ٹرانس جینڈرز ایکٹ 2018 میں خامیاں ہیں. سراج الحق

ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے موجودہ ایکٹ 2018 میں خامیاں موجود ہیں. امیر جماعت اسلامی سراج الحق

سراج الحق نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے حکمران ہر در پر جھکے،سوال کیا،کشکول پھیلائے، لیکن اللہ کے سامنے نہیں جھکتے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں سیاسی جماعتیں اسٹیٹس کو اور سودی معیشت پر اکھٹی ہیں۔ مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی دراصل ایک ہی نظام کے محافظ ہیں۔ ہماری لڑائی فرد یا پارٹی سے نہیں بلکہ اللہ کا نظام نافذ کرنے کی جدو جہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کوپوری قوم مسترد کرتی ہے ۔ خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دیے جائیں۔ جماعت اسلامی ہمیشہ خواجہ سراؤں کے حقوق کی بات کرتی رہی ہے،جو ان کا بحیثیت پاکستانی حق ہے۔ ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے موجودہ ایکٹ 2018 میں خامیاں موجود ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ٹرانس جینڈرز ایکٹ میں ترامیم لے کر آئی ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اسے قبول کرے۔ جماعت اسلامی سمیت ہر مسلمان ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہر وقت بیدار اور تیار ہے۔ ختم نبوت کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، جس پر کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق: پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت نے جماعت اسلامی کی جانب سے ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ 2018 کے خلاف دائر کردہ درخواست میں پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر، ٹرانس جینڈر حقوق کی کارکن الماس بوبی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کے فریق بننے کی درخواست قبول کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی تھی.

چار سال قبل منظور ہونے والا ٹرانس جینڈر ایکٹ ایک بار پھر بحث کا موضوع بنا جب مذہبی جماعتوں جمیعت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے اس میں ترامیم تجویز کیں جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس کے خلاف ٹرینڈ چلائے گئے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے اس قانون کے خلاف درخواست عمران شفیق ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔ عمران شفیق ایڈووکیٹ کے مطابق انھوں نے یہ درخواست آئین پاکستان کے تحت دائر کی، جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں شریعت سے متصادم کوئی بھی قانون متعارف نہیں کروایا جا سکتا۔

جماعت اسلامی نے ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ 2018 کی کن شقوں کو چیلنج کیا.

Comments are closed.