پارلیمنٹ لاجز میں خاتون رکن قومی اسمبلی کو چوہا کاٹ گیا-
باغی ٹی وی: پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کے راج کا دیرینہ مسئلہ حل تو نہیں ہو سکا تاہم ایک اور خاتون رکن اسمبلی چوہوں کے نشانے پر آگئیں تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کو چوہے نے کاٹ لیا-
شاہدہ رحمانی کا کہنا تھا کہ رات کو سو رہی تھی، ہاتھ پر چوہا کاٹ گیا جبکہ اس سے قبل مئی 2016 میں بھی خاتون رکن اسمبلی کی جانب سے ایسی ہی شکایات سامنے آئیں تھیں جس پر قائمہ کمیٹی نے سی ڈی اے سے اس کے اقدامات کرنے کی درخواست کی تھی-
5 سال قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی مسرت رفیق مہیسر نے شکایت کی تھی کہ پارلیمنٹ لاجز کی گیلری میں انہیں ایک چوہے نے کاٹ لیا تھا جس پر انہیں پورے تین ماہ تک ویکسین لگوانا پڑی –
کرن حیدر نے کہا تھا کہ چوہے میرے پستے اور کاجو بھی کھا گئے ہیں ،سی ڈی اے کوئی کام نہیں کرتی ہے، کسی کو بد دعا دینی ہو تو کہا جاتا ہے کہ جاؤ تمہارا کام سی ڈی اے میں پڑے-
کمیٹی کے مختلف ارکان نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز چوہوں کا مسکن بناہوا ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا کہ اب تو پارلیمنٹ ہائوس کی گیلریوں میں بھی چوہے دوڑتے نظر آتے ہیں، پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کا راج ہے ،اس حوالہ سے سی ڈی اے کی جانب سے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے-
تاہم اس وقت سی ڈی اے حکام نے بتایا تھا کہ چوہے سیوریج لائنو ں سے گھس رہے ہیں، ان کا راستہ بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عالیہ کامران نے کہا تھا کہ چوہوں کو الزام نہ دیں پارلیمنٹ لالجز میں موجود گندگی ہے کوصاف کروایا جائے-
جبکہ فروری 2018 میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل(پی اے آر سی) کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفر نے انکشاف کیا تھا کہ خصوصی سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں ہزاروں چوہے ہیں ا نھوں نے سی ڈی اے سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں کچھ کرے، چوہے ختم کرنے کیلیے سی ڈی اے کو چوہاکنٹرول سیل قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