عمرؓ بھی خطابؓ وہ شخصیت ہیں، جن کی آمد پر حضرت مُحَمَّد ﷺ نے مرحبا کی آواز بلند فرمائی اور مسلمانوں کو خانہ کعبہ میں کھل کر اللہ ﷻ کی عبادت کرنا اور باجماعت نماز ادا کرنا نصیب ہوئی۔
خاتم النیین حضرت مُحَمَّد ﷺ ؐنے اپنی دعاؤں میں رو رو کرمانگا کہ یا اللہﷻ دین اسلام کی سربلندی کے لیے مجھے عمرؓ بن خطابؓ یا عمر بن ہشام دے دے تو اللہ تعالیٰﷻ نے حضرت مُحَمَّد ﷺ کی دعا کو قبول فرمایا اور حضرت عمؓر بن خطابؓ کو اسلام کی دولت سے نوازا۔
حضرت عمرؓ بن خطابؓ کی پیداٸش سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ مکرمہ میں واقعہ فیل سے تیرہ سال بعد قبیلہ بنو عدی خطاب بن نفیل کے گھر پیدا ہوئے، آپؓ کا نام عمر بن خطابؓ تھا ، آپؓ کا لقب فاروقؓ تھا، آپؓ کے والد کا نام حضرت خطابؓ تھا، آپؓ کی والدہ کا نام حضرت ختمہؓ تھا، آپؓ کا سلسلہ نسب آٹھویں پشت پر خاتم النبیین ﷺسے ملتا ہے، آپؓ کا ددھیال ننھیال قریش کے معزز خاندانوں میں سے تھا، اور قبیلہ کے اہم مناصب انہیں کے حوالے تھے.
خاتم النبیینؓ حضرت مُحَمَّد مصطفیٰﷺ کی جانب سے نبوت کے اعلان کے چھٹے سال حضرت عمرؓ بن خطاب ؓ نے 35 برس کی عمر میں اسلام قبول کیا جس کے بعد حضرت محمدﷺ کے شانہ بشانہ رہے۔
عمرؓ بن خطابؓ سسر رسولﷺ تھے ، آپ ؓ داماد علیؓ اور مراد نبیﷺ تھے ، آپؓ فاتح قبلہ اوّل اور تھے،آپؓ پیکر عدل وشجاع اور شہید مسجد نبویﷺ تھے ، آپؓ خلیفہ راشد اور خلیفہ دوم تھے ۔ حضرت عمرؓ بھی خطابؓ نے دو بڑی طاقتوں ایران اور روم کو شکست دی تھی ، آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، آپؓ نے اسلامی مملکت کو صوبوں اور اضلاع میں تقسیم کیا، آپؓ نے عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا اور آپؓ نے پولیس کا محکمہ قائم کیا۔
حضرت عمرؓ بن خطابؓ کا زمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا ، حضرت عمرؓ بن خطابؓ نے اپنی ١٠ سالہ دور خلافت میں ٢٢ لاکھ مربع میل پر اسلامی حکومت قائم کی اور قیصر و کسری کی دونوں سلطنت کا خاتمہ کیا، آپ ؓ نے اپنی رعایا پر عدل و انصاف قائم کیا اور دشمنان اسلام کے تمام دین اسلام مخالف منصوبوں و فتنوں کو خاک میں ملایا۔
حضرت عمرؓ بن خطاب ؓ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے بعد تمام غزوات میں شرکت کیں ۔ حضرت عمرؓ بن خطابؓ کی خدمات، جرات و بہادری، فتوحات، شان دار کردار اور کارناموں سے دین اسلام کا چہرہ روشن ہے۔حضرت عمر ؓ بن خطابؓ کی اشاعت دین اسلام کے لیے بے مثال جدوجہد اور لازوال قربانیوں کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائیگا۔
عمرؓ بھی خطاب ؓ کو ستاٸیس ذوالججہ کو نماز فجر کی امامت کے دوران ابو لولو فیروز نامی معلون مجوسی نے خنجر کے وار سے زخمی کر دیا تھا جس کے تین دن بعد آپ ؓ یکم محرم الحرام چوبیس ہجری کو جام شہادت نوش فرمایا۔ آپؓ روضہ رسولﷺ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔
اللہ حضرت بن خطاب کے درجات بلند فرماٸے، آمین یارب العالمین!
@JahantabSiddiqi