور بلا بھی تیرا۔ فیلڈر کے بغیر چوکے چھکے لگائے جا۔ اور کاغذی شیر بن کر قوم کا دماغ پکائے جا۔اور پھر یہ ملکی خزانے کو بے رحمی کے ساتھ درہم برہم کریں ۔۔ کرپشن انڈیکس میں ملک اوپر لے جائیں ۔ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کریں۔قرضے پہلے ڈبل کیئے ہیں اب چار گنا کر دے۔ اوررہتی سہتی کسر اگر کوئی رہ گئی ہے تو وہ بھی پوری کر دے۔وہ چاہتے ہیں ایک بار پھر راتوں رات Electableکو ماضی کی طرح ان کی جھولی میں ڈالا جائے اور مجھے حیر ت اس بات کی ہے کہ جس نے خود اس ملک میں انتشار پھیلانے کےلیے ہر حد پار کی وہ اب آرمی چیف سے گزارش کر رہا ہے کہ جی آپ ہیجانی کیفیت کو کم کریں اور یہ پہلی بار نہیں ہوا ۔۔ ہر بار ایسے ہی ہوتا ہے کہ عمران خان پہلے ایک سازشی تھیوری گھڑتے ہیں بدامنی کا سارا سامان فراہم کرتے ہیں ۔اور پھر اس کا الزام دوسروں پر عائد کر کے خود اس بیانیے سے فرار ہو جاتے ہیں ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کون تھا جس نے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے میر جعفر اور میر صادق کا برینڈ بنایا۔وہ کون تھا جو اپنے سیاسی مخالفین کو ساڑھے پانچ سال جوتیاں پڑواتا رہا اور آخر میں خود بلک بلک کر رونا شروع کر دیا اور ظالم سے ایک ہی لمحے میں مظلوم بن گیا ۔وہ کون تھا جو فوج کو اگلے الیکشن میں گھسیٹنا چاہتا تھا۔وہ کون تھا جس نے اپنی مرضی کا بندہ لا کر دس سالہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور نہیں لگایا۔وہ کون تھا، جو اداروں میں کرداروں کو صرف اس لیے ذلیل کرنا چاہتا تھا کہ انہوں نے اس کی بجائے سیدھے راستے کا انتخاب کر لیا تھا۔لیکن میں تو انھیں کسی صورت فرار نہیں ہونے دوں گا۔۔
میں تو پوچھوں گا ۔۔
میں سوالوں کے جواب مانگوں گا،کہ کس نے اس ملک میں نفرت کی آگ لگائی ۔۔؟کس نے ریاست اور عوام کو سامنے لا کر کھڑا کیا ؟وہ کون تھا جس نے ہر طرح کا بھانڈ اپنی ٹیم میں بھرتی کیا ہوا تھا اور ان کو باقاعدہ تنخواہیں دی جاتی تھیں صرف اس کام کےلیے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو بے عزت کرتے رہیں ،
وہ کون تھا جس نے ارسلان بیٹے کو کہا کہ لوگوں کو غدار ثابت کرنے کی مہم تیز کر دو۔۔
وہ کون تھا جس نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر مذہبی ٹچ دیا ۔۔
وہ کون تھا جو اپنے ہر جلسے میں خواتین سیاستدانوں کے بارے میں گھٹیا زبان استعمال کرتا تھا۔۔
وہ کون تھا جس نے سازش کے بیانیے پر کھیلنا شرو ع کیا
وہ کو ن تھا جس نے لوگوں کو کہا کہ اگر مخالفین کا ساتھ دو گے تو تم کفر کے رستے پر ہو ۔۔
وہ کون تھا جس نے اداروں میں پھوٹ پید اکرنے کی ہر ممکن کوشش کروائی
وہ کون تھا جو را ت کو چھپ چھپ کر ملاقاتیں کرتا تھا اور صبج لوگوں کے سامنے ٹارزن بنتا تھا۔۔
