یہ ہے بدلتا پنجاب، ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں بچے کی پیدائش

0
31

یہ ہے بدلتا پنجاب، ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں بچے کی پیدائش،ڈاکٹرز کی بے حسی

ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں بچے کی پیدائش،ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن ریسکیو 1122 چکوال نے پیشہ وارانہ انداز میں بروقت درست فیصلہ لیا جس سے ماں اور بچے کی جان بچائی جا سکی.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار اور ڈاکٹروں کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ اسوقت سامنے آیا جب پنجاب کے ضلع چکوال کی تحصیل تلہ گنگ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ڈاکٹروں نے مریضہ کو دوران علاج جواب دے دیا، تلہ گنگ شہر میں واقع ٹی ایچ کیو ہسپتال میں داخل مریضہ کو ریسکیو 1122 کی ایمبولینس گاڑی پر تلہ گنگ سے چکوال منتقل کرنے کرنے کے دوران کلمہ چوک کے قریب خاتون کی حالت زیادہ خراب ہوئی تو وہاں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن نے فیصلہ کیا کہ یہ مریض ڈی ایچ کیو نہیں پہنچ سکے گی اور ایمبولینس کو واپس تلہ گنگ کی جانب موڑنے کا کہا

ریسکیو 1122 کی ایمبولینس گاڑی جونہی لاری اڈا تلہ گنگ کے قریب پہنچی خاتون کی حالت بہت ذیادہ خراب ہو گئی تو ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن نے ساتھ بیٹھے دو مرد اٹینڈنٹ کو گاڑی سے نیچے اترنے کو کہا اور ایک خاتون اٹینڈنٹ کو ایمولینس میں رہنے کی اجازت دی اور وہاں ہی خاتون کی ڈیلوری ہو گئی، اللہ تعالی کی مہربانی سے خاتون اور بچہ دونوں بالکل محفوظ رہے ڈیلوری ہونے کے بعد مریض کو ریسکیو 1122 کے رضاکار دوبارہ اسی ہسپتال میں واپس چھوڑ کے آئے جہاں سے اسے ریفر کیا گیا تھا۔

باغی ٹی وی سے شہریوں نے اس واقعہ پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں جلاد بیٹھے ہیں وہ ایک طرف تو ہڑتالیں کرتے نظر آتے ہیں دوسری جانب ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کو ایمرجنسی کا کہہ کر پنڈی ریفر کر دیتے ہیں ،اگر مریضوں کو پنڈی ہی منتقل کرنا ہے یا کسی اور ہسپتال بھجوانا ہے تو تلہ گنگ کی ہسپتالوں کو بند کر دیا جائے جہاں ڈاکٹروں کا ہمیشہ ایمرجنسی مریض کو یہی کہنا ہوتا ہے کہ پنڈی ریفر.

باغی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق ٹی ایچ کیو ہسپتال سے جب مریضہ کو ریفر کیا گیا تو اسوقت ڈاکٹر ارم ڈیوٹی پر تھیں، مبینہ طور پر ڈاکٹر ارم نے ہی پہلے مریضہ کو داخل کیا پھر چکوال ریفر کرنے کا کہہ دیا ، مریضہ کی حالت خراب ہونے کے باوجود ڈاکٹر نے مریضہ کو ایمرجنسی ٹریٹمنٹ نہیں کیا،شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کو ایسا مریض ریفر کرنا ہی نہیں چاہئے تھا اپنے سر سے اتارنے کےلیے ایڈوانس سہولیات نہ ہونے کا بہانا بنا کرایک خاتون اور بچے کی جان کو خطرے میں ڈالا گیا ہے، یہ تو اللہ کا کرم ہوا کہ ریسکیور نے کیس سنبھال لیا ورنہ اس کی موت واقع ہو سکتی تھی۔

اہلیان علاقہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تلہ گنگ کے سرکاری ہسپتالوں میں قابل اور اہل ڈاکٹرز تعینات کئے جائیں جو مریضوں کو پنڈی ریفر کرنے کی بجائے ان کا مقامی ہسپتالوں میں علاج معالجہ کریں،اگر یہی مریضہ خاتون کسی پرائیویٹ کلینک پر جاتی تو اسے پنڈی یا چکوال ریفر کرنے کی بجائے ہزاروں روپے لئے جاتے اور کہیں ریفر نہ کیا جاتا، غریب شہریوں کے لئے صحت کی سہولیات سرکاری ہسپتالوں کے سٹاف نے مشکل بنا دی ہیں، اس ضمن میں حکام کو نوٹس لینا چاہئے.

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے تلہ گنگ کا اچانک دورہ کیا تھا جس میں وہ ٹی ایچ کیو ہسپتال بھی گئے تھے جس میں انہیں سب اچھا کی رپورٹ دی گئی تھی، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سرکاری نمبر 0543411841 پر موقف لینے کے لئے رابطہ کیا گیا لیکن کسی نے کال ریسیو نہیں کی.

Leave a reply