یتیم کا مال .تحریر :فضیلت اجالہ

ارشاد باری تعالی ہے
جو لوگ ناحق ظلم سے یتیم کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب دوزخ میں جائیں گے ۔

ہمارے معاشرہ وہ تاریک معاشرہ ہے جس میں بلا خوف و خطر یتیم کا مال کھایا جاتا ہے ۔
وہ کمسن بچے جن کے والدین کو اجل اسوقت اپنی آغوش میں لے لیتی ہے جب ان معصوموں کو لفظ یتیم کا مطلب بھی نہی پتہ ہوتا تو قریبی رشتہ دار ان کی پرورش کی زمہ داری لیکر زمانے کی نظر میں معزز ٹھرتے ہیں مگر اندر ہی اندر ان بچوں کی جڑے کاٹتے ہوئے کاغزات میں اتنی ہشیاری سے رد وبدل کرواتے ہیں کہ جیسے ان کی وراثت کا حق بھی باپ اپنے ساتھ قبر میں لے گیا ہو ۔اور ایسا کرتے ہوئے انہیں ایک لمحے کیلیے بھی خوف خدا محسوس نہی ہوتا ۔
اگر کبھی ضمیرملامت کرے بھی تو طرح طرح کے بہانوں سے دلوں کو بہلاتے ہیں کہ کیا ہوا جائداد رکھ لی تو ،
انکے نان نفقے کا بوجھ بھی تو مرے سر پر ہے
آخر انکو رہنے کو چھت دیں رہیں ہے
لیکن یہ دلائل دیتے ہوئے ہم بھول جاتے ہیں کہ یتیم کا مال ہڑپ کرنا سراسر ناجائز اور حرام ہے اور ایسا کرنے والوں کیلیے قرآن میں سخت عزاب کی وعید ہے ۔

ایک حدیث مبارک ہے کہ رسول اللہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا ؟
تم لوگ مفلس کس کو سمجھتے ہو؟
صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ مفلس وہ ہے جس کہ پاس مال و دولت نا ہوں ،درہم ،نا ہو۔ آپ صل اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا نہی ۔مفلس تو وہ ہے جو قیامت کہ دن آئے ،اس نے نمازیں بھی پڑھی ہوں ،روزے بھی رکھیں ہوں ،زکواۃ بھی دی ہو حج بھی کیا ہو لیکن،اس کے ساتھ ساتھ اسنے کسی کو گالی دی تھی ،کسی کا حق کھایا تھا ،یتیم و مسکین کا مال ہڑپ کیا تھا کیسی پہ تہمت لگائ تھی ،کسی پہ ناجائز بہتان بھی باندھا تھا ،اب جب اعمال پلڑے میں ڈالے گئے تو اسکا ایک برا عمل ایک نیکی لے گیا دوسرا عمل دوسری نیکی لے گیا اس طرح ایک ایک کر کہ ساری نیکیاں چلی گئ لیکن اب بھی کچھ لوگوں کا حق اس پہ باقی ہے تو اب ان حقداروں کے گناہ اس شخص پہ لاد دیے جائیں گے یہاں تک کہ وہ یہ بوجھ اٹھائے جہنم میں جا گرے گا یہ ہے اصل مفلسی ۔
اسلام میں یتیم کے مال کی حفاظت پہ زور دیا گیا ہے ۔
یہاں تک کہ وہ شادی کی عمر کو پہنچ جائیں تو انکا مال انکے حوالے کرنے کا حکم آیا ہے ۔صرف یہ نہی بلکہ یتیم کی کفالت اور اسکو اسکا حق دینے والے کیلیے خصوصی انعام کا اعلان بھی ہے ۔
سھیل بب سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ نے اپنی انگشت شہادت اور درمیان والی انگلی کو آپس میں ملایا اور صحابہ کو دکھاتے ہوئے فرمایا میں اور یتیم کی کفالت کرنے والہ قیامت میں اس طرح ساتھ ہون گے۔
لہزا ہمیں ان تمام باتوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور خود کو جہنم سے محفوظ کرنا ہے کیونکہ ہم نے ہمیشہ یہاں نہی رہنا اور آخر ایک دن پلٹنا ہے اس خدائے بزرگ و برتر کی جانب جس سے کوئ عمل چھپا ہوا نہی ۔
نئ نسل کہ پاس اسلام سیکھنے کے بہت سے زرائع ہیں ۔نا صرف خود بلکہ اپنے بڑوں کو بھی نیک عمل کی ترغیب دیں انہیں یتیم کا حق دینے پہ آمادہ کریں اور اپنی آخرت سنواریں ۔

Comments are closed.