وہ کون تھا جس نے صرف سیاسی کارڈ کےلیے اداروں پر اپنے قتل کے منصوبے تک کا الزام لگا دیا ۔۔
کیا وہ آپ نہیں تھے عمران خان ؟
اس سب کے بعد آپ کہتے ہیں کہ میرا تو کوئی قصور ہی نہیں اور آپ اپنے سارے کرتوتوں کا بوجھ اداروں کے کندھوں پر ڈالنا چاہتے ہیں ۔۔کیسے جعلی معصوم بننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایسا نہیں چلے گا ۔اپنے ٹویٹس میں قائد اعظم کے فرمان شئیر کرتے ہیں ۔آپ کو قائد اعظم کی حرمت اور ان کی سیاست کے بارے میں تھوڑا سا بھی علم ہے ؟کیا قائد اعظم نے غداری کے فتوے بانٹے تھے ؟کیا قائداعظم نے اپنے سیاسی مخالفین کو کبھی گالی دی ؟ بالکل بھی نہیں قائد اعظم بھی اگر چاہتے تو انگریزوں سے ڈیل کر سکتے تھے ۔ وہ بھی اگر چاہتے تو انھیں انڈیا میں کوئی بڑا عہدہ مل جاتا۔ وہ چور دروازے سے کوئی بڑی کرسی لے سکتے تھے ۔بلکہ انھیں تو آفرز بھی ہوئیں ۔۔ لیکن انھوں نے کچھ قبول نہیں کیا۔ ہر چیز کو جوتے کی نوک پر رکھا اور صرف اپنے لوگوں کے مستقبل بارے سوچا۔ کیونکہ وہ بڑے ظرف والے تھے،آپ کا ظرف تو یہ ہے کہ جس اقبال کے خواب کی آپ مثالیں دیتے ہیں ۔۔ اسی اقبال کے جنم دن کے موقع پر لوگوں کو لانگ مارچ میں انتشار کےلیے اکساتے ہیں جس ملک کو بنانے کےلیے اتنے گھر سنسان ہوئے اتنی گردنیں کٹیں اسی ملک کو آپ توڑنے کی با ت کرتے ہیں ۔اسی ملک کے ایٹمی اثاثوں پر آپ سوال اٹھانا شروع کر دیتے ہیں بند کمروں میں اسی ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی سازشیں تیار کرنا شروع کر دیتے ہیں آپ امریکہ سازش کابیانیہ بنا کر اسی امریکہ کے سفیر کی منتیں ۔۔ ترلے شروع کر دیتے ہیں نہیں خان صاحب ۔۔ نہیں یہ تو ہم نہیں ہونے دیں گے آپ جیسے ہی اپنا بوجھ دوسروں کے کندھوں پر ڈالیں گے ہم آپ کو آئینہ دکھائیں گے ۔ آپ جیسے گند پھیلا کر اپنی آنکھیں بند کرنے لگیں گے ہم بار بار آپ کی آنکھیں کھول کر آپ کو سچ کی تصویر دکھائیں گے۔۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں آپ کا آگے کا منصوبہ بھی اچھی طرح سے معلوم ہے آپ نے پہلے نئے آرمی چیف کی تعریفوں کے پُل ہی باندھنے ہیں ۔لیکن جیسے ہی آپ کا کوئی ایک بھی کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچا تو آپ نے ایک بار پھر سے اسی بچے کی طرح رونے شروع کردینا ہے جس کے ہاتھ کوئی نیا کھلونا آتا ہے اور وہ اسے کھیلتے کھیلتے توڑ دیتا ہے ۔آپ نے اس ملک کے ساتھ بھی اپنی حکومت کے پونے چار سال یہی کیا آپ نے ایک بار پھر سے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے ۔جیسے ہی بھارت اور اسرائیل کی فنڈنگ بے نقاب ہوئی ۔جیسے ہی توشہ خانہ میں کیس آگے بڑھا۔جیسے ہی کسی کیس میں آپ کی نااہلی یا گرفتاری ہوئی تو آپ نے ایک بار پھر سے اسی آرمی چیف کے خلاف محاذ کھول دینا ہے ۔کیونکہ گراونڈ تو آپ پہلے ہی سیٹ کر چکے ہیں۔عمران خان کی چھبیس سال کی سیاست اور ان کی So Called
