یہاں کسی ماں بہن کیخلاف بات ہوتی ہے تو پروگرام بند ہو جاتے ہیں،سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کیوں؟ عدالت برہم

0
27
lahore high court

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں فیس بک سے گستاخانہ مواد ہٹانے اور مقدمہ کےاندراج کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس قاسم علی خان شہری لیاقت علی چوہان کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں ،ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا نے کہا کہ ملوث افراد کیخلاف مقدمہ درج کر کہ تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے، عدالت نے کہا کہ اس ملک کے کسی بڑے کی ماں بہن کے بارے میں بات کرتا ہے تو وہ برداشت نہیں کرتا ،اس میں امت کے والی اور صحابہ کیخلاف گستاخی کی گئیں ہے، ملک میں سوشل میڈیا کے زریعے ایسا لٹریچر پھیلایا جا رہا جس سے مزہبی منافرت پھیلے،

ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا نے عدالت میں کہا کہ لاہور مین 1 سال کے دوران 21 مقدمات درج کیے، 15 افراد کو گرفتار کیا گیا، اس سال 13 مقدمات درج ہوئے 9 مین گرفتاری کی گئی، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بتائیں اتنے حساس معاملہ ہر کبھی کابینہ کی گفتگو ہوئی،کبھی اس کو ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا، یہاں کسی ماں بہن کیخلاف بات ہوتی ہے تو پروگرام بند ہو جاتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ابتک 90 ہزار ویب سائٹ بند کی جا چکی ہیں،ایسی ویب سائٹس کو سکیور نہیں ہیں انہین فوراً بند کردی جاتی ہے،فیس بک، یوٹیوب سمیت دیگر ویب سائٹس پر متعلقہ ادارے قانون کے مطابق کاروائی کرتے ہیں،

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فیس بک، انسٹا گروم ملک کی ترقی کےلیے اتنا ضروری ہیں، کیا اس کی وجہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری نہیں ملے گی، ہم اپنی ماؤں، بیٹیوں پر کیخلاف تو کوئی بات نہیں سن سکتے ،امہات المومنین کیخلاف ہرزاہ سرائی ہو تو کسی کے کان ہر جون نہیں رینگتی،یہاں کسی سیاست دان کیخلاف بات ہوجائے تو پوری پارٹی میدان میں آجاتے ہیں، چیرمین پی ٹی اے کہاں ہیں انکو آج بلایا تھا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ڈی جی ویب آئے ہیں، چیرمین گلگت بلتستان میں ہیں ،عدالت نے کہا کہ آئین اور قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے، بتائیں جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرئے اس کے خلاف کیا اقدام ہونا چاہیے، کیا آپ اس ملک سے ملی اہمیت نکالنا چاہتے ہیں، کسی شخص نے کوشش ہی نہیں کہ کہ پارلیمنٹ میں بات کی جائے ،اسپیکر قومی اسمبلی سے پوچھ کر یہ بتائیں کہ گزشتہ 6 ماہ میں کسی نے بات کی ہو ،بتایا جائے کے گورنمنٹ اس پر کیا کر رہی ہے یا پھر انکے ساتھ کھڑی ہے،

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کیا وہ ممالک ترقی نہیں کر رہے جہاں فیس بک وغیرہ نہیں ہے، چائنہ نے اپنی ویب سائٹس بنا لیں ہیں، چائنہ میں کنٹرول ہے تاکہ کوئی ایسی حرکت ناں کر سکے،حکومت تین ہفتوں کا وقت مانگ رہی ہیں اتنی دیر تک فیس بک، یوٹیوب بند کر دیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں عدالت بند کر دے،جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے کہا کہ کیا آپ یہ بات حکومت کے بےحاف پر کہہ رہے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مین یہ زاتی حثیت میں کہہ رہا ہوں، عدالت نے کہا کہ آپ یہاں زاتی حثیت میں نہیں ہیں، اگر ہوتے تو میں آپکو نہ سنتا، دو ہفتوں میں تعین کریں، مکمل رپورٹ عدالت کو دیں آپ قانون اور آئین کو بھول سکتے ہیں میں نہیں بھول سکتا،

چیف جسٹس لاہور ہاٸی کورٹ نے لیاقت علی چوہان کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ فیس بک پر صحابہ کی شان کےخلاف مواد شئیرکیاجارہا ہے۔ ہی ٹی اے اور ایف آئی اے توہین آمیز مواد شئیرکرنے والوں کےخلاف کاروائی نہیں کررہے۔ متعلقہ اداروں کی غفلت کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہے۔ توہین آمیز مواد کی اشاعت سے مسلمانوں میں غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ عدالت ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کوفیس بک سےتوہین آمیز مواد ہٹانے کاحکم دے۔ عدالت توہین آمیز مواد شائع کرنے والے افراد کےخلاف ایف آئی اے کو مقدمے درج کرنے کاحکم دے۔

Leave a reply