کرونا وبا کے بعد پوری دنیا کے کام کرنے میں تبدیلی آئی ہے ۔ جس کی سب سے بڑی مثال ورک فرام ہوم یعنی گھر سے کام ہے ۔ یہ جدید ٹیکنالوجی اور انٹر نیٹ کی بدولت ممکن ہوا۔ ورک فرام ہوم کئی لحاظ سے مفید ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ چیلنجز بھی موجود ہیں ،پہلے ہم ا س کے فوائد پر نظر ڈالتے ہیں

روزانہ دفتر آنے جانے میں کئی گھنٹے ضائع ہوتے ہیں، جو گھر سے کام کرنے کی صورت میں بچ جاتے ہیں۔
ایندھن، پبلک ٹرانسپورٹ، دفتر کے کھانے اور لباس کے اخراجات میں واضح کمی آتی ہے۔یہ بچت سالانہ ہزاروں روپے تک ہو سکتی ہے، خاص طور پر شہری علاقوں میں۔افراد اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکتے ہیں۔بچوں کی دیکھ بھال، گھریلو کام یا والدین کی خدمت کے ساتھ ساتھ کام کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔یہ سب ذہنی سکون میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، جو کام کی کارکردگی پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔بغیر رکاوٹ کام کرنے سے بعض افراد کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آتی ہے۔دفتر کے غیر ضروری شور، غیر متعلقہ ملاقاتوں یا داخلی سیاست سے بچاؤ ملتا ہے۔کئی اداروں کی رپورٹس کے مطابق گھر سے کام کرنے والے ملازمین کی پیداواری صلاحیت میں 15 سے 20 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے۔

ملازمین دنیا کے کسی بھی مقام سے کام کر سکتے ہیں۔ادارے بہترین صلاحیتوں کے حامل افراد تک پہنچ سکتے ہیں، خواہ وہ کہیں بھی ہوں۔افراد اپنے آبائی علاقوں یا چھوٹے شہروں میں رہتے ہوئے بھی بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کر سکتے ہیں۔کم سفر کی وجہ سے کاربن کے اخراج میں کمی آتی ہے۔دفاتر میں توانائی کی بچت ہوتی ہے، جو ماحولیاتی تحفظ کے لیے فائدہ مند ہے۔یہ ایک "گرین ورک کلچر” کی طرف مثبت قدم ہے۔

ورک فرام ہوم کے چیلنجز
1. پیشہ ورانہ نظم و ضبط کی کمی:

ہر فرد کے لیے خود کو منظم رکھنا آسان نہیں ہوتا۔گھر کے ماحول میں کام اور آرام کے درمیان فرق ختم ہو سکتا ہے، جس سے توجہ متاثر ہوتی ہے۔غیر منظم معمولات، دیر سے سونا یا بروقت کام نہ کرنا عام مسائل بن جاتے ہیں۔

2. تنہائی اور ذہنی دباؤ:

دفتر کا سماجی ماحول نہ ہونے کے باعث انسان خود کو تنہا محسوس کرنے لگتا ہے۔ٹیم ورک، ساتھیوں سے مشورے، اور غیر رسمی گفتگو جیسے عوامل کی کمی ذہنی دباؤ کا باعث بنتی ہے۔

3. رابطے اور تعاون میں کمی:

ورچوئل میٹنگز ذاتی تعامل کا متبادل نہیں بن سکتیں۔غلط فہمیاں اور موثر رابطے کی کمی ٹیم کے کام کو متاثر کرتی ہے۔کئی کام ایسے ہوتے ہیں جو آمنے سامنے زیادہ مؤثر انداز میں مکمل ہوتے ہیں۔

4. ٹیکنالوجی پر مکمل انحصار:

مستحکم انٹرنیٹ اور جدید آلات کی عدم دستیابی کام میں خلل ڈال سکتی ہے۔
سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔
ٹیکنالوجی سے ناآشنا افراد کے لیے یہ نظام ایک چیلنج بن سکتا ہے۔

5. کارکردگی کی نگرانی کا مسئلہ:
گھر سے کام کرتے ہوئے آجر کے لیے ملازم کی کارکردگی اور وقت کی نگرانی مشکل ہو جاتی ہے۔اس سے مائیکرو مینجمنٹ اور اعتماد کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، جو ملازمین کے حوصلے کو متاثر کرتے ہیں۔

6. کام کی زیادتی اور وقت کی حد بندی کا فقدان:
گھر اور دفتر کی حدود واضح نہ ہونے کے باعث "آف ڈیوٹی” وقت بھی کام میں لگ سکتا ہے۔یہ بات ذہنی تھکن (Burnout) اور جسمانی صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

Shares: