یوم دفاع پاکستان تحریر: تماضر خنساء

0
40

چھ ستمبر پاکستان کی تاریخ کا وہ
یادگار دن جب پاک فوج کے جوانوں نے اس پاک وطن کی طرف بڑھنے والے ناپاک قدموں کو روند ڈالا تھا…
وہ چھ ستمبر کا دن تھا جب انڈیا نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر لاہور پر قبضہ کرنے کا ارادہ کیا… انڈین آفیسرز بہت خوش تھے اسی لیے کچھ زیادہ ہی پر اعتماد بھی تھے…. ان کا ارادہ تھا کہ واہگہ بارڈر سے پاکستان پر حملہ کرکے وہ باآسانی لاہور پر قبضہ کرلیں گے… صرف یہی نہیں بلکہ وہیں ان کا جشن منانے کا بھی ارادہ تھا.. وہ بے چارے لاہور میں ناشتہ کرنے کے خواہشمند تھے…
بھارت کی یہ چھوٹی سی خواہش تو پوری نہ ہوسکی مگر پاکستانی سپاہ نے انڈیا کے ماتھے پہ شکست کا وہ جھومر سجایا کہ جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا…
وہ آئے تو ناشتہ کرنے تھے مگر پاک فوج نے انکو زندگی بھر کا ناشتہ بھلادیا …
بھارتی فوج کا وہ کمانڈر انچیف جس نے کہا تھا کہ وہ لاہور کے جم خانے میں شراب پی کر اپنی فتح کا جشن منائیں گے پاک فوج کے سپوتوں نے اسکو ایسا طمانچہ رسید کیا کہ اسکے بعد سے تاریخ میں کسی بھی انڈین نے فوجی نے پاکستان کی چائے سے زیادہ کی فرمائش نہیں کی ….
رات 3:45 پہ واہگہ بارڈر کی طرف سے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے طاقت کے نشے میں چور ہو کر حملہ کردیا …پھر آسمان نے یہ نظارہ بھی دیکھا کہ کس طرح پاک فوج کے نڈر جانبازوں نے اپنے جسموں سے بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کا قبرستان بنا ڈالا اور اپنی جان کی بھی پرواہ نہ کی
جبرالٹر آپریشن کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر تھی.اسی نتیجے میں جنگی جنون میں مبتلا اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کو کھلم کھلا دھمکی دے ڈالی تھی کہ ” اب ہم اپنی مرضی سے اپنا من پسند محاذ کھولیں گے ".بھارت کی ہمیشہ سے یہی روش رہی ہے.
موسم برسات ٹینکوں کی نقل و حرکت کیلیے ایک رکاوٹ ہوتا ہے اور فوجی نقل و حرکت بھی اس وقت سست روی کا شکار ہوجاتی ہے . موسم برسات کے ختم ہوتے ہی بھارت نے سیالکوٹ، قصور اور لاہور تین جانب سے پاکستان پہ حملہ کردیا . بھارت کامنصوبہ تھا کہ حملہ اس قدر اچانک اور فوری ہو کہ پاک فوج سنبھل ہی نہ پائے، مگر افسوس وہ لوگ پاک فوج کو سمجھ ہی نہ پائے اور پھر پاکستان کے قابل سپوتوں نے وہ معرکے سر انجام دیے کہ دنیا دنگ رہ گئ، بھارتی فوج نے لاہور سے حملہ کرکے ہڈیارہ گاؤں پر قبضہ کرلیا ،جواب میں پاک فوج نے دشمن کو نو گھنٹے کامیابی سے وہیں روکے رکھا اور یہی وقت تھا پاک فوج کے سنبھل جانے کا اور بھارتی فوج ڈگمگا کر رہ گئ …بی آر بی نہر بھارتی فوج کیلیےمضبوط دیوار بن گئ
یہ معرکہ شہید میجر عزیز بھٹی نے سر انجام دیا اور شہادت سے سرفراز ہوئے…