محنت کا نچوڑ اگر میں آپ کو صر ف چند الفاظ میں بتاوں تو وہ ہونگے جھوٹ۔۔ الزام تراشی۔۔۔ یوٹرن۔۔ احسان فراموشی ۔۔۔ کم ظرفی۔۔اور نا اہلی ، تحریک انصاف کی اس سے بہتر الفا ظ میں تعریف آپ کو کہیں نہیں ملے گی ۔ اور جب تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں بھی انھی سب باتوں کا ذکر کیا جائے گا۔میں عمران خان کو تب سے جانتا ہوں اور ان کے ساتھ اس وقت کنٹینر پر کھڑا تھا جب آج کے یوٹیوبرز اور عمران خان کے دیوانے سکول جاتے تھے ،آج وہ بنی گالا میں عمران خان کے قدموں میں بیٹھ کر تقریر سنتے ہیں ۔ اور ایک سنسنی پھیلانا شروع کر دیتے ہیں جیسے عمران خان نے ایک پھونک مارنی ہے اور باقی سارے سیاستدان جل کر راکھ ہوجائیں گے ۔انھیں لگتا ہے کہ عمران خان کے اعمال کا ۔۔عمران خان کی چالوں کا کسی کو پتہ نہیں ہوگا۔ عمران خان وہ واحد سیاستدان ہوگا جس کی ہر سیاسی چال پہلے سے Predict
کی جاسکتی ہے ۔۔بس پیشین گوئی کرنے کےلیے آپ کے پاس شعور اوردرست حقائق ہونا بھی لازمی ہے سارے
Intellectual anesthesia لے کر views کی جستجو میں عمران خان کے مخالفین پر چڑھ جاتے ہیں۔ آج بچے بچے کو معلوم ہے کہ انھی جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف نا بننے دینے کےلیے آپ نے ہر طرح کی لابنگ کی ۔انھی کی تعیناتی کو آپ نے بار بار متنازعہ بنایا انھی کی حب الوطنی پر آپ نے سوالیہ نشان کھڑے کیے ۔ الزام لگاتے رہے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف کے فیورٹ ہیں ۔ تو جیسے ہی آپ کے خلاف کیسز کھلے جو کہ نوشہ دیوار ہے کہ جلد یا بدیر کھلنے ہی ہیں ۔تو آپ نے ایک بار پھر کنٹینر پکڑنا ہے اور اپنے ڈیجیٹل مجاہدین کے ہاتھ میں Keyboardتھما دینے ہیں ۔لیکن ایک بات مت بھولیں ۔۔ اگر آپ کے پاس Keyboard Warriors ہیں تو ہمارے پاس حق کہنے کےلیے زبان ہے ۔۔اگر آپ کے پاس جھوٹ کی بڑی بڑی دکانیں ہیں تو ہمارے پاس سچ کہنے اور سچ پر ڈٹے رہنے کا حوصلہ موجود ہے ۔آپ لوگوں کو فریب میں لاتے رہیں گے اور ہم آپ کو آئنہ دکھاتے رہیں گے ۔اور یہ تو ہر جھوٹے شخص کو پتا ہوتا ہے کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے لیکن جو آپ کے ساتھ ہونے والا ہے وہ سوچ کے مجھے خوف آتا ہے۔

عمران خان کو آرمی چیف سے کیا چاہئے؟ مبشر لقمان نے بھانڈا پھوڑ دیا

عمران ریاض کو واقعی خطرہ ہے ؟ عارف علوی شہباز شریف پر بم گرانے والے ہیں

الیکشن کیلیے تیار،تحریک انصاف کا مستقبل تاریک،حافظ سعد رضوی کا مبشر لقمان کوتہلکہ خیز انٹرویو

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال

عمران خان، تمہارے لئے میں اکیلا ہی کافی ہوں، مبشر لقمان

عمران خان کو آرمی چیف سے کیا چاہئے؟ مبشر لقمان نے بھانڈا پھوڑ دیا

عمران خان سے ڈیل کی حقیقت سامنے آ گئی

Leave a reply