پاکستانی ایکسپرٹ کی حقیقت بیان کرتی تحریر از احمد قریشی

0
25

ابھی ایک بڑے پاکستانی ٹی وی چینل سے کال آئی. پروڈیوسر نے کہا کہ کل پارلیمنٹ میں بجٹ پیش ہونے پر ہم ماراتھون ٹرانسمشن کر رہے ہیں. آپکا وقت چاہئے ایک گھنٹہ کیلئے. میں نے کہا کہ آپکے چینل پر بیٹھنے پر مجھے بہت خوشی ہوگی لیکن ایک مسئلہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ میں بجٹ اور معاشیات کا خبیر اور ماہر نہیں ہوں. بہت حد تک میں ایک پاکستانی شہری کے طور پر بات کر سکتا ہوں لیکن اس سے زیادہ نہیں. آگے سے آواز آئی، کوئی بات نہیں ایک دو آرٹیکل پڑھ کر آ جائیں کچھ نہیں ہوتا. میں نے مسکرا کر کہا کہ میرا یہ سبجیکٹ ہی نہیں ہے، میرا فیلڈ نہیں ہے.

فون رکھنے کے بعد مجھے یاد آیا جب 2015 میں پاکستانی چینلز پر یمن جنگ پر مباحثے ہو رہے تھے. ایسے ایسے لوگ آ کر تجزیے دے رہے تھے جنھیں یمن کے بارے میں کچھ نہیں پتہ تھا. ایسے ماہا پاکستانی سٹریٹجست اینکر صحافی سیاستدان عسکری ماہر اور مولوی بیٹھے ہوئے تھے یمن پر ایکسپرٹ رائے دینے جنھیں سلطنت ‘عمان’ اور اردن کا دارالحکومت ‘عمان’ میں فرق نہیں پتہ، بلکہ وہ قطر 🇶🇦 اور بحرین 🇧🇭 کے پرچم میں فرق نہیں بتا سکتے تھے لیکن ما شاء اللہ… بس شکر ہے کہ مشرق وسطی اور انٹرنیشنل میڈیا پاکستانی میڈیا کو فالو نہیں کرتا. (ویسے دو سال قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے بحرین کے أمیر یا وزیر اعظم کی پاکستان آمد پر پورے اسلام آباد میں قطر کے پرچم لگا دیئے، یہ حال ہے ان لوگوں کا جو ایک ایٹمی پاور کی خارجہ پالیسی کے نگہبان ہیں.)

خیر، اصل بات کی طرف واپس، سوچیں کہ سالانہ بجٹ کتنا اہم موضوع ہے، اور پھر سوچیں کہ ہمارے میڈیا میں ٹی وی جرنلزم کا سٹینڈرڈ کتنا گرا ہوا ہے کہ یہ چینلز کچھ پیسے دے کر اچھے معاشیات کے ماہرین کو ایک دن کے لئیے مدعو نہیں کر سکتے، بلکہ مفتے میں کوئی بھی آ جائے ایک دو اخباری آرٹیکل پڑھ کر. الٹے سیدھے لوگ جب قومی معاملات پر بات کرتے ہیں تو پھر عوام کا بھی ریاست پر اعتماد ختم ہوتا ہے. یہ ہے پاکستانی دو نمبری. اچھا کام نہیں کرنا، بس گزارا کرنا ہے.

میں آپکو یہ اس لئے بتا رہا ہوں کہ کل بجٹ پر سارے پاکستانی چینلز لمبی نشریات کر رہے ہوں گے. بہت سی مہمان شخصیات گفتگو کر رہی ہوں گی. باقی آپ خود سمجھدار ہیں.

أحمد قریشی

Leave a reply