یہ تصویر کسی افریکا کے ملک کی نہیں ہے ۔ تحریر : عثمان لاشاری

‏یہ تصویر کسی افریکا کے ملک کی نہیں۔ یہ ہے سندھ کا امیر ترین ضلع بدین۔ سب سے زیادہ ٹیکس دینے کے باوجود ایک بوند پانی کو ترس رہے ہیں۔

صوبہ سندھ میں زرعی پانی کی قلت کے خلاف بدین میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

بدین پاکستان کا وہ بدقسمت علإقہ جہان پانی نہروں سے نہیں، لوگوں کی آنکھوں سے بہتا ہے۔۔۔۔

” جو ایک زرداری سب پر بهاری اور جیئے بھٹو کے نعرے لگاتے نہیں تهکتے“

وہاں کوئی یہ ضرور لکھے گا لاکھوں خاندان فاقاکشی کی وجہ سے اپنے اضلاع چھوڑ کر چلے گئے۔ لیکن بدین اضلاع کے رکن اسیمبلیز میں اس لیئے خاموش تھے کہ جمہوریت کو خطرہ تھا۔۔۔۔۔اگر وہ گڈو اور سکھر بیراجز کے آبی دہشتگردون کے خلاف اسیمبلیز میں کوئی آواز اٹھاتے تو ١٨ وین ترمیم پر وار ہوتا اور سندھ حکومت کا خاتما ہوجاتا، اس لیئے انہوں نے لاکھوں ہستے بستے مکان تو اجاڑ دیئے لیکن جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔۔۔۔۔۔

آج احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا
ہم کسی ایک تحصیل کے لئے نہیں بلکہ پورے
ضلع کے لئے پانی کا مطالبہ کرتے ہیں پورا ضلع اس وقت خشک سالی کا شکار ہے۔

بدین کے پانی کا مسئلہ خالص انسانی بقا کا مسئلہ ہے۔ سندھ سرکار بدین کو کربلا نہ بنائے۔

نا پینے کا پانی نا ہی کهیت کهلیانوں کے لیئے پانی مسکین مزدور کسان جائے تو جائے کدهر۔

پانی نہ ہونے کی صورت میں۔یہاں کے کسان مزدور لوگ بوکھ اور پانی کے پیاس سے تڑپ رہے ہیں ۔۔۔ جہاں پہ بچے تھرپارکر کی طرح (malnutrition) کا شکار ہو رہے ہیں۔۔۔

اور اُن بچوں کے صداٸن کہتے ہے ۔۔۔۔۔۔۔

پرندے خشک جهيلوں سے،يہی اب کھ گٸے آخر۔۔ مجھے مجبور ھجرت پہ۔۔۔۔ میرے حالات کرتے ہیں ۔۔

Twitter @_UsmanLashari_

Comments are closed.