کرونا نے دنیا کا حسن ہی چھین لیا ، سیاحت کی صنعت کو ایک کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہ
نیویارک :کرونا نے دنیا کا حسن ہی چھین لیا ، سیاحت کی صنعت کو ایک کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہ،اطلاعات کےمطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب 2020 میں عالمی سطح پر سیاحوں کی آمد میں 60 سے 80فیصد کمی ریکارڈ کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے زیر انتظام ورلڈ ٹورزم آرگنائزیشن(عالمی سیاحتی تنظیم) کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ رکونے کے لیے دنیا بھر میں عائد سفری پابندیوں اور ایئرپورٹس اور سرحدوں کی بندش کے سبب سیاحت کی صنعت بدترین بحران سے دوچار ہے۔بیان میں کہا گیا کہ 1950 میں سیاحت کے حوالے سے ریکارڈ مرتب کیے جانے کے بعد سے اب تک یہ اس صنعت کو درپیش سب سے بڑا بحران ہے۔
عالمی سیاحتی تنظیم سیکریٹری جنرل زورب پولو لکاشولی نے کہا کہ سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران سیاحوں کی آمد میں 22فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور صرف مارچ کے مہینے میں یہ کمی 57فیصد تک پہنچ گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایک غیرروایتی صحت اور معاشی بحران کا سامنا ہے جس سے سیاحت کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور معشیت کو چلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے اس شعبے کے بری طرح متاثر ہونے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والی اس وبا کے سبب فضائی کمپنیاں بھی انتہائی بری طرح متاثر ہوئی ہیں کیونکہ اکثر فلائٹس کو گراؤنڈ کردیا گیاہے جبکہ ہوٹل مالکان اور ٹور آپریٹرز بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی تنظیم نے سال کے آغاز میں پیش گوئی کی تھی کہ 2020 میں سیاحت کی صنعت مزید تین سے چار فیصد ترقی کرے گی البتہ مارچ کے اختتام تک انہوں نے اپنی پیش گوئی پر ازسرنو غور کرتے ہوئے اندازہ لگایا تھا کہ اس میں 20 سے 30 فیصد کمی آئے گی۔البتہ اب عالمی سیاحتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس صنعت کی بحالی کا تمام تر انحصار اس بات پر ہے کہ لاک ڈاؤن کب ختم ہوتا ہے اور سفری پابندیوں اور سرحدوں کی بندشوں کو کب ختم کیا جاتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اگر صورتحال انتہائی تیزی سے بہتر ہوئی تو بھی سفری پابندیوں میں جولائی تک ہی نرمی متوقع ہے اور ایسے میں عالمی سطح پر سیاحوں کی آمد میں 58فیصد کمی یقینی ہے۔ادارے نے کہا کہ اگر سرحدوں کی بندش اور سفری پابندیوں کا خاتمہ دسمبر میں کیا گیا تو اس سے صنعت کو 78فیصد نقصان پہنچے گا جبکہ ستمبر تک معاملہ جانے کی صورت میں بھی 70فیصد نقصان یقینی ہے۔
اس صورتحال میں عالمی سطح پر سیاحت اور سفر نہ ہونے کی وجہ سے سیاحت کو 910ارب ڈالر سے 1.2کھرب ڈالر کا نقصان متوقع ہے اور اس صورت میں سیاحت کی صنعت سے براہ راست منسلک 10 سے ساڑھے 12کروڑ افراد نوکریوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ بہتری کے آثار 2020 کی آخری سہ ماہی میں آنے کا امکان ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ 2021 میں ہی ممکن ہو سکے گا جبکہ بین الاقوامی سیاحت کے مقابلے میں مقامی سطح پر سیاحت اور پروازوں کا جلد آغاز ہو جائے گا۔کمپنیوں نے وبا کے بعد سے اپنے ملازمین کے سفر پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ عالمی تجارتی شوز بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔اس سلسلے میں افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں سفری ماہرین جلد بہتری کے لیے کافی پرامید ہیں لیکن امریکی ماہرین اس سلسلے میں کافی مایوس نظر اتے ہیں اور انہیں لگتا ہے اس صنعت کی بحالی 2021 سے قبل ممکن نہیں۔
2019 میں عالمی سیاحت میں 4فیصد اضافی ریکارڈ کیا گیا تھا اور سب سے زیادہ سیاحوں نے فرانس کا رخ کیا تھا جس کے بعد فہرست میں اسپین میں امریکا موجود ہیں۔آخری عالمی سطھ پر سیاحت کی صنعت میں گراوٹ کا رجحان 2009 میں عالمی کساد بازاری کے دوران دیکھا گیا تھا جب اس صنعت کو 4فیصد گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیاحت کی صنعت عالمی جی ڈی پی اور نوکریوں میں 10فیصد حصہ رکھتا ہے۔