وہ شعلے اپنے لہو سے بُجها دئیے تم نے – تحریر یاسر اقبال خان

0
25

برصغیر کے تقسیم کے بعد بھارت اور پاکستان دو الگ الگ ملکوں کی صورت میں دنیا کے نقشے پر وجود میں آئے۔ بھارت شروع دن سے پاکستان کی مخالفت کرتا آرہا تھا۔ 1947 سے لے کر بھارت کے پاکستان سے نفرت میں دن بدن اضافہ ہو رہا تھا۔ کشمیر میں پاک فوج کے ہاتھوں مسلسل پسپائی کے بعد بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کرنے کا منصوبہ چھپکے سے بنا دیا۔ 6 ستمبر 1965ء کی رات کو پاکستان میں حملے کیلئے داخل ہوتے وقت بھارت اپنے طاقت کے نشے میں اتنا مغرور ہوگیا تھا کہ بھارتی فوج کے ایک جنرل جینتو ناتھ چودھری نے اپنے سپاہیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم صبح لاہور کے جم خانہ میں شراب پییں گے اور ناشتہ کریں گے۔

6 ستمبر 1965ء کی آدھی رات کو صبح ہونے سے 3 گھنٹے پہلے بھارت نے رات کے اندھیرے میں بغیر اعلان کے پاکستان پر حملہ کردیا اور اپنے طاقت کے نشے میں پاکستان پر رات کے وقت جنگ مسلط کردی۔ بھارت کے فوج نے رات کی تاریکی میں بین الاقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے لاہور اور قصور کے محاذوں پر حملہ کیا۔ 6 ستمبر 1965ء کو پاکستان کے صدر نے ایک تاریخی خطاب سے قوم کو جنگ کی اطلاع ریڈیو پاکستان پر اپنے تقریر میں دی۔ اپنے خطاب میں ایسا جوش اور ولولہ پیدا کیا کہ ملک کا ہر فرد اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کیلئے اٹھ کھڑا ہوا۔ اپنے خطاب میں صدر ایوب خان نے قوم سے کہا کہ "میرے عزیز ہم وطنوں 10 کروڑ پاکستانیوں کے امتحان کا وقت آپہنچا ہے ہندستانی فوج نے پاکستان کے علاقے پر لاہور کی جانب سے حملہ کیا ہے بھارتی حکمران شروع سے پاکستان کے وجود سے نفرت کرتے تھے ہندوستانی حمکران شاید یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے” صدر ایوب کے اس جذباتی تقریر پر پاکستانی قوم متحد ہوکر اپنی دفاع کیلئے ہر حد تک جانے کیلئے تیار ہوگئی۔

6 ستمبر 1965ء کو بھارت نے سب سے پہلے لاہور میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن ناکامی دشمن کا مقدر تھی۔ پاک افواج نے دشمن کو واگہ بارڈر کے ساتھ ہی طاقتور مزاحمت سے لاہور شہر میں انے نہ دیا اور دشمن کو پیچھے دھکیل دیا۔ بھارتی فوج نے کھیم کرن کے مقام سے قصور میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن بھارت کو یہ کوشش مہنگی پڑی۔ پاک فوج نے نہ صرف اس پیش قدمی کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کروائی کرتے ہوئے بھارتی افواج کو سرحد پار جا کر کھیم کرن تک دهكیل دیا۔ پاک فوج اور پاک فضائیہ نے بھارتی حملے کا لاہور کی محاز پر لڑتے ہوئے روک دیا جس سے بھارتی حملہ آوروں کو بھاری جانی نقصان ہوا۔ پاک فضائیہ نے بھارتی علاقے میں پٹھان کوٹ، ادم پور اور ہلواڑہ ایئر بیسس پر انتہائی کامیاب حملے کئے۔ پاک فضائیہ کی اس کاروائی میں دشمن کے درجنوں طیارے تباہ ہوئے ان حملوں نے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی۔ 1965ء کی جنگ میں پاک بحریہ نے نہ صرف بھارتی پیش قدمی کو کراچی کی بندرگاہ پر روکا بلکہ بھارت میں جا کر دوارکا کے مقام پر بھارتی طیاروں اور ریڈر سسٹم کو تباہ کر کے بھارتی افواج کا غرور مٹی کردیا۔ پوری قوم اور مسلح افواج نے اپنے سے چھ گنا بڑی بھارتی فوج کو پاکستان پر حملے کا زبردست جواب دیا کہ دنیا پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جرت اور قوم کے جذبہ حب الوطنی پر حیران رہ گئی۔ 

 7/8 ستمبر 1965ء کی رات مکار و بزدل بھارتی فوج نے لاہور کے محاذ سے پاکستانی فوج کی توجہ ہٹانے کیلئے سیالکوٹ کے ایک مقام چھونڈہ پر 600 سے زائد  ٹینکوں، 400 توپوں اور ایک لاکھ سے زائد فوج کے ساتھ حملہ کردیا تاریخ اس حملے کو دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کا سب سے بڑا حملہ قرار دیتی ہے۔ پاک فوج نے چھونڈہ میں ہی ان ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا اور پاک فوج کے جوانوں نے سینوں پر بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کو تباہ کیا اور مادر وطن کیلئے جام شہادت نوش کیا۔ بھارت کو بھاری قیمت چکا کر دم دبا کر واپس بھاگنا پڑا۔ بھارتی فوج رات کے اندھیرے میں چھونڈہ گھس تو گئی لیکن پھر چھونڈہ کے عوام نے پاک فوج کے ساتھ مل کر بھارتی فوج کی ایسی دھولائی کی کہ چھونڈہ کو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا۔ 

میجر عزیز بھٹی شہید 1965ء کے جنگ کے ایک ہیرو ہے جو لاہور کے قریب برکی سیکٹر پر مسلسل 5 دن اور 5 راتیں جاگتے رہے اور دشمن کے سامنے دیوار بن کر اپنے ساتھیوں کی قیادت کرتے رہے۔ دشمن کا مقابلا کرتے ہوئے اس نے اپنی جان دے کر پاکستان کی حفاظت کی۔ میجر عزیز بھٹی شہید کو اس کی بہادری پر نشان حیدر سے نوازا گیا۔ بھارت جو ستمبر 1965ء کی جنگ میں پاکستان کو آگ لگانے آیا تھا پاکستان کے مسلح افواج نے بھارت کے ٹینکوں اور توپوں سے برستے آگ کے شعلے اپنے لہوں سے بجھا کر اس پاک وطن کی حفاظت کی۔ پاک فوج کے نوجوانوں نے شہادتیں پا کر پاکستان کو دشمن کے قبضے میں جانے سے بچایا اور دشمن کو شکست سے دوچار کردیا۔ ستمبر 1965ء کے شہیدوں اور غازیوں کی یاد میں پاکستان میں 56 واں یوم دفاع پاکستان بنایا جا رہا ہے۔

 لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو 

وه شعلے اپنے لہو سے بُجها دئیے تم نے

Twitter: ‎@RealYasir__Khan

Leave a reply