اگلے دو دن پاک فوج نے بھارت کے علاقے میں آٹھ کلو میٹر تک پیش قدمی کی اور قصبہ کھیم کرن پہ پاکستان کا پرچم لہرادیا جس کے جواب میں جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے اپنے ٹینک اس جنگ میں جھونک دیے ،اس محاذ پر دوسری جنگ عظیم کےبعد ٹینکوں کی دوسری بڑی جنگ ہوئ ،اس جنگ میں فرسٹ انڈین آرمر ڈویژن بھی شامل تھا جسکے باعث پاک فوج پہ یہاں دباؤ بڑھ گیا تو پاک فوج کے جوانوں نے اپنے جسموں سے بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ کر ٹینکوں کا قبرستان بنادیا، اسی کے ساتھ پاک فضائیہ بھی حرکت میں آگئ اور یوں چونڈہ کے مقام پر بھارتی پیش قدمی روک دی گئ… آج بھی چونڈہ کے مقام پر وہ ٹینک نصب ہے جسے بھارتی چھوڑ کر بھاگے تھے.
بھارت میں چونڈہ کا مقام انکے ٹینکوں کی قبر کے نام سے” جانا جاتا ہے ”
پھر پاک فضائیہ نے اپنے جوہر دکھائے اور بھارتی اڈوں کو بہت نقصان پہنچایا اسی میں پاک فوج کے دو ہواباز رفیقی اور یونس حسن شہید ہوگئے.. پھر اسکے بعد بھارتی فضائیہ کی کوئ قابل ذکر کارکردگی دیکھنے میں نہیں آئ اور یہیں دوسری طرف پاکستان کےقابل فخر سپوت ایم ایم عالم نے بھارت کے چار ہنٹر طیارے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں مارگرائے جس نے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑڈالی..
جہاں بری اور فضائ فوج نے دشمن کو مارگرایا وہیں بحری فوج نے بھی اپنے جوہر دکھائے اور بھارت کے دوارکا نامی اڈے کو تباہ کردیا دوسری طرف پاک بحریہ کی آبدوز غازی” نے بھارتی بحری جنگی جہاز ککری بھی تباہ کردیااس سے بھارتی بحریہ کی بھی کمر ٹوٹ گئ اور اسی کی بدولت کراچی محفوظ رہا.. یہ یاد گار جنگ تیئس ستمبر کو ختم ہوئ اور اپنے ساتھ ساتھ بھارت کے ماتھے پہ شکست کا کلنک چھوڑگئ اور پاکستان کی فتح ساری دنیا نے دیکھی….
چھ ستمبر کی جنگ کے بعد سے بھارت نے کبھی پاکستان سے آمنے سامنے جنگ کی ہمت نہ کی ہمیشہ پیٹھ پیچھے وار کر کے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے…
ہر سال پاکستان میں چھ ستمبر کی اس جنگ کو یاد کیا جاتا ہے جس میں بھارت کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا…
یہ وہ دن ہے کہ جب دنیا نے دیکھا کہ ایک کمزور ملک نے کسطرح جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو شکست دی…
اسی فتح اور پاکستان کے مضبوط دفاع کی مناسبت سے اس دن کو یوم دفاعِ پاکستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے
یہی وہ یادگار دن ہے جب پاک فوج کے جانبازوں نے اس ملک کی خاطر اپنی جانوں کی بازیاں کھیلیں اور اپنے رب کے حضور سرخرو ہوگئے… آج بھی پاکستان کا ہر ایک جوان پہلے سے زیادہ نڈر اور بہادر ہےانکو موت کا کوئ خوف نہیں یہ تو بس اس وطن کیلیے جیتے ہیں اور شہید ہونا ایک اعزاز سمجھتےہیں… یہی وہ بے خوفی ہے جو انکی فتح کی ضامن یے کہ ایک مسلمان کیلیے شہادت کے مرتبے پر فائز ہونا تو ایک بہت بڑا اعزاز ہے جسکی تمنا عمر ابن خطاب رض جیسے صحابی نے کی…

اے میرے وطن کے پاسبانوں
تم اس وطن کے ماتھے کا جھومر ہو
تم اس وطن کا قابل فخر سرمایہ ہو

@timazer_K

Leave a reply